کیا تارکینِ وطن بے وفا ہوتے ہیں

رضوان

محفلین
ایک ساتھی نے حبِ الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دل کی بات کہہ دی کہ “میں بے وفاؤں کی طرح وطن چھوڑ کر نہیں جاؤں گا بلکہ یہیں رہ کر وطن کی خدمت کروں گا۔“
بات ذاتی یا کسی ایک شخص کی نہیں ہے یہ عام خیال ہے کہ تارکینِ وطن شارٹ کٹ ( Easy money ) کے لیے باہر جاتے ہیں اور مقصود اپنا معیارِ زندگی بلند کرنا ہوتا ہے وطن کی خدمت نہیں۔
یہ مضمون ایک سیر حاصل بحث کا متقاضی ہے اس لیے ساتھیوں کو اظہار خیال کی دعوت ہے۔۔۔۔
1۔ کیا تارکینِ وطن بے وفا ہیں؟
2۔ صرف وہی لوگ پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں جو پاکستان میں ہیں؟
3۔ تارکینِ وطن نے پاکستان کو اور پاکستان نے تارکینِ وطن کو کیا دیا؟
 

اظہرالحق

محفلین
میں خود ایک پردیسی ہوں ، اسلئے ان سوالوں کو اچھی طرح سمجھتا ہوں ، جواب بہت مختصر دونگا ، ورنہ بحث کے لئے تو صدیاں بھی کم پڑتیں ہیں :wink:

سوال 1۔ کیا تارکین وطن بے وفا ہیں ؟
جواب : نہیں !!

سوال 2۔ صرف پاکستان میں رہنے والے پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں ؟
جواب: نہیں !!! بلکہ باہر والے پاکستان کو زیادہ چاہتے ہیں‌

سوال 3 - تارکین وطن نے پاکستان کو پاکستان نے تارکین وطن کو کیا دیا ؟
جواب: تارکین وطن نے پاکستان کو زر مبادلہ دیا ، اور دے رہے ہیں ، پاکستان کو دنیا میں متعارف کروایا ، پاکستان نے تارکین وطن کو پہچان دی ، ایک الگ شناحت دی ۔ ۔ یہ تو تھا پازیٹیو اور نیگیٹیو ، تارکین وطن کی وجہ سے پاکستان بہت جگہ پر بدنام ہوا ، اور پاکستان نے تارکین وطن کو فراموش کر دیا ، ہماری ایمبیسیاں اس فراموشی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ ۔۔
 

بدتمیز

محفلین
تارکین وطن ہوتے کیا ہیں؟ خلیل جبران کا کہنا ہے کہ وہ جہاں رہتا ہے وہی اس کا وطن ہے۔ ہم لوگ بھی کہتے ہیں کہ سارا جہاں ہمارا ہے لیکن ہمی لوگ اس طرح کی باتیں کر کے اس کی نفی کر دیتے ہیں۔
اگر پاکستان کی بات کریں تو پاکستان سے نہ ہم لوگ مخلص ہیں نہ وہاں رہنے والے۔ صرف دعویٰ ہیں۔ عملی طور پر میرا نہیں خیال کوئی کچھ کر رہا ہے۔ اور کیا پاکستان میں لوگ معیار زندگی بلند کرنے کے لئے کچھ نہیں کر رہے؟
ہم لوگ پاکستان کو مس کرتے ہیں کیونکہ یہاں سب کچھ مختلف ہے۔ پہلے کچھ مجبوریاں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ہم یہاں آتے ہیں اور پھر کچھ مجبوریاں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ہم واپس نہیں جاتے۔
اگر میں حکومت اور خفیہ والوں کی حالیہ چالاکیوں سے صرف نظر کروں اور صرف ملک پاکستان کی بات کروں تو پاکستان نے سب کچھ دیا اور ہم نے کچھ نہیں دیا۔ زرمبادلہ کیا پاکستان کو دیا؟ میرے خیال سے پاکستان کو کچھ نہیں دے سکے ہم لوگ۔
 

تیلے شاہ

محفلین
اظہرالحق نے کہا:
میں خود ایک پردیسی ہوں ، اسلئے ان سوالوں کو اچھی طرح سمجھتا ہوں ، جواب بہت مختصر دونگا ، ورنہ بحث کے لئے تو صدیاں بھی کم پڑتیں ہیں :wink:

سوال 1۔ کیا تارکین وطن بے وفا ہیں ؟
جواب : نہیں !!

