کیا اب قران کے بیس مختلف نسخے پڑھنا ہوں گے ؟

شاکر

محفلین
ماہنامہ رشد ۔۔خصوصی قراءات نمبر (حصہ اول) کے اہم مضامین:

1۔ مدارس دینیہ میں قراءات کی ضرورت
2۔ فاقرءوا ما تیسر من القرآن
3۔ احادیث مبارکہ میں وارد شدہ قراءات
4۔ قرآن کریم کے متنوع لہجات اور ان کی حجیت
5۔ احادیث کی روشنی میں ثبوت قراءات
6۔ برصغیر پاک وہندمیں تجوید وقراءات کا آغاز
7۔ متعدد قراءات کو ثابت کرنے والی جملہ احادیث
8۔ سبعہ احرف سے مراد اور قراءات عشرہ کی حجیت
9۔ قرآن کے سات حروف
10۔ قراءات عشرہ کی اسانید اور ان کا تواتر
11۔ تعارف علم قراءات---اہم سوالات وجوابات
12۔ اختلاف قراءات قرآنیہ اور مستشرقین
13۔ قراءات قرآنیہ کا مقام اور مستشرقین کے شبہات
14۔ منکر قراءات علامہ تمنا عمادی کا نظریات کا جائزہ
15۔ قرآن اور قراءات قرآنیہ کے ثابت ہونے کا ذریعہ
16۔ مصحف مدینہ کی اہمیت اور تعارف
17۔ اشاریہ برموضوع علم تجوید وقراءات
 

شاکر

محفلین
ماہنامہ رشد ۔۔ خصوصی قراءات نمبر (حصہ دوم) کے اہم مضامین:

آئینہ رشد

فہرست مضامین

قرآن مجید کا صوتی جمال اور اسلامی کلچر

حدیث وسنت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات کا مجموعہ

حجیت قراءات

قراءا ت متواترہ کی حجیت
قرآن مجید میں قراءتوں کا اختلاف
قراءات متواترہ کا ثبوت اورا نکار قراءات کا حکم
قراءات متواترہ سبعہ وعشرہ(فسانہ یا حقیقت)
جمع قرآن اور مصاحف عثمانیہ میں قراءات
متنوع قراءات کا ثبوت اور مصاحف عثمانیہ

فتاوی جات

آئمہ اسلاف اور عرب مفتیان کے فتاوی جات
حجیت قراءات ۔۔۔جمیع مکاتب فکر کا متفقہ فتوی
معزز مفتیان کے تفصیلی فتاوی جات

تاریخ قراءات

اہل حدیث قراء کرام کے مشائخ عظام

حدیث سبعہ احرف

سبعہ احرف سے کیا مراد ہے ؟
حدیث سبعہ احرف متشابہات میں سے ہے؟
حدیث سبعہ احرف او راس کا مفہوم
احرف سبعہ اور ان کامفہوم
حدیث سبعہ احرف ۔۔۔۔۔ایک جائزہ

مباحث قراءات

قراءات کی حجیت،اہمیت اورامت کا تعامل
تعارف علم القراءات۔۔۔اہم سوالات و جوابات
ضابطہ ثبوت قراءات کا تفصیلی جائزہ
قراءات قرآنیہ کی اساس۔۔۔۔تلقی وسماع

اعجاز قرآنی

احکام فقہ میں قراءات قرآنیہ کے اثرات
علم تفسیر پر قراءات قرآنیہ کے اثرات
رسم قرآنی کا اعجاز اور اس کےمعانی پر اثرات

تحقيق و تنقيد

نظریہ النحوالقرآنی ۔۔۔۔۔۔ایک تحقیقی جائزہ
تواتر کامفہوم اور ثبوت قرآن کاضابطہ
نماز میں قراءات متواترہ کی تلاوت
الحال والمرتحل ۔۔۔شرعی حیثیت
بین السورتین تکبیرات۔۔۔۔تحقیقی جائزہ
مروجہ محافل قراءات ۔۔۔ناقدانہ جائزہ

انکار قراءات

علم الضبط کاآغازوارتقاء اور ممیزات
جدید قواعد املا پر کتابت مصاحف کی ممانعت
رسم عثمانی کا التزام اور علمائے امت کی آراء
علم وقف وابتداء۔۔۔۔تعارفی جائزہ

متفرقات

محدث قراء کرام
مفسر قراء کرام
فقہائے احناف میں قراء کرام
فقہائے مالکیہ میں قراء کرام
فقہائے شافعیہ میں قراء کرام
فقہائے حنابلہ میں قراء کرام
نحوی ولغوی قراء کرام
قدیم مؤلفین میں سےقراء کرام

