کیا اسلام نے غلام باندی کلچر کو فروغ دیا ہے!!؟

سویدا

محفلین
مستشرقین ، مغرب اور مغرب زدہ بہت سارے لوگوں‌کا اسلام پر یہ اعتراض‌ہے کہ اسلام نے غلامی کو فروغ دیا ہے اور ہمارے

بہت سارے مسلمان بھائی بہن بھی اس غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں‌ہوتا اس بات کو

ذرا اچھی طرح‌سمجھ لینا چاہیے کہ غلام اور باندی کا تصور اسلام نے پیش نہیں کیا بلکہ حضور کی بعثت اور قرآن کے نازل

ہونے سے پہلے سے یہ مسئلہ چلا آرہا تھا حضور یا قرآن نے غلام اور باندی بنانے کا حکم نہیں‌دیا بلکہ اہل کتاب ہی نے یہ نظام

شروع کیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملی اور قرآن نازل ہوا اس سے کافی عرصہ پہلے سے یہ چلا آرہا تھا بلکہ

اسلام نے تو غلام اور باندی کے نظام کو ختم کرنے پر زور دیا اور وہ اس طرح‌کے نبی پاک نے خود اور آپ کے صحابہ نے

غلاموں‌کو آزاد کروایا اور اسلام نے بہت سارے کفارات میں غلام کی آذادی کو شرط ٹھہرایا جیسے روزے کے کفارہ قسم کا کفارہ

ظہار کا کفارہ ان کے اندر سب سے پہلے غلام آذاد کرنا اسلام نے مقرر ٹھہرایا تاکہ زیادہ سے زیادہ غلام اور باندی آزاد ہو اور

صرف اسی پر بس نہیں‌آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی احادیث میں‌صحابہ کو غلام اور باندی کے آزاد کرنے کی ترغیب دی

اور سب سے بڑھ کر یہ اسلام کے آنے سے پہلے غلام اور باندی کو جانور سے بھی بدتر سمجھا جاتا تھا اللہ نے قرآن کریم

میں‌ان کے حقوق اور احکام بیان کیے ، آپ ذرا سوچیے ایک ایسا معاشرہ جہاں‌غلام اور باندی کی حیثیت جانور سے بھی

بد تر ہو اہل عرب کو اپنے گھوڑے اور اونٹ زیادہ عزیز ہوں‌غلاموں‌سے ایسے ماحول میں‌نبی اسلام ان کی آزادی کی

ترغیب دیتے ہیں‌اللہ اپنی کتاب میں ان کے احکام کو بیان کرتے ہیں اصحاب رسول ایک دوسرے سے غلام باندی کے آزاد

کرنے میں‌ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں‌کہ کون زیادہ غلام آزاد کرتا ہے تو اب ذرا خود سوچیے کہ آیا اسلام نے اس

کلچر کو فروغ دیا یا اس کو ختم کیا ، پھر جب یہ ساری دنیا سے ختم ہوگیا تو اب کوئی مسلمان ملک یا عالم اس کی اجازت نہیں

دیتا بلکہ غلام اور باندی کو غلط ہی سمجھتا ہے ، ہاں‌جب تک غلام باندی تھے تو اسلام نے ان کے حقوق بھی بیان کیے

قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں‌تفصیل سے سب مذکور ہیں‌، اس لیے اس پروپیگنڈے کا شکار نہیں‌ہونا چاہیے کہ اسلام نے

غلام باندی کلچر کو فروغ دیا بلکہ اسلام ہی نے اس کو ختم کیا ، بلکہ اب تو الٹا مغرب مسلمانوں‌کو غلام بنانے پر تلا ہوا ہے
 

دوست

محفلین
جی بالکل ایسا ہے غلامی کو بڑی حکمت سے ختم کیا گیا۔ اگر اس پر یک جنبش قلم پابندی لگا دی جاتی تو یہ مناسب حل نہ ہوتا۔
 

ماسٹر

محفلین
اسلام نے تو غلام کے اتنے حقوق مقرر کیے ہیں کہ آج کے ترقی یافتہ ممالک بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے -
آج کے عام ملازم کے وہ حقوق بھی کہاں ہیں جو اسلام نے غلام کے مقرر کیے ہیں -
ان کا ہر طرح سے خیال رکھنا مالک کا فرض قرار دیا گیا -
( حضرت علی رضی ا للہ تعالٰے کا اپنے غلام کے لیے اپنے جیسا لباس بنوانا )
 

شہزاد وحید

محفلین
وہ پنجابی میں کہتے ہیں ناں " پئیاں عادتاں نئی جاندیاں" ۔ اور ایک کہاوت بھی ہے کہ ایک ہندو مسلمان ہوا تو اگلے دن صبح پھر رام رام کرتا اٹھا اور اسے لوگوں نے کہا خبیث کیاکرتا ہے تو وہ بولا 50 سال کا رام ایک دن میں کیسے جائے۔ کسی بھی چیز کو یک دم دبانے سے وہ چیز اور اور زیادہ شدت سے ابھر کے سامنے آتی ہے۔ اور اسلام تو ہے ہی حکمت کا دین۔ دوست نے بلکل ٹھیک کہا کہ
جی بالکل ایسا ہے غلامی کو بڑی حکمت سے ختم کیا گیا۔ اگر اس پر یک جنبش قلم پابندی لگا دی جاتی تو یہ مناسب حل نہ ہوتا۔
 

ماسٹر

محفلین
قدیم زمانہ میں غلام زیادہ تر جنگی قیدیوں کی حیثیت سے آتے تھے - جن کو آج کی مغربی دنیا میں بھی کوئی آزادی نہیں ہے -
 

arifkarim

معطل
مغرب نے غلاموں سے زنجیروں اتروا کر غربت و افلاس کی غلامی میں جکڑ دیا ہے۔ جو کہ ظاہر ہے ننگی آنکھ سے نظر نہیں آتی۔
 
Top