قیصرانی نے کہا:
مشرف کو پسند کرنا یا نا پسند کرنا، مشرف کی پالیسیوں کو پسند کرنا یا نا پسند کرنا، مشرف کی تمام پالیسیوں کو بیک جنبش قلم رد کرنا یا قبول کرنا، کیا یہ سب ایک ہی جیسے ہیں؟
قیصرانی پا جی ، اصل میں انسان کے دو روپ ہوتے ہیں ایک اچھا اور ایک برا ، بقول ابن صفی کے انسان فطرتاً اچھا ہوتا ہے حالات و واقعات اسے مزید اچھا یا برا بنا دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ اسلئے کسی انسان پر جب کوئی بھی اچھائی یا برائی غالب آ جائے ہم اسے اسی آئینے میں دیکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ اسی لئے ایسا اچھوں کے ساتھ اچھا اور بروں کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہے ، یہ تو تھا سنجیدہ سا جواب، ویسے ، ایک بات ہے جب قبول ہے قبول ہے قبول ہے کہا جاتا ہے تو پھر ساری زندگی کے لئے قبول ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ اب قبول کرنے کے بعد ۔ ۔ ۔ کچھ نہیں ہو سکتا ہے ۔ ۔ جہاں ہے جیسا ہے کی بنیاد پر قبول ہوتا ہے ۔ ۔ اسلئے ذرا دھیان سے ۔ ۔ ۔ ۔
قیصرانی نے کہا:
کیا نواز شریف اور بینظیر بھٹو مشرف سے زیادہ کرپٹ نہیں؟
یہ تو مشرف کے جانے کے بعد پتہ چلے گا ، ورنہ جب تک گنجو بھائی اور بی بی اقتدار میں تھے ، دودھ کے دھلے ہوئے تھے ۔ ۔ ۔
قیصرانی نے کہا:
کیا ہمارے پاس مشرف کا متبادل ہے جو ہر فیصلے کا الزام بلا جھجھک اپنے سر لے سکے؟
دل تو کر رہا تھا کہ کہوں “آپ ہیں نا“ پھر سوچا کہوں “میں ہوں نا“ مگر یہ الزام والی بات کر کہ آپ نے کچھ “حدود“ لگا دیں ، ارے بھائی ذرا تھوڑی جگہ دیں گے مُش جی تو پھر کچھ کہ سکیں گے نا ، ابھی تو “جس طرف آنکھ اٹھاؤں ، تیر تصویراں ہیں ، نہیں معلوم یہ خواباں ہیں کہ تعبیراں ہیں“ یا پھر “جدھر دیکھتا ہوں تو ہی تو ہے “ والی سچوئیشن ہے
قیصرانی نے کہا:
کیا ہماری قوم کسی ایسے بندے کو قبول کرے گی جس کے پاس صرف نام کی طاقت ہو؟
ارے خبردار قوم کو کچھ کہا ، کیا قوم نے معین قریشی کو قبول ہے قبول ہے قبول ہے نہیں کیا تھا ، کیا جمالی اور خیالی اوہ سوری شوکت بھائی کو نہیں قبول کیا ؟ تو پھر ہم بھی ہر اس بندے کو قبول کریں گے جسکے پاس نام ہو ۔ ۔ اب ظاہر ہے نام تو ضروری ہے نا ۔ ۔۔ ورنہ ۔۔ ۔ خبریں ایسی ہونگی کہ ، “آج انہوں نے یوں کہا یوں کیا “ اور ہم لوگ سوچ رہے ہونگے کہ یہ نیوز کاسٹر اپنے “نصف بہتر“ کے بارے میں بتا رہی ہے یا پاکستان کے “نصف بدتر“ کے بارے میں ۔ ۔ ۔ ۔
قیصرانی نے کہا:
کیا فوج ہمارے سیاستدانوں سے بہتر نہیں، جو کم از کم پڑھی لکھی اور ایک منظم ادارے کی حیثیت رکھتی ہے؟
بالکل بجا کہ ارشاد فرمایا ، فوج نے تو بہت بڑے بڑے اداروں کو منظم کر دیا ہے ، جیسے “واہ پھڈا“، اپنا لوہے کا کارخانہ کراچی ، اور سول ایویں ہی ایشن ، اور تقریباً چھ سو کے قریب حاضر و رئٹائر فوجی جنرل و اعلٰی اہلکار بہت سارے محکموں کو منظم کر رہے ہیں ، اور کبھی موقعٰ ملے تو ضرور کسی “بڑے چھوٹے“ کھانے میں جائیں گا بلکہ افسروں والے کھانے میں ۔ ۔ ۔ جہاں آپکو ڈسی پلین کی انتہا ملے گی ۔ ۔ ۔ ایک بات سنجیدگی سے کہ رہا ہوں کہ ہماری فوج کے صرف کمیشن افسران ہی پرابلم پرسنز ہیں ، ورنہ ہماری فوج کے سپاہی و نان کمیشن افسران دنیا کے بہترین فوجی ہیں اور اپنے نظم و ضبط سے بڑے بڑے کام کر چکے ہیں ۔ ۔
قیصرانی نے کہا:
کیا ہمارے ہاں موجود کوئی سے 10 صف اول کے سیاست دان ایسے ہیں جن کے بارے آپ یہ کہہ سکیں کہ وہ مشرف سے گئے گزرے نہیں ہیں؟
10 کیا بھائی ایک بھی ایسا نہیں ہے ، اصل میں ہمیں نئے خون کی ضرورت ہے ، اور نیا خون لانے کے لئے بہت سارا خون بہانا پڑے گا ۔ ۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو ۔ ۔ پھر یہ ہی لوگ چہرے بدل بدل کر آتے رہیں گے ۔ ۔ ۔ اور ہم انکی جے جے کار کرتے رہیں گے ۔ ۔ ۔
قیصرانی نے کہا:
جناب، مشرف کو میں صد فیصد غلط نہیں مانتا، نہ ہی صد فیصد درست
باقی کسی کے اچھے یا برے ہونے کے بارے فیصلہ وقت پر چھوڑ دیں۔ محض دل کے پھپھولے پھوڑنے کو تو یہ بات اچھی لگتی ہے، عملی طور پر آپ یا میں نے مشرف کے حق یا مخالفت میں کیا کر لیا ہے اور کیا کر لینا ہے؟
بس یہ ہی بات ہے کہ ہم نے کر کیا لینا ہے ، آپ اور میں تو پاکستان سے باہر ہیں ۔ ۔ مگر کیا کریں دور سے پاکستان زیادہ کلیر نظر آتا ہے ۔ ۔ ۔ اور اسی وجہ سے اس میں ہونے والا سب کچھ زیادہ فی ل ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ اس لئے دل کے پھپھولے پھوڑتے ہیں ۔ ۔۔
لفظ کچھ بھی نہیں ہوتے ہیں دوست
یہ جذبے ہیں جو شاعری سجاتے ہیں
اثر ہوتا ہے انکا بھی کبھی کبھی ہم کو
جو لوگ حرفوں کا جادو چلاتے ہیں
اور ہاں کوئی صد فی صد درست یا صحیح نہیں ہوتا ، مگر کبھی کبھی یہ تناسب (ریشو) 99 اور ایک کی بھی ہو جاتی ہے ۔ ۔۔