کیا انصاف کے بغیر قومیں تباہ نہیں ہو جاتیں؟

یہ کالم پڑھ کر انصاف کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال فرمائیں۔ اس امیج کو کلک کر کالم پڑھا جا سکتا ہے۔
ads.php
http://www.sleeksight.com/ads.php?adsid=38621
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اس کالم کو پڑھ کر فرط جذبات سے اشکبار ہونے کے علاوہ مجھ جیسا بے بس آدمی اورکیا کر سکتا ہے۔ یہی آنسو اپنی اس حافظہ بیٹی کو نذرانہ پیش کرتا ہوں اور یہی اشکباری میری طرف سے اس کالم پر تبصرہ سمجھ لیں۔ یہ میرا ہی نہیں ہر درد دل رکھنے والے مسلمان کا تبصرہ ہے۔
 

ساجد

محفلین
جذباتی اور سیاسی لحاظ سے تو یہ معاملہ بہت نازک ہے لیکن عدالتی طور پہ فیصلہ ہوا ہے اس لئے اسے تسلیم کرنا ہو گا۔ ان تمام باتوں کو کم از کم مذہبی حوالے سے استعمال نہ کرنا ہی بہتر رہے گا۔ قرآن حکیم بہت وضاحت سے مومن مردوں سے اس مفہوم میں کہتا ہے کہ ایک غیر مسلم عورت کی بجائے مسلم عورت (سے نکاح) تمہارے لئے بہتر ہے چاہے وہ دیکھنے میں خوبصورت نہ ہو۔ اگر آمنہ کے والد کو دین کا اتنا احساس تھا تو اسے قرآن کا مذکورہ حکم اس وقت بھی یاد ہونا چاہئے تھا جب اس نے ایک غیر مسلمہ کو اپنی بیوی بنایا۔
ہمارا المیہ ہے کہ دین ہمیں صرف اس وقت یاد آتا ہے جب ہم کسی شکنجے میں پھنس چکے ہوتے ہیں اور دین اسلام قبل از وقت ہی ایسے شکنجوں سے ہمیں خبردار بھی کر چکا ہوتا ہے۔اب دین کے نام پہ دہائی دینے کا کیا مطلب؟۔ آمنہ فرانس چلی گئی تو کیا ہوا؟ کبھی اس کا باپ بھی تو اسی فرانس گیا تھا اور بیٹی جس "کافرہ" کے ساتھ آمنہ گئی ہے یہ عورت اس کے باپ کی بیوی بنتے وقت بھی کافرہ ہی تھی۔ اب بھی اس کے باپ پہ کوئی پابندی نہیں کہ وہ فرانس جا کر اپنی بیٹی سے مل نہیں سکتا وہ وہاں جا کر بھی اسے دینی تعلیم سے آگاہ رکھ سکتا ہے اور سات سال کا عرصہ بہت طویل نہیں ہےجب آمنہ اپنی مرضی میں آزاد ہو گی۔ جب ہم خود کو دین کے مطابق ڈھالنے کی بجائے دین کو اپنے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں گے تو ایسے المیے جنم لیتے رہیں گے۔
 