انٹرویوز

مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی سے ملاقات
قاری محمد ادریس العاصم سے ملاقات

کتابیات

سابقہ ادوار میں لکھی گئیں کتب قراءات کا جائزہ
جامعات میں تجویدوقراءات پر لکھے گئے مقالات
علم قراءات کے متعلقہ مخطوطات۔۔۔تعارف
کشف الظنون میں کتب قراءات کا ایک جائزہ

سیروسوانح

امام ابوالقاسم الشاطبی رحمہ اللہ
علامہ علی محمد الضباع رحمہ اللہ

ادارہ

اخبارالجامعہ
قراءت نمبر (حصہ اول ) کے بارے میں تبصرے
 

طالوت

محفلین
بات محض اتنی ہے کہ اگر یہ اختلاف تلفظ پر ہوتا تو قابل قبول تھا ، مگر اگر یہ کہا جائے کہ فلاں آیت فلاں اختلافی نسخے میں موجود ہے اور فلاں میں نہیں ۔ تو زہر کا یہ کڑوا گھونٹ پیا نہیں جاتا ۔ البتہ جن کے خیال میں اس سے قران کی اس خصوصیت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا جس کی بنا پر ہم آج تک اس مکرم کتاب کا دفاع کرتے آئے ہیں تو ایسی عقلمندی سے میں محروم ہوں اور رہنا بھی چاہتا ہوں ۔
وسلام
 

Saeed Ch

محفلین
ماہنامہ رُشد (لاہور) جون 2009
مدیر اعلٰی حافظ نضیر مدنی
99 -جے ماڈل ٹاؤن ، لاہور ۔ پاکستان ۔ فون : 5866476/5866396

صفحہ – 677
جمع کتابی:
جمع کتابی سے ہماری مراد وہی کام ہے جسے "مجمع الملک فہد" نے شروع کیا ہے ، آگے بڑھانا ہے ۔ جس طرح مجمع الملک فہد نے چار متداولہ روایات پر مصاحف نشر کئے ہیں اسی طرح باقی وہ تمام روایات جو قرات عشرہ کے نام سے کلیات اور مدارس میں پڑھی پڑھائی جاتی ہیں اور علمی طور پر موجود ہیں اور قراءت کے بے شمار علماء دنیا بھر میں موجود ہیں ، جو خدمت قران میں اپنی زندگیاں صرف کر رہے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں طلبہ قرات کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ، اس کو عملی طور پر مصاحف کی شکل میں شائع کیا جائے ، تاکہ وہ روایات جو کتب میں موجود ہیں اور زبانی پڑھائی جاتی ہیں عملی اور کتابی طور پر مصاحف کی صورت میں سامنے آ جائیں۔ یہ مبارک کام اگر ہو جائے تو کئی اہم فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جنھیں زبانی بحث و مباحثہ سے ہم حاصل نہیں کر سکتے۔ ان فوائد میں سے چند اہم فوائد ہم ذیل میں ذکر کرتے ہیں۔

جمع کتابی کے فوائد:
پہلا فائدہ:
قراءت متواتر کو مصاحف کی شکل میں جمع کرنے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ اس سے تا قیامت فتنہ انکار قرات کا عوامی سطح پر قلع قمع ہو جائے گا۔ کوئی بھی شخص اگر انکار قرات کی طرف پیش قدمی کرنا چاہے اور عوام کو اس کے مقابلہ میں مصحف پیش کر دیا جائے تو عوام اس کی بات پر کان دھرنے کی بجائے اس کے درپے ہو جائیں کہ تو قران کا انکار کرتا ہے۔
دوسرا فائدہ:
حجیت قرات کے لئے عوام کی سطح پر خاص علمی دلائل دینے کی چندہ ضرورت نہ رہے گی صرف قران کا دکھا دینا ہی کافی ہو گا جس سے وہ مطمئن ہو جائے گے۔ اگر ابتداء میں مطمئن نہ بھی ہوں تو کم از کم انکار نہیں کر سکیں گے کیونکہ اگر انکار کیا تو قران کا انکار لازم آئے گا۔
تیسرا فائدہ:
جمع کتابی کا تیسرا فائدہ یہ ہے کہ آج کل دنیا میں قران کے متعلق جو نمائشیں ہوتی ہیں ، جن میں قران کی مختلف شکلوں مثلاً چھوٹے ترین یا بڑے ترین خط میں قران ، ایک بینر پر لکھا ہوا مکمل قران ، قران کے قدیم سے قدیم نسخہ جات ، ؐکتلف خطوں میں لکھے ہوئے متعدد قرانوں کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے جو کہ مسلمانوں کی قران سے محبت کی غمازی کرتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر جمیع روایات میں شائع شدہ قران بھی موجود ہوں گے تو ایسی نمائشوں میں ایک علمی اضافہ ہو گا جس سے اس کی اہمیت مزید بڑھے گی۔
چوتھا فائدہ:
جمع کتابی کا ایک انتہائی اہم فائدہ یہ ہے کہ فتنہ انکار حدیث کی سرکوبی ہو گی ، کیونکہ انکار حدیث کا ایک اہم سبب یہ بھی ہے کہ احادیث سے قرات کا ثبوت ہوتا ہے جو کہ منکرین قرات کے مطابق قران کی قطعیت کے منافی ہے ۔ لہذا وہ احادیث جن میں قرات کا ذکر ہے غیر مستند ہیں اور جن راویوں سے وہ روایات