سوال 2۔ صرف پاکستان میں رہنے والے پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں ؟
جواب: نہیں !!! بلکہ باہر والے پاکستان کو زیادہ چاہتے ہیں‌

سوال 3 - تارکین وطن نے پاکستان کو پاکستان نے تارکین وطن کو کیا دیا ؟
جواب: تارکین وطن نے پاکستان کو زر مبادلہ دیا ، اور دے رہے ہیں ، پاکستان کو دنیا میں متعارف کروایا ، پاکستان نے تارکین وطن کو پہچان دی ، ایک الگ شناحت دی ۔ ۔ یہ تو تھا پازیٹیو اور نیگیٹیو ، تارکین وطن کی وجہ سے پاکستان بہت جگہ پر بدنام ہوا ، اور پاکستان نے تارکین وطن کو فراموش کر دیا ، ہماری ایمبیسیاں اس فراموشی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ ۔۔
اظہر بھائی کیوں مذاق کرتے ہیں آپ نے زرمبادلہ پاکستان کو نہیں
اپنے گھر والوں کو دیا -پاکستان کو اگر ٹیکس کی مد میں دو چار ہزار دے بھی دیتے ہیں تو وہ اس لیے کے اس سے بچاؤ ممکن نہیں اگر وہ بھی لازم نہ ہوتا تو کون دیتا۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

رضوان بھائی، آپ نے واقعی ایک احساس اورایساموضوع منتخب کیاہے جس پرپہلےبھی بہت بحث ہوچکی ہے لیکن یہ موضوع اپنی انفرادیت کے حوالے سے اپنی علیحدہ پہچان ہے۔
1۔ کیا تارکینِ وطن بے وفا ہیں؟
بالکل بھی نہیں۔ بے وفاسے مرادہے کہ کسی بھی چیزکوچھوڑدینااوراس کے متعلق کوئی بھی بات نہ سوچنا۔جبکہ ہم غیرملک میں اپنے وطن کی سوچ ہی سوچتے ہیں اورکوشش کرتے ہیں کہ ہرچیزاپنے وطن ہی کی استعمال کریں۔
2۔ صرف وہی لوگ پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں جو پاکستان میں ہیں؟
یہ بات درست نہیں ہے چونکہ کئی لوگ ایسے ہیں جوکہ ملک میں رہتے ہوئے ملک کولوٹ رہے ہیں اورکچھ ایسے ہیں جوکہ ملک کی ترقی کے لئے دن رات محنت کرتے ہیں یہی حال غیرملک میں رہنے والوں کابھی ہے ان میں بھی اکثریت ایسی ہے جوکہ ملک کی ترقی کے لئے تن من دھن کی قربانی کاجذبہ رکھتے ہیں اورکچھ وہاں بھی ملک کوبدنام کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔

3۔ تارکینِ وطن نے پاکستان کو اور پاکستان نے تارکینِ وطن کو کیا دیا؟
یہ سوال واقعی بڑی اہمیت کاحامل ہے کہ پاکستان نے تارکین وطن کوکیادیااورتارکین وطن نے وطن کوکیادیا؟
جوبھی لوگ باہرجاتےہیں وہ ملک کانام سربلندکرنےکی کوشش کرتے ہیں اورپاکستان کی پہچان بناتے ہیں ہر ہرآدمی جودوسرے ملک میں ہوتاہے وہ اپنے ملک کاسفیرہوتاہے چاہے تواپنے ملک و قوم کی عزت بنائے چاہے تواس کوبدنام کردے۔پاکستان نے ہم کوایک پہچان دی ہے ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں ہم پاکستانی ہیں ہماراایک کلچر ہے علیحدہ پہچان ہے۔



والسلام
جاویداقبال
 

بدتمیز

محفلین
تیلے شاہ نے کہا:
آپ نے زرمبادلہ پاکستان کو نہیں
اپنے گھر والوں کو دیا -پاکستان کو اگر ٹیکس کی مد میں دو چار ہزار دے بھی دیتے ہیں تو وہ اس لیے کے اس سے بچاؤ ممکن نہیں اگر وہ بھی لازم نہ ہوتا تو کون دیتا۔

