۔۔۔۔۔تو کیا ہم اپنے والدین کو کوئی ثواب نہیںپہنچا سکتے۔۔۔۔۔۔۔؟
والدین کو یا دیگر مسلمانوں کو ثواب بالکل پہنچایا جا سکتا ہے۔ مگر طریقہ وہی ہوگا جو قرآن و سنت سے ثابت ہو۔ جیسا کہ صدقہ وغیرہ۔
یہ جو ہم سنتے ہیںکیسی کی قبرپے جا کے قرآن خوانی کی گئی،قل پے قرآنخوانی ہوئی یا کسی کے چہلم میں تو کیا یہ سب لوگ یعنی پوری مسلمان امت ہی ایک ایسا عمل کر رہی ہے جس کی کوئی تاریخ نہیںہے کیوں کہ یہ قرآنخوانی والا کام تو تقریبا سب ہی کرتے ہیں۔۔۔
یہ بس ہمارا وہم ہے کہ قرآن خوانی والا کام پوری امت مسلمہ کرتی ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں شائد یہ کام معروف ہو، لیکن عرب ممالک یا مشرقِ بعید کے ممالک میں یہ کام نظر نہیں آتا۔ لہذا یہ کہنا غلط ہے کہ پوری امت مسلمہ یہ کام انجام دیتی ہے۔
ویسے بھی اسلام وہ نہیں ہے جو مسلمانوں کے اعمال سے ثابت ہوتا ہو بلکہ وہ ہے جو قرآن اور حدیث کے واضح دلائل سے ثابت ہوتا ہے۔
ایک حرف پڑھنے کی 10 نیکیاں ہیںتو جب پورا قرآں ختم کیا جائے گا تو کڑورں نیکاںمیلیتی ہیں انسان کو پھر کیا انسان وہ ثواب کسی عزیز کو اس کے انتقال کے بعد نہیںپہنچا سکتا۔۔۔
پہلی بات تو یہ کہ ہم سو فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ایک ایک عبادت کر کے ہم ثواب کے یقینی حقدار بن جائیں گے۔ اسلام پر سو فیصد عمل کرنے کے باوجود ہم اللہ کی رحمت و شفقت کے محتاج ہی رہیں گے ، جیسا کہ ذیل کی حدیث میں بیان ہے :
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی بھی اپنے عمل کے بل پر جنت میں نہیں جا سکتا۔
صحابہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (ص) ، آپ بھی نہیں ؟
آپ (ص) نے فرمایا : ہاں ، میں بھی نہیں اِلاّ یہ کہ اللہ کی رحمت اور فضل میرے شاملِ حال ہو ۔
صحيح بخاري ، كتاب المرضى ، باب : تمني المريض الموت ، حدیث : 5735
لہذا جب آپ کے پاس کوئی surity ہے ہی نہیں کہ کتنا ثواب آپ کے کھاتے میں ہے تو اپنا ثواب دوسرے کو کس بنیاد پر دیا جا سکے گا؟؟
جب کہ ڈھائی سپارے (ثواب )جب کوئی مرتا ہے تو زادراہ کے لیے بھی ساتھ کیے جاتے ہیں۔۔
ممکن ہے یہ بھی ہمارے معاشرے کا مروجہ عمل ہو۔ مگر اس کی کوئی دلیل قرآن و سنت سے نہیں ملتی ہے۔
اس کے علاوہ میںنے ایک جگہ پڑھا کی نبی کریم (ص) نے خاص تاقید کی کہ جب اپ میںنے سے کسی کا عزیز انتال کر جائے تو اپ کو چاہیے کہ اس کو دفن کرنے کے بعد اس کی قبر سے فوران نا رخصت ہو جاو بلکہ کچھ دیر ٹھر کے وہاںقبر کے سرہانے سورہ یاسین پڑھو۔۔۔۔۔۔۔۔ تاکہ منکر نکیر آسان سوالات کریں میت سے۔“
یہ تو بالکل صحیح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم یہی رہی ہے کہ تدفین کے بعد فوراً رخصت نہیں ہونا چاہئے بلکہ مردے کے لئے دعا و استغفار کرنا چاہئے۔
سورہ یاسین ہی نہیں بلکہ کوئی بھی قرآنی سورہ قبر پر پڑھنے کی کوئی حدیث میرے علم میں تو نہیں ہے اور نہ ہی اپنے اساتذہ سے پوچھنے پر مجھے معلوم ہوئی ہے۔ اگر کسی کے علم میں ہو تو یہاں ضرور بتائیں۔
پھر ایک جگہ ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔سورہ بقرہ کی چند آیات ان میں سے کچھ قبر کے سرہانے اور کچھ پاؤ کی طرف کھڑے ہو کے پڑھنا بھی بہترین ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اب جب سورہ یاسین پڑھنے کو کہا گیا تو وہ بھی تو قرآن کا حصہ ہی ہے نا۔۔۔۔۔
میں نے کہہ تو دیا ہے کہ کوئی واضح اور صحیح حدیث اس ضمن میں پیش کی جانی چاہئے ورنہ دین اگر اس طرح ہمارے خیالات کے سہارے چلتا جائے تو پھر وہی ہوگا جو عیسائیت و یہودیت کا حال ہوا ہے۔
مجھے تو کویہ واضع جواب نہیں ملا میرے سوال کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ غور سے اس تھریڈ کی تمام پوسٹس کو ایک بار پھر پڑھ لیں ، آپ کے تمام سوالات کے جواب مل جائیں گے ، ان شاءاللہ۔