صفحہ - 677
منقول ہیں وہ غیر ثقہ ہیں۔ جب قرات مصاحف کی شکل میں موجود ہوں گی تو جس طرح قرات کا انکار نا ممکن ہوگا اسی طرح انکار حدیث جو قرات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے ، ختم ہو جائے گا اور اس سے انکار حدیث کی باقی بنیادوں پر بھی زد پڑے گی۔
پانچواں فائدہ:
جمع کتابی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ کسی بھی روایتکا مصحف جب تحقیق کے بعد شائع ہو جاتا ہے تو وہ رسم اور ضبط میں معیار بن جاتا ہے۔ پھر جب بھی کوئی مسئلہ پیش آئے تو مصحف کی طرف رجوع کر لیا جاتا ہے۔ اسی طرح جن روایات میں مصحف شائع ہو چکے ہیں وہ رسم اور ضبط بھی ایک معیار بن چکے ہیں اور جن روایات میں مصاحف شائع نہیں ہوتے اور ان میں پایا جانے والا اختلاف شائع شدہ مصاحف میں موجود بھی نہیں ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ مصاحف مطبوعہ میں اشمام الحرکۃ با لحرکۃ کی مثال تو موجود ہے جیسے قیل لیکن کسی بھی مصحف میں اشمام الحرف بالحرف کی مثال موجود نہیں۔ جس طرح صراط اور اصدق میں ص اور زاء کا اشمام اگرچہ کتب میں موجود ہے۔ اسی طرح امام یعقوب کی قرات میں یاءات زائد کی ہے جو یاءات زوائد وقف اور وصل دونوں میں پڑھی جاتی ہے ہیں۔ ایسی مثالوں کے لئے بھی مصاحف کی صورت میں معیار مقرر کرنے کی ضرورت ہے جو کہ جمع کتابی کی صورت میں حاصل ہو جائے گا۔

جمع کتابی کے سلسلہ میں "کلیتہ القران ، جامعہ لاہور الاسلامیہ اور دیگر اداروں کی خدمات
کلیتہ القران الکریم ، جامعہ لاہور الاسلامیہ
کلیتہ القران ، جامعہ لاہور الاسلامیہ نےجہاں خدمت قران کے کے بہت سے سلسلے شروع کر رکھے ہیں ، وہاں جمع کتابی کے سلسلے میں بھی کسی سے پیچھے نہیں رہا اور اس میں وہ کام کیا ہے کہ جو تاریخ اسلام میں اپنی نوعیت اور جامعیت کے اعتبار سے یگانہ حیثیت کا حامل ہے۔ وہ یہ کہ قرات قرانیہ عشرہ متواترہ ، جو کہ کلیات اور مدارس میں صدیوں سے پڑھائی جا رہی ہیں اور جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کہ قواعد و ضوابط اور پڑھنے کے انداز تو کتب قرات میں موجود ہیں ، لیکن باقاعدہ مصاحف کی شکل میں موجود نہیں ہیں ، کلیتہ القران الکریم ، جامعہ لاہور کے فضلاء میں سے تقریباً بارہ محقق اساتذہ نے محنت شاقہ فرما کر تین سال کے عرصہ میں وہ تمام غیر متداولہ قرات میں سولہ مصاحف تیار کر لئے ہیں اور جیسا کہ راقم نے پہلے عرض کیا ہے کہ یہ کام اپنی نوعیت اور جامعیت کے حوالے سے تاریخ اسلامی کا پہلا کام ہے۔ یہ کام کویت کے عالمی ادارہ "حامل المسک الاسلامیہ" کی سربراہ تنظیم "لجنۃ الزکاۃ للشامیۃ و الشیوخ" کے ایما پر کیا گیا ہے ، جس کی مراجعت کے لئے مذکورہ تنظیم کے ذمہ داران کا "لجنتہ مراجعۃ المصاحف" مصر سے تعاقد ہے اور آج کل یہ مشروع اسی ادارہ کے زیر اہتمام تنفیذی مراحل میں ہے۔
ان مصاحف کی تیاری میں "مجمع الملک فید" کی طرف سے شائع کردہ روایت حفص کے مصحف کو اساس بنایا گیا ہے اور قرات عشرہ کے متعدد اختلافات کے مطابق علم رسم ، علم ضبط اور علم الفواصل کی فنی تفصیلات کا لحاظ کرتے ہوئے رسم مصحف میں تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔ ذیل میں ہم متعدد علوم سے متعلق ان کتب کی ایک فہرست ذکر کرتے ہیں ، جن کی روشنی میں اس سارے علمی کو سرانجام دیا گیا ہے۔

