کیا بلوچستان میں عوامی بغاوت جنم لے رہی ہے؟؟؟؟؟

آج کل مسئلہ بلوچستان کے حوالے میڈیا میں خطرناک خبریں گردش میں ہیں ۔اس لحاظ سے پاکستان کے محب وطن طبقات سخت رنجیدہ ہیں ۔
تاہم 20 اپریل کو عمران خان کے جلسے میں پاکستان زندہ با د کے نعرے اور عوامی شرکت اس بات کی دلیل ہے کہ بلوچی عوام آج بھی پاکستان کے محب ہیں ، اور عالمی طاقتیں اس حوالے سے غلط خبریں پھیلا رہی ہیں۔
 

زبیر مرزا

محفلین
اکثرمیڈیا آزادی اظہار کا ناجائز اُٹھاتا ہے اور خبر کو سنسنی خیز بنانے کے چکر میں حقائق کی بجائے مفرضوں اور
افواہوں کی ترویج کرتا نظر آتا ہے - اللہ تعالیٰ پاکستان کے دشمنوں کے گھناؤنے منصوبوں کو ناکام کرے اور پاکستان
کے عوام کو مزید یک جہتی اور اتحاد و اتفاق عطا فرمائے
 

شمشاد

لائبریرین
ظاہر ہے عالمی طاقتیں پاکستان کو مستحکم دیکھنا ہی نہیں چاہتیں تو ہر وقت کوئی نہ کوئی شوسہ چھوڑے ہی رکھتی ہیں۔
 
عمران خان کے جلسے میںتقریبا آٹھ سے دس ہزار افراد شریک تھے جن میں شریک بلوچوں کی تعد تین فیصد سےبھی کم تھی جلسے میں اکثریت پشتون نوجوانوں کی تھی یہ بات قابل تحسین تھی کہ کوئٹہ میں گزشتہ ایک دہائی سے کوئی بھی قومی جماعت اتنے بڑے جلسے کا انعقاد نہ کرسکی تھی ۔ خوف کی فضا کےباوجو د لوگ عمران خان کی خاطر آئے۔
بلوچستان میں اصل مسئلہ بلوچ اور حکومت کے درمیان ہے۔ بلوچ عوام نے شرکت نہ کرکے عمران خان پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ،اسکے مقابلے میں نوازشریف پر بلوچ عوام بھروسہ کرسکتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
نقیب صاحب اردو محفل میں خوش آمدید۔

اس کا مطلب ہے کہ آپ اردو محفل کے قاری ضرور ہیں۔
اپنا تعارف تو دیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہمیں خوشی ہو گی اگر آپ باقاعدگی سے آتے رہیں۔

اور آپ کے دوست کا شکریہ۔ وہ ہیں کون؟
 

زین

لائبریرین
یقینا بلوچستان کے شورش زدہ حالات میں اتنا بڑا جلسہ کرنا نواز شریف اور زرداری تو کجا کسی مقامی بلوچ قوم پرست جماعت کے لئے بھی ممکن نہیں ۔ عمران خان نے ایسے وقت میں کہ جلسے سے ایک روز قبل تک لاشیں گرتی رہیں جرات کا مظاہرہ کرکے خوف کی زنجیریں توڑکر لوگوں کو بڑی تعداد میں جمع کیا اورسیاسی پنڈتوں کو حیرت زدہ کردیا ۔لیکن یہ تاثر دینا درست نہیں کہ بلوچستان کو ’’فتح‘‘ کرلیا گیا ہے کیونکہ جلسہ میں پشتونوں ،پنجابی اور اردو بولنے والوں کی اکثریت جبکہ بلوچوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی ۔بلوچ نوجوانوں میں بغاوت کے جذبات پائے جاتے ہیں ۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں قومی ترانے یا ملی نغموں پر کئی بار طلباء آپس میں متصادم بھی ہوئے ہیں ۔
 

عسکری

معطل
زین بھائی کاش کبھی ان کو یہ بتایا جائے کہ ہم پاکستانی کتنا ان کو چاہتے ہیں اور کس طرح سے ان کا درد محسوس کرتے ہیں
 
عمران خان کے جلسے میںتقریبا آٹھ سے دس ہزار افراد شریک تھے جن میں شریک بلوچوں کی تعد تین فیصد سےبھی کم تھی جلسے میں اکثریت پشتون نوجوانوں کی تھی یہ بات قابل تحسین تھی کہ کوئٹہ میں گزشتہ ایک دہائی سے کوئی بھی قومی جماعت اتنے بڑے جلسے کا انعقاد نہ کرسکی تھی ۔ خوف کی فضا کےباوجو د لوگ عمران خان کی خاطر آئے۔
بلوچستان میں اصل مسئلہ بلوچ اور حکومت کے درمیان ہے۔ بلوچ عوام نے شرکت نہ کرکے عمران خان پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ،اسکے مقابلے میں نوازشریف پر بلوچ عوام بھروسہ کرسکتے ہیں


مری معلومات کے مطابق بھی بلوچ عوام نواز شریف پر اعتماد کرتی ہے۔
آپ کے خیال میں اس کی وجہ کیا ہےِ؟؟؟؟؟
 
Top