اویسی ہندوستان کے مسلمانوں کے اکیسویں صدی کے جناح تو نہیں ہیں۔ البتہ ان کو اکیسویں صدی کے نواب بہادر یار جنگ قرار دیا جا سکتا ہے ۔
دونوں کا انداز بیاں ایک سا ہے ، شعلہ بیاں مقرر مگر بات دلیل کے ساتھ اور منطقی ۔
شعلہ بیاں مقرر تو غالباً قاسم رضوی صاحب تھےاور اسد الدین اویسی صاحب سے بڑھ کر شعلہ بیاں تو اُنکے چھوٹے بھائی اکبر الدین اویسی صاحب ہیں۔بہادر یار جنگ کے ساتھ اویسی صاحب کو شعلہ بیانی کی وجہ سے ملانا کچھ مبالغہ معلوم پڑتا ہے
ایک سراسر وفور عشق اور دوسرا کامیاب عملی سیاستدان
محترم اعجاز صاحب ، بعض لوگوں کا ماننا ہےاکبر اویسی کے شعلہ بیانی سے اقلیت کو نقصان پہنچا ہے۔ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہےاسد الدین سے زیادہ شعلہ بیان مقرر تو ان کے چھوٹے بھائی اکبر الدین ہیں۔جو اکثر جذباتی تقریروں اور ہندو مخالف بیانات کے لئے مشہور ہیں۔
پاکستان تک تو بات پہنچ چکی ہے (فیس بک پر پاکستانی ان کی وڈیوز شئر کرتے ہیں) سارے بھارتی مسلمان بھی جان لیں گے آہستہ آہستہلیکن ہر ہندوستانی مسلمان تو ان کے نام سے بھی واقف نہیں ہو گا۔
ویسے آنے والے بہار اسمبلی انتخاب میں انکی پارٹی کی کارکردگی بہت اہم ہوگا۔اس انتخاب کے نتائج بہت دورس ہونگے۔
ان کے بڑے بھائی نے بھی ایک بار ان سے ’’ٹھنڈا رہنے‘‘ کو کہا ہے۔محترم اعجاز صاحب ، بعض لوگوں کا ماننا ہےاکبر اویسی کے شعلہ بیانی سے اقلیت کو نقصان پہنچا ہے۔ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے
زبان کا مسئلہ ہے ان کی باتیں بنگلہ،اڑیہ،آسامی،تمل،ملیالم بولنے والے مسلمان کیسے سمجھیں گے۔پاکستان تک تو بات پہنچ چکی ہے (فیس بک پر پاکستانی ان کی وڈیوز شئر کرتے ہیں) سارے بھارتی مسلمان بھی جان لیں گے آہستہ آہستہ
اندازے لگانے سے گریز کیجیے۔ 'آپ کی عدالت ' پروگرام اسی لیے مقبول ہوا ہے کیوں کہ رجت شرما بہت چھبتے ہوئے سوال پوچھتے ہیں۔ ہر بڑا آدمی رجت شرما سےاسی لیے ڈرتا ہے۔لیکن عوام کے سامنے سفائی پیش کرنے کے لیے وہاں جانا پڑتا ہے۔ نریندر مودی کو بھی سخت سوالوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔کل میں نے یہ والا پروگرام دیکھا
مسلم لیڈر شپ کے ساتھ وہاں کے میڈیا کیسے پیش آتا ہے اس پروگرام اور یسین ملک والے پروگرام کو دیکھ کر بخوبی ہوگیا۔
میرے مشاہدے میں یسین ملک پاکستان سے محبت رکھتا ہے۔ پرو بھارت نہیں ہےمیں نے کبھی یسین ملک کو سنا بھی نہیں بلکہ شائد اسے میں پرو انڈین ہی سمجھتا تھا مگر اس کا اعتماد ، اپنی بات پہنچانے کا انداز، اس پر روا رکھا جانے والا ظلم اور پھر میڈیا کا اس کے ساتھ رویہ
میں نے بے اختیار یسین ملک کو سلام پیش کیا۔ جو پاکستان میں آئے تو معتوب انڈیا جائے تو بھی معتوب
یسین ملک نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ 8 اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد کشمیریوں کے خیالات بہت زیادہ پرو پاکستانی ہوئے جس کی وجہ زلزلے کے بعد عوام پاکستان کی کشمیریوں کے لئے بے مثال امدادی کاروائیاں اور محبت تھی۔میں اپنے سابقہ خیال کی بات کررہا ہوں چونکہ کبھی انہیں سنا نہیں تھا اسلیے یہ غلط فہمی تھی
مگر میں انہیں صرف پرو کشمیر سمجھتا ہوں کیونکہ جے کے ایل ایف خودمختار کشمیر کے لیے ہی جدوجہد کررہی ہے۔