صفحہ - 679
کتب علمی قراءات
1۔ جامع البیان فی القراءات السبع المتواترہ از امام ابو عمرو دانی
2۔ النشر فی القراءات العشر از امام ابن جزری
3۔ غیث النفع فی القراءات السبع امام صفاقسی
4۔عنایات رحمانی شرح شاطبیۃ از استاد القراء قاری فتح محمد پانی پتی
5۔ البدور الزاھرۃ فی القراءات العشر المتواترہ من طریقی الشاطیہ والدرۃ از شیخ عبدالفتاح القاضی
6۔ مصحف دار الصحابۃ بالقراءات العشر المتواترہ از جمال الدین محمد شریف
7۔ القراءات العشر فی ھامش القران الکریم از محمد کریم راجح
8۔ اجذاء مختلفۃ فی القراءات العشر المتواترہ از قاری رحیم بخش پانی پتی
کتب علم رسم
1۔ المقنع فی معرفۃ رسم المصاحف والا مصار از امام دانی
2۔ المحکم فی نقط المصاحف از امام دانی
3۔ کتاب المصاحف از امام ابوبکر عبداللہ بن سلیمان بن اشعث السجستانی بالمعروف بابن ابی داؤد
4۔ مختصر التبین لھجاء التنزیل از امام ابو داؤد سلیمان بن نجاح
5۔ عقیلۃ اتراب القصائد از امام ابو القاسم شاطبی
6۔ دلیل الحیران از الشیخ ابراہیم بن احمد المارغنی
7۔ تنبیہ الخلان علی اعلان بتکمیل مورد الظمان از علامہ عبدالواحد الاندلسی
8۔ نثر المرجان فی رسم نظم القران از محمد غوث بن محمد النائطی
9۔ جامع البیان فی معرفۃ رسم القران از علی اسمعایل الھنداوی
10۔ نفائس البیان فی رسم القران از شیخ محمد ادریس العاصم
کتب علم ضبط
1۔ کتاب النقط از امام ابو عمر ودانی
2۔ المحکم فی نقط المصاحف از امام ابو عمرو دانی
3۔ کتاب اصول الضبط و کیفیتہ علی جھتہ الاختصار از امام ابو داؤد سلیمان بن نجاح
4۔ الطراز فی شرح ضبط الخراز از الامام ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ التنیسی
5۔ سمیر الطالبین فی رسم و ضبط الکتاب المبین از شیخ علامہ علی محمد الضباع
6۔ ارشاد الطالبین الی ضبط الکتاب المبین از ڈاکٹر محمد سالم المحیسن

صفحہ - 680
کتب علم الفاوصل و عدالآری
1۔ ناظمتہ الزھر فی علم الفواصل از امام ابو القاسم شاطبی
2۔ بشیر السیر شرح ناظمتہ الزھر از علامہ عبدالفتاح القاضی
3۔ کاشف العسر شرح ناظمتہ الزھر از قاری فتح محمد پانی پتی
4۔ ھدایات الرحیم از قاری رحیم بخش پانی پتی