اور گھر والے اس کو خرچ کہاں کرتے ہیں؟ پاکستان میں ناں؟ پاکستان کو ٹیکس کی مد میں 2۔4 ہزار دینا لازم نہیں۔ اور بڑے طریقے ہیں اب تو پیسے بھیجنے کے۔
 

تیلے شاہ

محفلین
تو جناب میں بھی یہی کہہ رہا ہوں کے بہت سے طریقے ہیں
اور جہاں تک بات ہے گھر والوں کی تو وہ کتنا پاکستان کے لیے
خرچ کرتے ہیں اور کتنا پاکستان میں خرچ کرتے ہیں یہ سوچنے والی بات ہے
 

تیلے شاہ

محفلین
جاویداقبال نے کہا:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

رضوان بھائی، آپ نے واقعی ایک احساس اورایساموضوع منتخب کیاہے جس پرپہلےبھی بہت بحث ہوچکی ہے لیکن یہ موضوع اپنی انفرادیت کے حوالے سے اپنی علیحدہ پہچان ہے۔
1۔ کیا تارکینِ وطن بے وفا ہیں؟
بالکل بھی نہیں۔ بے وفاسے مرادہے کہ کسی بھی چیزکوچھوڑدینااوراس کے متعلق کوئی بھی بات نہ سوچنا۔جبکہ ہم غیرملک میں اپنے وطن کی سوچ ہی سوچتے ہیں اورکوشش کرتے ہیں کہ ہرچیزاپنے وطن ہی کی استعمال کریں۔
2۔ صرف وہی لوگ پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں جو پاکستان میں ہیں؟
یہ بات درست نہیں ہے چونکہ کئی لوگ ایسے ہیں جوکہ ملک میں رہتے ہوئے ملک کولوٹ رہے ہیں اورکچھ ایسے ہیں جوکہ ملک کی ترقی کے لئے دن رات محنت کرتے ہیں یہی حال غیرملک میں رہنے والوں کابھی ہے ان میں بھی اکثریت ایسی ہے جوکہ ملک کی ترقی کے لئے تن من دھن کی قربانی کاجذبہ رکھتے ہیں اورکچھ وہاں بھی ملک کوبدنام کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔

3۔ تارکینِ وطن نے پاکستان کو اور پاکستان نے تارکینِ وطن کو کیا دیا؟
یہ سوال واقعی بڑی اہمیت کاحامل ہے کہ پاکستان نے تارکین وطن کوکیادیااورتارکین وطن نے وطن کوکیادیا؟
جوبھی لوگ باہرجاتےہیں وہ ملک کانام سربلندکرنےکی کوشش کرتے ہیں اورپاکستان کی پہچان بناتے ہیں ہر ہرآدمی جودوسرے ملک میں ہوتاہے وہ اپنے ملک کاسفیرہوتاہے چاہے تواپنے ملک و قوم کی عزت بنائے چاہے تواس کوبدنام کردے۔پاکستان نے ہم کوایک پہچان دی ہے ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں ہم پاکستانی ہیں ہماراایک کلچر ہے علیحدہ پہچان ہے۔



والسلام
جاویداقبال
جاوید بھائی السلام علیکم کیا حال احوال ہیں آپکے سردی کا کیا حال ہے آپکی طرف۔۔۔۔۔
جہاں تک آپ نے بات کی بے وفا کی تو جناب بے وفا وہ بھی ہوتا ہے
جو مشکل وقت میں جان بچا کر بھاگ جائے اور بعد میں جانے کے حق میں تاویلیں دے۔
رہی بات پاکستان کی چیزیں استعمال کرنے کی تو وہ بھی ہم اپنے مطلب کے لیے کرتے ہیں مثلا آپ پاکستانی آم کھاتے ہیں کیونکہ
ان کا مقابلے کا آم نہیں لیکن آپ کبھی پاکستانی گھڑی نہیں لیتے
کیوں ؟؟؟؟؟؟
 