جذباتی اور سیاسی لحاظ سے تو یہ معاملہ بہت نازک ہے لیکن عدالتی طور پہ فیصلہ ہوا ہے اس لئے اسے تسلیم کرنا ہو گا۔ ان تمام باتوں کو کم از کم مذہبی حوالے سے استعمال نہ کرنا ہی بہتر رہے گا۔ قرآن حکیم بہت وضاحت سے مومن مردوں سے اس مفہوم میں کہتا ہے کہ ایک غیر مسلم عورت کی بجائے مسلم عورت (سے نکاح) تمہارے لئے بہتر ہے چاہے وہ دیکھنے میں خوبصورت نہ ہو۔ اگر آمنہ کے والد کو دین کا اتنا احساس تھا تو اسے قرآن کا مذکورہ حکم اس وقت بھی یاد ہونا چاہئے تھا جب اس نے ایک غیر مسلمہ کو اپنی بیوی بنایا۔
ہمارا المیہ ہے کہ دین ہمیں صرف اس وقت یاد آتا ہے جب ہم کسی شکنجے میں پھنس چکے ہوتے ہیں اور دین اسلام قبل از وقت ہی ایسے شکنجوں سے ہمیں خبردار بھی کر چکا ہوتا ہے۔اب دین کے نام پہ دہائی دینے کا کیا مطلب؟۔ آمنہ فرانس چلی گئی تو کیا ہوا؟ کبھی اس کا باپ بھی تو اسی فرانس گیا تھا اور بیٹی جس "کافرہ" کے ساتھ آمنہ گئی ہے یہ عورت اس کے باپ کی بیوی بنتے وقت بھی کافرہ ہی تھی۔ اب بھی اس کے باپ پہ کوئی پابندی نہیں کہ وہ فرانس جا کر اپنی بیٹی سے مل نہیں سکتا وہ وہاں جا کر بھی اسے دینی تعلیم سے آگاہ رکھ سکتا ہے اور سات سال کا عرصہ بہت طویل نہیں ہےجب آمنہ اپنی مرضی میں آزاد ہو گی۔ جب ہم خود کو دین کے مطابق ڈھالنے کی بجائے دین کو اپنے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں گے تو ایسے المیے جنم لیتے رہیں گے۔
جذباتی اور سیاسی لحاظ سے تو یہ معاملہ بہت نازک ہے۔ یہ ٹھیک ہے۔
ہمارا المیہ ہے کہ دین ہمیں صرف اس وقت یاد آتا ہے جب ہم کسی شکنجے میں پھنس چکے ہوتے ہیں اور دین اسلام قبل از وقت ہی ایسے شکنجوں سے ہمیں خبردار بھی کر چکا ہوتا ہے۔ یہ بھی ٹھیک
جب ہم خود کو دین کے مطابق ڈھالنے کی بجائے دین کو اپنے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں گے تو ایسے المیے جنم لیتے رہیں گے۔ یہ بھی ٹھیک ہے۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ انصاف ہوا؟
 

زیک

مسافر
بے شک موڑ لیں مگر اگر تھریڈ کی بنیاد ایک غلط مفروضے پر ہے تو پھر یہ سوال کیسا!
 
بے شک موڑ لیں مگر اگر تھریڈ کی بنیاد ایک غلط مفروضے پر ہے تو پھر یہ سوال کیسا!
جی اتنی زیادہ بھی منفی سوچ کی اجازت نہیں چاہی تھی۔ بھائی جان وہ ریمنڈ ڈیوس (یا پتا نہیں کیا نام تھا اس کا) اس کا کیس بھی دیت وغیرہ کی خانہ پری ہی سے اپنے اختتام کو پہنچا تھا۔ حالانکہ آپ اور میں ہم سب جانتے ہیں جو کچھ ہوا۔ یہ دھاگہ اس لیے بنایا تھا کہ حالیہ کیس میں مجھے تو اسی ریمنڈ والے کیس کی مماثلت دکھائی دی۔ سپریم کورٹ کا اختیار یہاں بھی نہیں دیا گیا۔ وغیرہ وغیرہ۔ وہ اوپر ساجد صاحب نے لکھا ہے نا "جذباتی اور سیاسی لحاظ سے تو یہ معاملہ بہت نازک ہے۔" یعنی پورا کالم پڑھنے سے جو سوچ در آتی ہے۔ اس کا لب لباب یہ ہے کہ اگر دیگر ممالک کے سربراہان اپنے شہری کے معاملے میں اپنا اثر و رسوخ اس طرح استعمال کرتے ہیں تو ہماری مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ، سفارت خانے، عسکری قوت و دیگر خفیہ و غیر خفیہ طاقتیں اور ہم اسی معاملے میں ان(غیروں) کی طرح حساس اور فعال کیوں نہیں؟
 

عثمان

محفلین
اس کا لب لباب یہ ہے کہ اگر دیگر ممالک کے سربراہان اپنے شہری کے معاملے میں اپنا اثر و رسوخ اس طرح استعمال کرتے ہیں تو ہماری مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ، سفارت خانے، عسکری قوت و دیگر خفیہ و غیر خفیہ طاقتیں اور ہم اسی معاملے میں ان(غیروں) کی طرح حساس اور فعال کیوں نہیں؟

ریمنڈ ڈیوس اور آمنہ ، دونوں کے مقدمات میں فیصلہ پاکستانی قوانین کے مطابق پاکستانی عدالتوں میں طے کیا گیا ہے۔ آپ کا اعتراض بے معنی ہے۔
 