مجمع الملک فھد بن عبدالعزیز
گزشتہ صفحات میں ہم مجمع کتابی کے سلسلہ میں خدمات پر روشنی ڈال چکے ہیں کہ مجمع الملک فھد نے روایت حفص کے علاوہ باقی تین متداول روایات میں مصاحف شائع کر کے باقاعدہ اس کام کی بنیاد ڈالی ہے یقینا وہ اس بارے میں ہونے والے کام کے اجراء میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ جس فکرہ کے مطابق ذمہ داران کلیہ القران یہ کام شروع کیا تھا وہ مجمع کے کام ہی سے سامنے آیا ۔ مجمع الملک فھد کا علمی کام کون سے شیوخ نے کن کتب کی روشنی میں کیا ، اس کی تفصیل ہر ایک مصحف کے آخر میں موجود ہے۔
ہماری حالیہ اطلاعات کے مطابق مجمع الملک فھد نے بھی روایات غیر متداولہ پر کام شروع کر دیا ہے۔ اللہ تعالٰی جمع کتابی کے مشروع کے سلسلہ میں اہل جہد کی مبارک کاوشیں بارآور فرمائے۔ آمین
دارالقراءت البانیۃ
جمع کتابی کے سلسلے میں علاقہ البانیہ کا ایک ادارہ دارالقراءت بھی کام کر رہا ہے ، جس کے تحت قراءات سبعہ کی چودہ مرویات میں سے غیر متداولہ قراءات کی طباعت کا مشروع جاری ہے۔ اہل ادارہ نے اپنے کام کے تعارف کے لئے باقاعدہ ایک ویب سائٹ بھی بنا رکھی ہے۔ طباعت مصاحف کی سلسلہ میں اس ادارہ کا انداز یہ ہے کہ ایک ایک مصحف کی تیاری کر کے اس کی تکمیل کرتے ہیں اور پھر دوسرے مصحف پر کام شروع کر دیتے ہیں۔ یہ ادارہ فی الحال دو مصاحف یعنی مصحف بزی اور مصحف قنبل پر کام مکمل کر چکا ہے اور لجنۃ مراجعۃ المصاحف مصر کے رئیس شیخ القراء ڈاکٹر احمد عیسٰی معصراوی کی زیر نگرانی تیرہ افراد کی کمیٹی ان دونوں مصاحف کی مراجعت کر چکی ہے اور یہ مصاحف طباعت کے مرحلے میں ہیں۔ اہل ادارہ آج کل روایت ہشام اور روایت ابن ذکوان کی تیاری کے سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی انھیں بھی اپنے بابرکت پرواگرام مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
نوٹ
چار متداولہ روایات کو مجمع املک فھد کے علاوہ عالم اسلام کے متعدد ممالک کے مختلف طباعتی اداروں نے بھی نشر کیا ہے۔ وہ مطبوعہ مصاحف جن ان چار روایات میں مختلف مکتبوں کی طرف سے مطبوع ہیں ان میں سے تیس کے قریب اداروں کے مصاحف ہمارے پاس موجود ہیں ، جس کی مکمل فہرست آپ قراءات متداولہ اور ان میں مطبوع" مصاحف کا ایک تعارف" کے زیر عنوان لکھے گئے مقالے میں دیکھ سکتے ہیں۔

صفحہ - 681
دعوت فکر !
اے اہل قران ! سلف اپنے حصے کا کام کر چکے ان کے پاس حفاظت قران کے جو ذرائع تھے وہ بروئے کار لائے اور حفاظت کلام حمید کا حق ادا کر دیا۔ اب ہمارے کرنے کے دو کام ہیں ایک تو یہ کہ قران کے تلفظ اداء کو محفوظ کریں جس کی طرف مرد درویش ڈاکٹر لبیب سعید نے ہمیں دعوت فکر دی ، اپنے حصے کا کام کیا اور مقالہ لکھ کر اپنا پیغام بھی ہم تک پہنچا دیا ۔ اب ہمارے ذمہ یہ قرض باقی ہے کہ اس کی کوششیں رنگ لائیں، اس کا لگایا ہوا پودا پھل آور درخت بنے، اس کا ولولہ اہل قران کے لئے محرک بنے ، اس کے جذبوں کی تپش حاملین قران محسوس کریں اور حفاظت قرانی کا شوق ، شوق صاحبان نظر بنے۔
ہم منتظر ہیں کہ حمیت قرانی کا کون سا پیکر اس آواز پر لبیک کہتا ہے ؟ کون سا لحن داؤدی کا مالک اپنی آواز کو اس کام کے لئے وقف کرتا ہے ؟ کون سا تلفظ داداء کا ماہر اس کار خیر کو اپنا مشغلہ بناتا ہے ؟ اور کون سا صاحب ثروت اس مبارک کام کے لئے اپنے خزانوں کے منہ کھولتا ہے۔
دوسرا مسئلہ جمع کتابی کا ہے تو اس باب میں ہم نے چند فوائد کی روشنی میں اس کی اہمیت اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے ۔ صاحبان علم و بسط کو اس طرف توجہ دینی چاہیے تاکہ ہم حفاظت قران کی ذمہداری سے کلی طور پر عہد برآں ہو سکیں۔ اس بارے میں علماء کی رائے اگر یہ ہو کہ یہ کام خلاف مصلحت ہے لہذا نہیں کرنا چاہیے تو عرض ہے کہ یہ کام پہلے مجمع املک فھد اور دیگر ادارے شروع کرا چکے ہیں۔ اس کے فوائد جو ہم نے ذکر کئے ہیں اس بات کے متقاضی ہیں کہ یہ کام ہونا چاہیے لیکن اس کام کو کرنے کے بارے میں ہماری چند سفارشات ہیں:

1۔ یہ کام علمی نوعیت کا ہونا چاہیے ،عوامی نوعیت کا نہ ہو تاکہ وہ لوگ جو علم قراءات سے ابتدائی واقفیت بھی نہیں رکھتے وہ کہیں فتنے کا شکار نہ ہو جائیں۔
2۔ جمع روایات میں قران شائع کرنے کے بعد اس کو پوری دنیا کی لائبریریوں میں پہنچا یا جائے ۔ عوامی سطح پر لانے سے پرہیز کیا جائے البتہ رائے عامہ ہموار کرنے کے بعد عوامی سطح پر بھی لایا جا سکتا ہے۔
3۔ یہ کام ان اداروں کی زیر نگرانی ہونا چاہیے جو مصاحف کی تیاری اور طباعت میں اتھارٹی کی حیثیت رکھتے ہیں مثلاً ادارہ مجمع املک فھد اور ادارہ بحوث علمیہ مصر کی لجنۃ مراجعۃ المصاحف وغیرہ۔
اللہ ہمیں قران کی خدمت کے لئے چن لے اور ان خدمات کو ذریعہ نجات بنائے ۔ آمین۔

-----------------------------------------------------------------------
یہ قران کی خدمت ہو رہی ہے یا مزید انتشار کے سامان ؟ یا محض منکرین حدیث کی گردنیں اڑانے کا لائنسنس جاری کروانے کی کوشش ؟ گویا اب ہوگا یہ کہ کس میں مجال ہے جو کسی بات سے انکار کر دے ؟ نسخہ نمبر 12 لاؤ ، ارے یہ تو منکر قران ہے دیکھو دیکھو قران میں کیا لکھا ہے ۔ شاید "آیت" رجم کا بھی کوئی ایسا ہی حل نکال لیا جائے ۔
وسلام
 