بدتمیز

محفلین
تیلے شاہ نے کہا:
جاویداقبال نے کہا:
۔
رہی بات پاکستان کی چیزیں استعمال کرنے کی تو وہ بھی ہم اپنے مطلب کے لیے کرتے ہیں مثلا آپ پاکستانی آم کھاتے ہیں کیونکہ
ان کا مقابلے کا آم نہیں لیکن آپ کبھی پاکستانی گھڑی نہیں لیتے
کیوں ؟؟؟؟؟؟

زبردست۔ یہ پوائنٹ تو کبھی میرے ذہن میں آیا ہی نہیں :twisted: اب آئے گا مزا
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

تیلے شاہ نے کہا:
جاویداقبال نے کہا:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
جاویداقبال
جاوید بھائی السلام علیکم کیا حال احوال ہیں آپکے سردی کا کیا حال ہے آپکی طرف۔۔۔۔۔
جہاں تک آپ نے بات کی بے وفا کی تو جناب بے وفا وہ بھی ہوتا ہے
جو مشکل وقت میں جان بچا کر بھاگ جائے اور بعد میں جانے کے حق میں تاویلیں دے۔
رہی بات پاکستان کی چیزیں استعمال کرنے کی تو وہ بھی ہم اپنے مطلب کے لیے کرتے ہیں مثلا آپ پاکستانی آم کھاتے ہیں کیونکہ
ان کا مقابلے کا آم نہیں لیکن آپ کبھی پاکستانی گھڑی نہیں لیتے
کیوں ؟؟؟؟؟؟
تیلے بھائی، سردی ٹھیک ہے تقریباصبح کوکچھ سردی ہوتی ہے نہیں توموسم ٹھیک ہی ہے۔
نہیں تیلے بھائی، میں آپکی بات سے اختلاف کرتاہوں کہ کوئی مشکل وقت میں جان بچاکربھاگ جائے اوربعدجانے کے حق میں تاویلیں دے۔ توبھائي، پہلی بات تویہ ہے کہ جوبھی غیرملک کاسفرکرتاہے تواس کی کچھ مجبوریاں ہوتی ہیں نہیں توکوئی بھی ایسانہیں ہوتاکہ اپنے دیس کواپنے والدین اوربہن بھائیوں کو چھوڑکراتنی دور چلاآئے۔ اورپھروہ غیرملک آکراس طرح پھنس جاتاہے کہ اس ضرب المثال کی طرح"کمبل کومیں توچھوڑتاہوں لیکن کمبل مجھے نہیں چھوڑتا"
یہ بات کہ ہم کوئی چیزبھی خریدتے ہیں اورآپ نے آم کی مثال دی ہے توبھائی ، میں اپنی بات کرتاہوں اگرمیں ٹیکسی میں سفرکروں تومیری کوشش ہوتی ہے کہ کوئي پاکستانی بھائي ملے اوراگرکسی دوکان سے کوئی چیزخریدوں کوکوشش کرتاہوں کہ پاکستانی دوکاندارہو۔