زیک

مسافر
جی اتنی زیادہ بھی منفی سوچ کی اجازت نہیں چاہی تھی۔ بھائی جان وہ ریمنڈ ڈیوس (یا پتا نہیں کیا نام تھا اس کا) اس کا کیس بھی دیت وغیرہ کی خانہ پری ہی سے اپنے اختتام کو پہنچا تھا۔ حالانکہ آپ اور میں ہم سب جانتے ہیں جو کچھ ہوا۔ یہ دھاگہ اس لیے بنایا تھا کہ حالیہ کیس میں مجھے تو اسی ریمنڈ والے کیس کی مماثلت دکھائی دی۔ سپریم کورٹ کا اختیار یہاں بھی نہیں دیا گیا۔ وغیرہ وغیرہ۔ وہ اوپر ساجد صاحب نے لکھا ہے نا "جذباتی اور سیاسی لحاظ سے تو یہ معاملہ بہت نازک ہے۔" یعنی پورا کالم پڑھنے سے جو سوچ در آتی ہے۔ اس کا لب لباب یہ ہے کہ اگر دیگر ممالک کے سربراہان اپنے شہری کے معاملے میں اپنا اثر و رسوخ اس طرح استعمال کرتے ہیں تو ہماری مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ، سفارت خانے، عسکری قوت و دیگر خفیہ و غیر خفیہ طاقتیں اور ہم اسی معاملے میں ان(غیروں) کی طرح حساس اور فعال کیوں نہیں؟
ریمنڈ ڈیوس کے کیس سے اس کی کوئ مماثلت نہیں ہے۔ آمنہ کا کیس سیدھا سادا بچے کی تحویل کے بعد اغواء کا ہے۔ Child custody کیسز میں کبھی کبھی بین الاقوامی اغواء بھی شامل ہو جاتا ہے۔ آپ کے دیئے کالم کے مطابق باپ نے خود اقرار کیا ہے کہ وہ بیٹی کو اغواء کر کے قانون سے چھپتا پھر رہا تھا۔
 
ریمنڈ ڈیوس اور آمنہ ، دونوں کے مقدمات میں فیصلہ پاکستانی قوانین کے مطابق پاکستانی عدالتوں میں طے کیا گیا ہے۔ آپ کا اعتراض بے معنی ہے۔
میرا مطلب یا تو آپ نے ان دنوں کے اخبارات نہیں دیکھے۔ یعنی فہیم وغیرہ کی فیملی کو یرغمال بنایا جانا، جج اچانک تبدیل کیا جانا،وکیل کو جبرا عدالت سے باہر رکھا جانا، چار گھنٹے کا گھناؤنا کھیل کھیل کر، بجائے کہ دہشت گردی کی عدالت وہ بھی شایدسیشن کورٹ میں، پھر کوئی حکومتی عہدے دار ذمہ دار نہیں بنا، وہ سب بے خبری کا بہانہ بناتے ہیں۔ پھر ہم اس کو عدالتی فیصلہ تو نہیں کہہ سکتے نا جی۔ میرے اوپر والے لفظوں پر دوبارہ غور کریں کہ بحیثیت مجموعی۔ او ر آمنہ بی بی کے حوالے سے میرا مؤقف دراصل عافیہ صدیقی جیسے بے گناہ لوگ ہیں؟
 
ریمنڈ ڈیوس کے کیس سے اس کی کوئ مماثلت نہیں ہے۔ آمنہ کا کیس سیدھا سادا بچے کی تحویل کے بعد اغواء کا ہے۔ Child custody کیسز میں کبھی کبھی بین الاقوامی اغواء بھی شامل ہو جاتا ہے۔ آپ کے دیئے کالم کے مطابق باپ نے خود اقرار کیا ہے کہ وہ بیٹی کو اغواء کر کے قانون سے چھپتا پھر رہا تھا۔
بیٹی اور پھر اغوا کا الزام؟ یہ کیا بات کی آپ نے؟ میرا سوال غور سے پڑھیں جی۔ مماثلت والا اور نیچے والا
 

زیک

مسافر
بیٹی اور پھر اغوا کا الزام؟ یہ کیا بات کی آپ نے؟ میرا سوال غور سے پڑھیں جی۔ مماثلت والا اور نیچے والا
بالکل اغواء!

