سچی بات تو یہ ہے قیصرانی کہ میں نے نواز شریف کی تقریر دیکھی یا سنی ہی نہیں ۔ 90 کے اوائل سے یہاں مقیم ہوں ۔ جب نواز شریف آیا تھا تو اس وقت ان سیاسی سرگرمیوں میں کہیں سے بھی ملوث نہیں تھا ۔ صرف تعلیم پر توجہ تھی اور کچھ عرصے بعد میں یہاں آگیا ۔ ہاں البتہ بینظیر کی تقاریر ضرور سنی ہیں ۔ اور ہر تقریر میں بینظیر کا سیاسی شاطرانہ ذہن صاف واضع نظر آیا ہے ۔ یعنی وہ ایک مکمل طور پر ایک منجھی سیاست دان نظر آئیں ۔ جبکہ دونوں شریف برادران کی گفتگو سے مجھے ہمیشہ ایسا تاثر ملا کہ دونوں بیشک ایک منجھے ہوئے کاروباری خصوصیت کی حامل ہونگے ۔ مگر انتہائی سطح کی سیاسی شعبدہ بازیاں ان کے بس کی بات نہیں ۔ اس لیئے یہ خیال پیدا ہوا کہ ان کے پسِ پشت کوئی اور ہی ہے جو یہ سارے پارٹی کے منشور اور معاملات کو چلاتا ہے ۔ میں پھر کہوں گا کہ شاید یہ میرا قیاس ہو مگر مجھے یہی کچھ محسوس ہوا ہے ۔
میرے خیال میں خیال ایک سچے پاکستانی ووٹر کے خیالات ایسے ہی ہیں ۔ ۔ ۔ جو سیاست کو "چالبازیوں" اور "شعبدہ بازیوں" کی باتیں سمجھتا ہے ۔ ۔ مگر سیاست کو خدمت سمجھنے والے کو کبھی ووٹ نہیں دے گا ۔ ۔ ۔
نواز شریف کے بارے میں ایک دفعہ کسی نے کہا تھا ، کہ بی بی اور "گنجے" میں صرف ایک بڑا فرق ہے ، بی بی لوٹ کر باہر لے جائے گی ، یہ لوٹ کر "رائے ونڈ" ۔ ۔ بی بی اگر بڑی کرپٹ ہے ۔ ۔ تو یہ اس سے کم کرپٹ ہے ۔ ۔ ۔ تو ہماری ایمانداری یہ ہی ہو گی ۔ ۔ کہ ہم کم کرپٹ کو ووٹ دیں ۔ ۔ ۔
ویسے الیکشن کمیشن کی سائیٹ کے مطابق میرا ووٹ موجود ہے ۔ ۔ اور اگر پچھلی دفعہ کی طرح قونصلیٹ میں ووٹنگ ہوئ تو میں تو جاواں گا ۔ ۔ ٹھپے پر ٹھپا لگانے کے لئے ۔ ۔ ۔۔