والسلام
جاویداقبال
 

رضوان

محفلین
سوالات ابھی تک اپنی جگہ ہیں۔ صرف کچھ اظہارِ خیال کردوں
ملک سے باہر محنت مزدوری کرنے والا طبقہ وطن سے جتنی محبت کرتا ہے یہاں رہنے والا شہری وہ سوچ بھی نہیں سکتا۔ ملک میں رہنے والے لوگ دن رات مشکلات اور پریشانیوں میں مبتلا رہتے ہیں جو کسی اور کی نہیں بلکہ انکی اپنی اور انہی کے بھائی بندوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس کا نام نہاد اسلامی پاکستانی بھائی ہی اسکے کام میں روڑے اٹکاتا ہےاور پھر رواں کرنے کے لیے رشوت طلب کرتا ہے نفرت سب پاکستانیوں کے حصے میں آتی ہے۔ باہر رہنے والوں کو کم ازکم نفرت کے لیے ھدف تو نوع بنوع دستیاب ہوتے ہیں۔
پاکستانی حکومتوں(شہریوں کو نہیں حکومتوں کو) کو جب کبھی آڑا وقت آیا تو قربانی کا بکرا تارکین بنے تازہ مثال ڈاکٹر قدیر احمد، ڈالر اکاؤنٹس، انبریکیبل کشکول بھرنے توڑنے کے لیے اور تو اور جب ملک کا نظام نہیں چلا پائے تو معین قریشی اور شوکت عزیز جیسے تارکین وطن ہی کام آئے۔
او پی ایف نام کا ایک ادارہ انہی تارکینِ وطن کے پیسوں سے چلتا ہے جس کا کام او پی ایف اسکول قائم کر کے تارکینِ وطن کے بجائے دیگر بااختیار احباب کے بچوں کو تعلیم دینا۔ ایک ادارہ ہاوسنگ سوسائٹیاں بنا کر لوٹ رہا ہے۔ ان تمام لوگوں کو یہ یقین ہے کہ یہ کہیں سال دو سال بعد محدود سی چھٹی لیکر آتے ہیں اس لیے سمجھو یتیم کا بلکہ اپنا ہی مال ہے۔ ایک آدھ دفعہ ہوں ہاں کر کے ٹرخا دو پھر سال دو سال کے لیے مزے ہیں اسی وجہ سے آج تک ایک بھی ہاؤسنگ اسکیم پوری نہیں ہوئی اور کیونکہ مومن نہیں اسی وجہ سے بار بار ایک ہی سوراخ سے ڈسے جانے کے لیے دوڑے پڑتے ہیں آج کسی نئی اسکیم کا اعلان کریں سب سے زیادہ پیسہ باہر سے ہی آئے گا۔
رہی بات زرمبادلہ اور ٹیکس کی تو بھائی جب گھوڑوں کو جلیبی کھاتے اور50 پچاس وزرا کی فوج بمعہ گماشتوں کے عمرہ پیلتے اور غیر ملکی دورے کرتے ہوئے آپ اپنی آنکھوں سے دیکھیں تو ٹیکس اور زکاۃ کی کٹوتی کے وقت آپ کی کیا حالت ہوگی۔
حکومت تو مال مفت دلِ بے رحم ۔۔۔۔۔
رہے حالات کہ کب بندہ ملک چھوڑتا ہے تو اسکی ابتدا مغرب میں جانے والے میرپور والوں سے ابتدا ہوئی جب ڈیم کی زد میں آنے والے لوگوں کو پیسہ اور پہلی دفعہ بغیر روک ٹوک کے پاسپورٹ دیا گیا۔
مشرق وسطیٰ توبعد کی کہانی ہے۔ اس سے پہلے ورکنگ کلاس بھٹہ مزدوروں کی طرح صرف ملک میں ہی کام کرنے کی پابند تھی کہ پاسپورٹ بنوانا ہی جوئے شیر لانا ہوتا تھا۔
مشرق وسطیٰ میں آئل بوم آنے کے باوجود جنرل ضیاء کےعہد میں لازمی سروس اور دیگر کالے قوانین کی مدد سے ہنر مند اور نیم ہنر مند افرادی قوت کی برآمد پر قدغن لگایا گیا جبکہ اسی وقت بھارت اور فلپائن نے تربیتی ادارے قائم کر کے پاکستانیوں کے متبادل اپنی افرادی قوت میدان میں اتاری جنکی وجہ سے ٹیکنیکل میدان میں ان کی اجارہ داری قائم ہے۔
پاکستانی جہاں کہیں بھی ہے وہ اکیلا اپنے ملک کا اشتہار ہے۔ دنیا کے جس کونے میں بھی جائیں گے اپنی روایات (اچھی بری) ساتھ لیجاتے ہیں ساتھ ہی دیسی پیداوار کی مارکیٹ بھی ہوتی ہے جس سے ملک میں کارخانے چلتے ہیں۔ گوجرانوالہ اور سیالکوٹ والے اپنی پیداوار ساتھ نا لیجاتے تو 70 کی دھائی میں کونسا انٹرنٹ تھا جو اسکنڈینیوین ملکوں کو یہاں سے متعارف کرواتا۔
امریکہ، بریطانیہ میں پاکستان کی لابنگ کیا اسلام آباد میں بیٹھے دفترِ خارجہ کے ہونہار افراد کروارہے ہیں یا جرنیلوں، سیاستدانوں کے اہلِ خانہ؟؟؟؟؟
آج چین اور انڈیا جس مقام پر ہیں یہ بیرونِ ملک مقیم باشندوں کی وجہ سے ہیں اگر وہ بھی تارکینِ وطن کی خدمات سے فائدہ نا اٹھاتے تو اپنی ڈوبتی معیشت کے لیے قبریں کھود رہے ہوتے۔
میرے نزدیک پاکستان کی جو چمک دمک اس وقت ہے اسمیں بڑا حصہ تارکینِ وطن کا ہی ہے جوابی طور پر پاکستان میں تارکینِ وطن کی اب کوئی جگہ نہیں ہے ان کے پیسے کی ضرورت سدا رہے گی۔ مادرِ وطن کی پکار !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!