معاملات کچھ اس طرح ہیں:

1999: شادی
2000: آمنہ کی پیدائش
2001-2004: طلاق اور آمنہ ماں کے حوالے
2005: باپ بغیر ماں سے اجازت لئے آمنہ کو پاکستان لے آتا ہے۔ اس کی اجازت نہیں ہوتی کیونکہ اس سے custody کے کافی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
2006-7: پاکستان میں ماں نے کیس کیا اور جیت گئی۔
2008: باپ کی اپیل مسترد۔
2009: باپ نے ہائی کورٹ یں مقدمہ کیا
2012: وہ ہائی کورٹ میں ہار گیا۔

یہ اچھا خاصا لمبا عرصہ ہے۔ اور کافی کورٹس میں مقدمے ہوئے۔ ہر ایک نے ماں کے حق میں فیصلہ دیا۔
 
یہ فہیم اور فیضان دو پاکستانی تھے۔ ان دونوں کو اس امریکن جاسوس نے گولیاں مار کر قتل کیا تھا۔ اور عباد نامی لڑکا اس کی گاڑی کے نیچے آ کر مر گیا تھا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق یہ جاسوس بیک وقت ڈرون اٹیکس اور بمب بلاسٹ کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ یوں اس کی گردن پر ہزاروں بے گناہوں کا خون تھا۔ اور یہاں کسی حکمران ای۔ٹی۔سی کے کان پر جوں نہیں رینگی؟ تو کیا جہاں سے انصاف ختم ہو جائے وہ قومیں برباد نہیں ہو جاتیں؟ قرآن پاک اور تاریخ کی کتب میں سے کیا نتیجہ نکلتا ہے اس موضوع کے بارے میں؟
 
بالکل اغواء!

معاملات کچھ اس طرح ہیں:

1999: شادی
2000: آمنہ کی پیدائش
2001-2004: طلاق اور آمنہ ماں کے حوالے
2005: باپ بغیر ماں سے اجازت لئے آمنہ کو پاکستان لے آتا ہے۔ اس کی اجازت نہیں ہوتی کیونکہ اس سے custody کے کافی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
2006-7: پاکستان میں ماں نے کیس کیا اور جیت گئی۔
2008: باپ کی اپیل مسترد۔
2009: باپ نے ہائی کورٹ یں مقدمہ کیا
2012: وہ ہائی کورٹ میں ہار گیا۔

یہ اچھا خاصا لمبا عرصہ ہے۔ اور کافی کورٹس میں مقدمے ہوئے۔ ہر ایک نے ماں کے حق میں فیصلہ دیا۔
یہ ٹھیک ہو گیا۔ سمجھ آ گئی۔ اس کے ضمن میں تصویر کا الٹا رخ دیکھیں۔ عافیہ صدیقی وغیرہ کے معاملات اور پھر ہم سب کا کردار
 

زیک

مسافر
یہ فہیم اور فیضان دو پاکستانی تھے۔ ان دونوں کو اس امریکن جاسوس نے گولیاں مار کر قتل کیا تھا۔ اور عباد نامی لڑکا اس کی گاڑی کے نیچے آ کر مر گیا تھا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق یہ جاسوس بیک وقت ڈرون اٹیکس اور بمب بلاسٹ کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ یوں اس کی گردن پر ہزاروں بے گناہوں کا خون تھا۔ اور یہاں کسی حکمران ای۔ٹی۔سی کے کان پر جوں نہیں رینگی؟ تو کیا جہاں سے انصاف ختم ہو جائے وہ قومیں برباد نہیں ہو جاتیں؟ قرآن پاک اور تاریخ کی کتب میں سے کیا نتیجہ نکلتا ہے اس موضوع کے بارے میں؟
آپ اگر ریمنڈ ڈیوس کے کیس پر بحث کرنا چاہتے ہیں تو پھر آمنہ تارڑ سے تھریڈ کا آغاز کیوں کیا؟
 
انصاف اور قوموں کی تباہی موضوع ہے۔ اور دوسری بات میں نیا استعمال کنندہ ہوں۔ وہ کالم تو بارش کا پہلا قطرہ تھا۔ اب آپ فرمائیں۔
 
Top