پاکستانی
محفلین
یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے لئے جدوجہد اس لئے کی گئی تھی کہ مسلمانان ہند اپنے اعتقادات اور اسلامی اقدار کے مطابق ایک معاشرہ قائم کرنا چاہتے تھے، جس میں وہ قرآن حکیم کی ہدایت و تعلیمات اور احکام و قوانین کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔ پاکستان تو معرض وجود میں آ گیا لیکن بوجوہ مسلمانوں کا خواب تشنہ تکمیل ہی رہ گیا، دوسرے لفظوں میں تکمیل پاکستان کا عمل ادھورا ہی رہا۔ وہ پاکستان جس میں لوگ سوچتے تھے کہ؛
× مساوات ہو گی اور صرف قانون کی حکمرانی ہو گی۔
× ہر شخص قابل تکریم اور ہر پیشہ قابل تعظیم ہو گا۔
× معاشرتی، سماجی اور معاشی انصاف ہو گا۔
× بنیادی تعلیم و تربیت کا نظام ہر ایک کے لئے یکساں اور مفت ہو گا۔
× ذرائع پیداوار ہر ایک کے لئے کھلے ہوں گے۔
× بنیادی ضروریات ہر شخص کی پوری ہو گی۔
× حقوق العباد یعنی بنیادی انسانی حقوق بحال ہوں گے۔
× امن و سلامتی کا دور دورہ ہو گا۔
لیکن آج کیا ہو رہا ہے؟ ملک پر امریکہ بہادر، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا حکم چلتا ہے اور حکومت پر سرمایہ کاروں، سرداروں، وڈیروں اور جاگیرداروں کا قبضہ ہے جو قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہمارا خون چوس رہے ہیں۔ ایک طرف تخریب کاروں، راہزنوں، ڈاکوؤں اور لیٹروں نے تباہی مچاہی ہوئی ہے تو دوسری طرف مہنگاہی کا یہ عالم ہے کہ زندگی کی ضروریات تو کجا صرف روٹی کا حصول ممکن نہیں رہا۔ مزدوروں، کاریگروں، سرکاری و غیر سرکاری ملازموں، خوانچہ فروشوں، ریڑھی بانوں اور کسانوں کے لئے جسم و جاں کا رشتہ قائم رکھنا ممکن نہیں رہا۔ دن رات خودکشیاں اور خودسوزیاں ہو رہی ہیں۔ کسی کی جان و مال محفوظ ہے نہ عزت و آبرو اور نہ کوئی داد ہے نہ فریاد۔ نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ پاکستانی قوم ہلاکت و بربادی کے دہانے تک پہنچ گئی ہے اور ایک دھکے کی منتظر ہے۔
اس سے پہلے کہ ہم بربادی کی غار میں گر جائیں، ہمیں اندرونی اور بیرونی فرعونوں، ہامونوں، قارونوں اور آزروں کی محکومی و غلامی سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
کیا آپ غور فرمائیں گے؟
× مساوات ہو گی اور صرف قانون کی حکمرانی ہو گی۔
× ہر شخص قابل تکریم اور ہر پیشہ قابل تعظیم ہو گا۔
× معاشرتی، سماجی اور معاشی انصاف ہو گا۔
× بنیادی تعلیم و تربیت کا نظام ہر ایک کے لئے یکساں اور مفت ہو گا۔
× ذرائع پیداوار ہر ایک کے لئے کھلے ہوں گے۔
× بنیادی ضروریات ہر شخص کی پوری ہو گی۔
× حقوق العباد یعنی بنیادی انسانی حقوق بحال ہوں گے۔
× امن و سلامتی کا دور دورہ ہو گا۔
لیکن آج کیا ہو رہا ہے؟ ملک پر امریکہ بہادر، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا حکم چلتا ہے اور حکومت پر سرمایہ کاروں، سرداروں، وڈیروں اور جاگیرداروں کا قبضہ ہے جو قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہمارا خون چوس رہے ہیں۔ ایک طرف تخریب کاروں، راہزنوں، ڈاکوؤں اور لیٹروں نے تباہی مچاہی ہوئی ہے تو دوسری طرف مہنگاہی کا یہ عالم ہے کہ زندگی کی ضروریات تو کجا صرف روٹی کا حصول ممکن نہیں رہا۔ مزدوروں، کاریگروں، سرکاری و غیر سرکاری ملازموں، خوانچہ فروشوں، ریڑھی بانوں اور کسانوں کے لئے جسم و جاں کا رشتہ قائم رکھنا ممکن نہیں رہا۔ دن رات خودکشیاں اور خودسوزیاں ہو رہی ہیں۔ کسی کی جان و مال محفوظ ہے نہ عزت و آبرو اور نہ کوئی داد ہے نہ فریاد۔ نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ پاکستانی قوم ہلاکت و بربادی کے دہانے تک پہنچ گئی ہے اور ایک دھکے کی منتظر ہے۔
اس سے پہلے کہ ہم بربادی کی غار میں گر جائیں، ہمیں اندرونی اور بیرونی فرعونوں، ہامونوں، قارونوں اور آزروں کی محکومی و غلامی سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
کیا آپ غور فرمائیں گے؟