کیا آپ نے کبھی سوچا؟؟؟؟

عرفان سعید

محفلین
(یہ واضح کر دوں کہ مولانا کا انتہائی عقیدت مند ہونے کے باوجود میرا ان کے فکرِ دین سے متفق ہونا ضروری نہیں)۔

اگر آپ مولانا کی فکرِ دین سے متفق نہیں تو عقیدت کیسی؟ انسان کے اندر سب سے اہم شیَ تو فکرِ دین ہی ہے۔ فکر دین کو میں دوسرا نام ایمان دیتا ہوں۔ اگر آپ فرماتے کہ آپ کو ان کے کسی فعل یا کسی تحریر یا جز تحریر سے یا کسی خاص تشریح سے اتفاق نہیں تو الگ بات ہے۔ لیکن فکر دین سے اتفاق نہ ہونے کا مطلب ہے کہ جس طرح انہوں نے خود دین کو سمجھا یا سمجھایا اسی سے آپ متفق نہیں۔

دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ مجھے ہی آپ کی بات سمجھ نہیں آئی۔

شاید ان کی بات کا تعلق مولانا مودودی صاحب کے تفردات سے ہو۔
محترم جناب مولانا مودودی کی یہ کتاب آج سے کوئی پچیس سال پہلے نظر سے گزری تھی اور اس شاندار تحقیق کا نقش ہمیشہ ذہن پر قائم رہا۔ بلکہ جب کبھی تحقیق کو باقاعدہ موضوع بنا کر اپنی نجی محفلوں میں گفتگو کی ہے تو اپنے اعلی ترین فکر کو انتہائی جامعیت سے پیش کرنے، اور دریا کو کوزے میں بند کرنے کی دو شاہکار مثالیں پیش کی ہیں تو ایک تو آئن سٹائن کا نظریہ اضافت پر 26 صفحوں کا پی۔ایچ۔ڈی کا مقالہ ہے، اور دوسری مولانا کی یہ کتاب۔
محفل پر جب "رب" کی تحقیق کے متعلق مراسلہ نظر سے گزرا تو خیال گزرا کہ سیدی کی اس بلند پایہ تحقیق کو محفل پر پیش کر دیا جائے۔ میرے پیشِ نظر صرف شئیر کرنا مقصود تھا۔ اس لیے میں نے ایک برأت نامہ بھی داخل کر دیا تاکہ اگر اس رائے کے مقابلے میں کوئی اور رائے کے حاملین موجود ہیں تو ان سے کسی قسم کی بحث میں نہ الجھا جائے۔ واوین میں میری وضاحت کو ایک برأت نامہ ہی خیال کریں اور یہی میری نیت تھی نا کہ اس بات کو مشتہر کرنا کہ میں مولانا کی فکر سے اتفاق کرتا ہوں یا نہیں۔ میری کوتاہیٔ سخن کہ بات کا ٹھیک سے ابلاغ نہیں کر پایا۔
باقی رہی عقیدت کی بات، تو دیکھیں میں نے کن الفاظ میں ان کی کتاب کا تعارف اور اس تحقیق کے اعلی و ارفع معیار کو پیش کیا ہے۔ ایک شخصیت بارے میں بے پناہ عقیدت و احترام کے جذبات نہ ہوں تو کیا ایسے الفاظ لکھے جا سکتے ہیں؟
میرے انتہائی محدود مطالعے کے مطابق، رب کی اعلی ترین تحقیق، محترمی جناب مولانا سید ابو الاعلی مودودی نے اپنی کتاب "قرآن مجید کی چار بنیادی اصلاحات" میں فرمائی ہے۔ یہ کتاب محترم مولانا کے فکرِ دین کا نچوڑ تو ہے ہی، لیکن ایک بلند پایہ کوتحقیق کا نادر شاہکار بھی ہے۔ تحقیق کیا ہوتی ہے؟ اس کے اسرار و رموز جاننے ہوں تو اس کتاب کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔ میں اس مختصر کتاب سے سیدی کی "رب" کے بارے میں تحقیق پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔۔
 

م حمزہ

محفلین
محترم جناب مولانا مودودی کی یہ کتاب آج سے کوئی پچیس سال پہلے نظر سے گزری تھی اور اس شاندار تحقیق کا نقش ہمیشہ ذہن پر قائم رہا۔ بلکہ جب کبھی تحقیق کو باقاعدہ موضوع بنا کر اپنی نجی محفلوں میں گفتگو کی ہے تو اپنے اعلی ترین فکر کو انتہائی جامعیت سے پیش کرنے، اور دریا کو کوزے میں بند کرنے کی دو شاہکار مثالیں پیش کی ہیں تو ایک تو آئن سٹائن کا نظریہ اضافت پر 26 صفحوں کا پی۔ایچ۔ڈی کا مقالہ ہے، اور دوسری مولانا کی یہ کتاب۔
محفل پر جب "رب" کی تحقیق کے متعلق مراسلہ نظر سے گزرا تو خیال گزرا کہ سیدی کی اس بلند پایہ تحقیق کو محفل پر پیش کر دیا جائے۔ میرے پیشِ نظر صرف شئیر کرنا مقصود تھا۔ اس لیے میں نے ایک برأت نامہ بھی داخل کر دیا تاکہ اگر اس رائے کے مقابلے میں کوئی اور رائے کے حاملین موجود ہیں تو ان سے کسی قسم کی بحث میں نہ الجھا جائے۔ واوین میں میری وضاحت کو ایک برأت نامہ ہی خیال کریں اور یہی میری نیت تھی نا کہ اس بات کو مشتہر کرنا کہ میں مولانا کی فکر سے اتفاق کرتا ہوں یا نہیں۔ میری کوتاہیٔ سخن کہ بات کا ٹھیک سے ابلاغ نہیں کر پایا۔
باقی رہی عقیدت کی بات، تو دیکھیں میں نے کن الفاظ میں ان کی کتاب کا تعارف اور اس تحقیق کے اعلی و ارفع معیار کو پیش کیا ہے۔ ایک شخصیت بارے میں بے پناہ عقیدت و احترام کے جذبات نہ ہوں تو کیا ایسے الفاظ لکھے جا سکتے ہیں؟
شکریہ محترم! مجھے کئی سوالوں کے جواب مل گئے ۔
مولانا کی دوسری کتابوں کی طرح یہ کتاب بھی مجھے بہت پسند ہے اگر چہ اس پر بھی باتیں کرنے والوں نے کئی باتیں کی ہیں ۔ میں نے آج سے بیس سال پہلے یہ کتاب پہلی بار پڑھی۔ اسی وقت اس کا کشمیری میں ترجمہ کرنے لگا۔ لیکن شومئی قسمت کہ زمان و مکان نے بے وفائی کی۔
 
Top