Saeed Ch

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
میں آج پہلی مرتبہ آپکے معزز فورم میں پوسٹ کر رہا ہوں۔امید ہے کہ توجہ دی جائے گی۔
میری گزارش ماہنامہ رشد کے قارئین، اور خصوصا جامعة لاہور الاسلامیة(رحمانیہ) کےمعزز شیوخ القرآن ،شیوخ الاحادیث اور شیوخ القراءات سے ہے کہ وہ قرآن مجید کی آیت البقرۃ2: 176 کے ایک جملہ
اِن الذین اختلفوا فی الکتاب لفی شقاق بعید۔
پر توجہ فرمائیں ۔
میں اس جملہ کا ترجمہ اور مفہوم بیان کروں گا اور وہ اس کی تصحیح فرمائیں گے ۔
پہلی بات یہ ہے کہ یہ متعین کیا جائے کہ قرآن مجید کس قسم کی کتاب ہے؟
میرا مطلب ہے کہ کیا قرآن مجید عربی متن کی کتاب ہے یا (میرے منہ میں خاک ) یہ تصویروں کی کتاب ہے؟
اب میرے نزدیک تو اس سوال کا ایک اور محض ایک ہی جواب ہے کہ قرآن مجید فرقان حمید عربی متن کی کتاب ہے۔
امید واثق ہے کہ معزز قارئین میرے اس جواب کی سو فی صد تصدیق فرمائیں گے ۔
جو احباب میرے اس جواب سے اتفاق نہیں کرتے ان کے لیے ہم یہ بحث آگے چلائیں گے۔
اب ہم مندرجہ بالا جملہ کا ترجمہ اور مفہوم بیان کرتے ہیں :
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ۔۔۔۔۔۔اِن الذین اختلفوا فی الکتاب لفی شقاق بعید۔
’’بے شک جن لوگوں نے اللہ کی کتاب کے متن میں اختلاف کیا ،وہ سب مخالفت اور عنادمیں بہت دور جا رہے ہیں ،اوریوں ایک کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں۔‘‘
امید واثق ہے کہ معزز قارئین خصوصا جامعة لاہور الاسلامیة(رحمانیہ) کےمعزز شیوخ القرآن ،شیوخ الاحادیث اور شیوخ القراءات میرے اس ترجمہ کی سو فی صد تصدیق فرمائیں گے ۔اہل علم حضرات اس ترجمہ کی تصحیح فرما سکتے ہیں،اور ہم اس بارے بحث آگے چلائیں گے۔
مزید گزارش ہے کہ اگر آپ متعددمختلف تفاسیر ملاحظہ فرمائیں تو آپ اکثر میں لکھا ہوا پائیں گے کہ یہ آیات یہودیوں کے بارے میں ہیں۔
اس ضمن میں عرض ہے کہ سیاق و سباق اس ہوائی بات کی تصدیق نہیں کرتے، بلکہ البقرہ2: 172 میں مومنین کو باقاعدہ مخاطب کیا گیا ہے اورواضح ہے کہ مسلمان ہی ان آیات کے مخاطب ہیں۔یہ ہم نہیں کہہ رہے کہ یہودیوں کی خصوصیات والے مسلمان مخاطب ہیں۔ بہر حال ہم اس سلسلہ میں بھی بحث کو آگے چلانے کے لیے حاضر ہیں۔
ایک گزارش مزید کہ ہم نص قرآن سے بات کر رہے ہیں،
اخلاق کا تقاضا ہے کہ اس کا جواب نص قرآن سے دیا جائے، عقل سے دیا جائے،عربی گرامر،عربی اور اردو لغت سے دیا جائے۔
اگر ممکن نہ ہو توپہلے یہ تسلیم کر لیا جائے کہ قرآن کی نص سے جواب آپ کے پاس نہیں ہے یا آپ قرآن کی نص سے جواب نہیں دینا چاہتے۔
اس کے بعد ’’نقل ‘‘ اور عقل کی وادیوں میں بھی بحث لیے ہم حاضر ہیں ۔
......ربنا اتمم لنا نورنا واغفرلنا ،انک علی کل شی قدیرo
والسلام مع الاکرام
سعید چودہری
 

الشفاء

لائبریرین
ہمارے لئے قرآن مجید نازل کرنے والے کی اپنی کتاب کے بارے میں یہ ضمانت کافی سے بھی زیادہ ہے کہ
انّا نحن نزّلنا الذکر وانّا لہ لحا فظون۔۔۔
اس ضمانت کے بعد ہمیں اس بارے میں کسی اختلافی تحقیق سے کوئی مطلب نہیں۔۔۔ الحمد للہ۔۔۔ ذالک الکتاب لا ریب فیہ۔ ھُدًی للمتّقین۔۔۔

امت مسلمہ جن معاملات پر صدیوں سے متفق علیہ اور عمل پیرا ہے ان میں اختلافات پیدا کرکے فتنوں کو جنم دینا قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔۔۔
اللہ عزوجل ہمیں اور ہماری اولادوں کو ان تمام فتنوں سے محفوظ رکھے۔آمین۔۔۔
 

Saeed Ch

محفلین
جناب عالی راقم الحروف بھی قرآن مجید نازل کرنے والے کی اپنی کتاب کے ایک جملہ کا ترجمہ درست کرنے کی بات کر رہا ہے۔
میں اسے تحقیق میں شامل نہیں کرتا،کیونکہ میرے نزدیک جہالت سے باہر آنا تحقیق نہیں ہوتی،محض درستگی کہہ سکتے ہیں۔
آپ تھوڑی توجہ فرمائیں:
ہم اختلافات پھیلا نہیں رہے،اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میرا ایمان ہے کہ قرآن مجید سے امت مسلمہ کے تمام اختلافات ختم کیے جا سکتے ہیں۔
اس ایک جملہ کے صحیح ترجمہ سے قرآن مجید کو اللہ کی کتاب مان لینے والوں میں اختلاف قراءات کا وجود ہی باقی نہیں رہ سکتا۔
ہم نے اپنے ترجمہ کی تصحیح کے لیے سب کو دوبارہ سے دعوت دیتے ہیں۔
براہ کرم دوبارہ سے ملاحظہ فرمائیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
۔۔۔۔۔۔اِن الذین اختلفوا فی الکتاب لفی شقاق بعید۔ ۔(البقرہ2: 176)
’’بے شک جن لوگوں نے اللہ کی کتاب کے متن میں اختلاف کیا ،وہ سب مخالفت اور عنادمیں بہت دور جا رہے ہیں ،اوریوں ایک کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں۔‘‘
اللہ کی رحمت، قرآن مجید میں اختلاف قراءات ماننے والوں کے رجوع کے انتظار میں ہے۔
والسلام مع الاکرام۔
سعید چودہری۔
 
