چڑیا گھر میں تو اتنا رش تھا کہ جیسے پورا کراچی آج ہی نکل آیا ہے چڑیا گھر کے لئے۔ ہو نہ ہو ہمارا یہ دھاگا کراچی کی اکثر آبادی نے پڑھ لیا ہو یا انہیں شنید مل گئی ہو اور وہ ملاقات کے لئے آپہنچے ہوں لیکن ہم نے بھی وہاں کسی کو ہوا تک نہیں لگنے دی کہ ہم وہی رانا ہیں جس کے لئے آپ سب نے آج چڑیا گھر کو مچھلی بازار بنا دیا ہے۔
چڑیا گھر سے کوئی پانچ بجے کے بعد فارغ ہوئے تو سوچا اب منوڑہ جانا مناسب نہیں کہ جب تک وہاں پہنچیں گے اندھیرا پھیلنے والا ہوگا اور واپسی کے میں لانچ میں چڑھنا اور اترنا چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ مناسب نہیں۔ اس لئے پھر سی ویو کا رخ کیا تو وہاں چڑیا گھر سے بھی زیادہ رش۔ ہمیں اندازہ ہوتا کہ ہمارا ایک دھاگا یہ گُل کھلائے گا تو ذاتی پیغام میں ایک دو محفلین سے مشورہ کرلیتے۔ بہرحال یہ اندازہ ہوا کہ کھلے عام محفل پر ہر طرح کے مشورے کرنا بھی مناسب نہیں ہوتا۔
خاکسار نے جب سے ایپ ڈاؤن لوڈ کی ہے تو کل ہی اسے استعمال کیا اور یہ ہمارا پہلا تجربہ تھا اوبر کے ساتھ۔ بہت اچھا رہا۔ اب ارادہ ہے آئندہ بھی اوبر سے مستفید ہوتے رہیں گے انشاء اللہ۔ سب سے پہلے چڑیا گھر کو روانگی کے لئے اوبر ایپ کھولی۔ منزل کے خانے میں گارڈن لکھا اور اوکے کردیا۔ ایپ نے بتایا کہ نزدیک ترین گاڑی دس منٹ کے فاصلے پر ہے۔ بہرحال کنفرم کردیا۔ ڈرائیور کو کال کرنے کے آپشن پر کلک کیا۔ اس نے بتایا کہ وہ پندرہ منٹ تک پہنچ جائے گا۔ اسکے بعد ہم اپنے چھوٹے بھائی سے ڈسکس کرنے لگے کہ جب وہ قریب کے اسٹاپ تک پہنچے گا تو آگے اس کو مزید گائیڈ کرنا ہوگا کیونکہ ہمارا گھر اندر کی گلیوں میں جہاں آنے کے لئے راستہ ڈھونڈنے میں اس کو مشکل پیش آئے گی۔ لیکن چند منٹ بعد ڈرائیور کی کال آئی۔ بات ہوئی تو کہنے لگا کہ میں پہنچ گیا ہوں۔ پوچھا کہاں تو کہنے لگا آپ کی لوکیشن پر۔ باہر نکل کر دیکھا تو گلی کے کونے پر گاڑی کھڑی تھی۔ بڑی حیرت ہوئی کہ اتنی ایکوریسی کے ساتھ بغیر کسی مزید گائیڈینس کے بندہ پہنچ گیا۔ یہ پہلا تاثر تھا جو اوبر نے اپنی بہترین سروس کا ہم پر چھوڑا۔ گاڑی میں بیٹھے تو ڈرائیور بہت بااخلاق اور اے سی بھی چل رہا تھا، گاڑی کی کنڈیشن بہت عمدہ۔ ایپ نے پہلے ہی بتادیا تھا آج ریٹ ڈیڑھ گنا ہوں گے۔ بہرحال وہ ڈیرھ گنا بھی عام ٹیکسی سے زیادہ نہیں تھے لیکن سروس عام ٹیکسی سے بہت عمدہ تھی۔ ڈرائیونگ بھی اتنی احتیاط سے اور تمام تقاضوں کو نبھاہتے ہوئے کررہا تھا کہ ہمیں شک ہوا شائد ہمیں ٹریفک پولیس والا سمجھ بیٹھا ہے۔
چڑیا گھر سے سی ویو کے لئے دوبارہ اوبر استعمال کی۔ اس مرتبہ پانچ منٹ کے فاصلے پر گاڑی موجود تھی۔ لیکن چڑیا گھر کے سامنے بے انتہا رش کی وجہ سے اسے ذرا آگے جاکر گاڑی روکنی پڑی۔ وہاں تک چل کر گئے۔ یہ دوسری گاڑی کچھ زیادہ اچھی کنڈیشن میں نہ تھی۔ نہ تو اے سی تھا۔ اور نہ ہی اس طرح کی نئی تھی جیسی پہلی تھی۔ اس کی ڈرائیونگ بھی اتنی عمدہ نہیں تھی جیسے پہلی والی گاڑی کی۔ لیکن کالی ٹیکسیوں سے بہرحال بہت بہتر تھی۔ پہلی گاڑی کے ڈرائیور کو ہم فائیو اسٹار دئیے اور اس دوسری کو فور اسٹار۔ بعد میں سوچا کہ یہ تھری اسٹار کے قابل تھا۔ سی ویو سے رات آٹھ بجے پھر اوبر کو کال کیا گھر واپسی کے لئے۔ سی یو بھی بے انتہا رش کی وجہ سے ٹریفک بہت بری طرح جام تھا۔ پہلی گاڑی تیرہ منٹ کے فاصلے پر تھی لیکن اس نے منزل مقصود کا سن کر منع کردیا کہ بہت دور ہے۔ دوسری چیک کی تو اس نے کہا میں اتحاد کے پاس ہوں پانچ منٹ میں پہنچ رہا ہوں ۔ لیکن جب دس منٹ بعد بھی نہ پہنچی تو دوبارہ کال کیا کہنے لگا کہ ٹریفک بہت بری طرح جام ہے۔ کچھ اندازہ نہیں کب تک پہنچ سکوں گا۔ آپ اپنی آسانی کے لئے بکنگ کینسل کردیں تو بہتر ہے۔ ہم نے کہا ٹھیک ہے کینسل۔ ہمارا خیال تھا زبان سے کینسل کہنا کافی ہوگا۔ اور ایک کالی ٹیکسی کو روکا۔ اس میں بیٹھے دس منٹ ہی ہوئے تھے کہ اوبر کی ایک تیسری گاڑی کی کال آئی کہ میں آپ کی لوکیشن پر موجود ہوں۔ ہم بڑے حیران ہوئے کہ آپ ہمیں کال کئے بغیر ہی کیسے پہنچ گئے ۔ کہنے لگا کہ ہم تو پہنچ جاتے ہیں لیکن اگر آپ نکل چکے ہیں تو بکنگ کینسل کردیں ورنہ آپ کے لئے سسٹم خود کار طور پر گاڑیاں تلاش کرتا رہے گا۔ پھر دوبارہ ایپ اوپن کرکے بکنگ کینسل کی۔ اور یہ بھی پتہ لگا کہ بکنگ زبانی کینسل نہیں ہوتی ایپ میں سے کینسل کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ تو عمومی طور پر بہت اچھا تجربہ رہا۔ جو تھوڑی بہت پریشانی ہوئی وہ عید کے بعد آخری اتوار کی وجہ سے ہونے والے رش کی وجہ سے تھی۔