آخری تدوین:

Saeed Ch

محفلین
ہمارے لئے قرآن مجید نازل کرنے والے کی اپنی کتاب کے بارے میں یہ ضمانت کافی سے بھی زیادہ ہے کہ
انّا نحن نزّلنا الذکر وانّا لہ لحا فظون۔۔۔
اس ضمانت کے بعد ہمیں اس بارے میں کسی اختلافی تحقیق سے کوئی مطلب نہیں۔۔۔ الحمد للہ۔۔۔ ذالک الکتاب لا ریب فیہ۔ ھُدًی للمتّقین۔۔۔

امت مسلمہ جن معاملات پر صدیوں سے متفق علیہ اور عمل پیرا ہے ان میں اختلافات پیدا کرکے فتنوں کو جنم دینا قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔۔۔
اللہ عزوجل ہمیں اور ہماری اولادوں کو ان تمام فتنوں سے محفوظ رکھے۔آمین۔۔۔
 

Saeed Ch

محفلین
آپ نے فرمایا ہے:
"امت مسلمہ جن معاملات پر صدیوں سے متفق علیہ اور عمل پیرا ہے ان میں اختلافات پیدا کرکے فتنوں کو جنم دینا قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔۔۔ "
جناب پہلے تو یہ فرمائیں کہ امت مسلمہ خدا ہے یا رسول،میرا خیال ہے کہ امت مسلمہ نہ خدا ہے نہ رسول۔امت مسلمہ کے لیے آج دینی تعلیمات کا منبہ قرآن مجید اور سنت رسول ہے۔ راقم الحروف نے قرآن کی ایک آیت کا حصہ پیش کیا ہے اور ترجمہ کی کوشش کی ہے۔ آپ برائے مہربانی اس کا ترجمہ درست کر دیں۔
ہم آپ کے مشکور ہون گے۔
 
برمنگھم یونیورسٹی سے ’قدیم ترین‘ قرآنی نسخہ برآمد
"پروفیسر تھامس کا کہنا ہے کہ اس بات کے بھی قوی امکانات ہیں کہ جس نے بھی یہ لکھا وہ شخص پیغمبر اسلام کے وقت حیات تھا۔"

http://www.bbc.com/urdu/science/2015/07/150722_oldest_quran_manuscript_rh



فیس بک پر اِس فقیر کی پوسٹ کی نقل


برمنگھم یونیورسٹی سے دریافت ہونے والا قرآن شریف کا نسخہ آج 22 جولائی 2015ء خبروں میں نمایاں ہے۔ ان لوگوں کی تحقیق کے مطابق یہ نسخہ 1370 برس پرانا ہے۔ یعنی اندازاً 645 عیسوی کا۔

کیلنڈروں کے موازنے اور تاریخ کے اوراق سے اس فقیر نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ نسخہ سال 24ھ یا 25ھ (645ء) کا ہے یعنی سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور کا۔ واللہ اعلم بالصواب
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت 23 تا 35 ہجری (بمطابق 644 تا 656 عیسوی) ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کے دور کے ایک نسخے کو سامنے رکھ کر دیکھئے۔ دونوں نسخوں کے طاق صفحے کی آخری سطور سورۃ طٰہٰ کی آیت نمبر 12 پر مشتمل ہیں۔

إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى [20:12]

شروع صفحہ میں (سورۃ طٰہٰ کی شروع کی آیات اور بسم اللہ سے پہلے) سورہ مریم کا آخری حصہ ہے۔ سامنے کا (جفت) صفحہ مَیں نہیں پڑھ سکا۔


10995562_731951243615003_420762670282641408_o.jpg


واللہ اعلم بالصواب
 
اس ساری بحث میں یہ بات کسی نے بھی نہیں کہی شاید، یا میری نظر سے نہیں گزری ۔۔
واقعاتی شہادت ۔۔ زمانہ خیرالقرون سے اب تک ہر دور میں سینکڑوں، ہزاروں، لاکھوں حفاظ و قُرا موجود رہے ہیں اور قرآن شریف پڑھتے اور آگے پڑھاتے آ رہے ہیں۔ کبھی کہیں کسی قسم کا اختلاف نوٹ نہیں کیا گیا۔ اگر کسی سے غلطی ہوئی تو اس کو درست کرایا گیا۔
انا نحن نزلنا الذکر و انا لہ لحٰفظون
 
Top