پے آرڈر کب بھجوا رہے ہو بیٹا؟؟؟؟؟
 

اظہرالحق

محفلین
رضوان کا جواب کافی مفصل اور مزے دار بھی ہے ، میں‌صرف اس میں ایک اضافہ کرنا چاہوں گا کہ ٹیکس ہم لوگ (تارکین وطن) سب سے زیادہ دیتے ہیں ، تین سال پہلے کی بات ہے میں ایک ڈی وی ڈی پلئیر لے گیا ساتھ ، ائیر پورٹ پر ایک “سفید پوش“ بھائی نے کہا کہ دو ہزار دو ، میں نکلوا دوں گا میں نے کہا کہ میں کسٹم دوں گا ، اس نے کہا کہ کسٹم بہت زیادہ لگ جائے گا اس ڈی وی ڈی سے ڈبل ، میں نے کہا کوئی بات نہیں مگر تہماری جیب میں نہیں جانے دوں گا ، اس نے مجھے کسٹم کاؤنٹر پر بھیجھااور وہاں میں نے صرف دس ڈالر پے کیے یعنی پانچ سو ، اور وہ سفید پوش بھائی دو ہزار مانگ رہے تھے ، میں جب انکے پاس آیا تو وہ کہنے لگے ، بھائی صاحب آپ تو درھم اور ڈالر میں کماتے ہو ایک کے پندرہ اور پچاس ملتے ہیں ، ہمیں تو ایک ہی ملتا ہے ۔ ۔۔ ۔ ۔ اور میں مزید بحث کئے بنا باہر آ گیا ۔ ۔ اصل میں ہم (تارکین وطن) اور “وطنی“ لوگوں میں یہ فرق بہت ہے ، کہ ہم جب تک ہم وطن میں ہیں “وطن چھوڑ دو“ کی تحریک میں شامل ہوتے ہیں اور جب “مشن “ پورا ہو جاتا ہے تو پھر ہمیں اپنی “جڑوں“ سے اکھڑنا پڑتا ہے کچھ لوگ اپنی جڑیں بھی ساتھ لے جاتے ہیں اور کچھ صرف اپنا تنا ، وہ پھَل پھول تو کہیں اور اگاتے ہیں مگر اسکی چھاؤں ہمیشہ اپنے وطن کو دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ اور اسکا ثبوت میرے بھائی جاوید نے لکھا ہے کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے لوگوں سے مل کہ رہیں ، یہ ہی وجہ ہے کہ آج“ پاکستانی شاپس“ اور “پاکستانی شاپرز“ یہاں پر آسانی سے جان لئے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تارکین وطن، جو اپنا وطن عارضی طور پر ترک کرکے ملازمت کے سلسلے میں دوسرے ملکوں‌میں‌آباد ہیں، یا وہ افراد جو اپنا وطن مستقل ترک کرکے دوسرے ملک کی شہریت لے چکے ہیں، وہ مراد ہیں؟
 

رضوان

محفلین
میرے نزدیک پاسپورٹ تبدیل کرنے سے جون نہیں بدل جاتی یا خدانخواستہ وطن مسلک و مزہب نہیں ہوتا کہ تبدیل کرنے کے بعد شدومد سے پرانے پر تبٰرا بھیجا جائے۔
بندہ جس حیثیت سے عارضی یا مستقل وطن سے دور ہو تب بھی خبریں وطن ہی کی سنتا ہے۔ دوسری نسل نئے ملک کو وطن بناتی ہے ان کو پرکھوں کی باتیں ناسٹلجیا لگتی ہیں (سچی بات بھی یہی ہے)۔
 

تفسیر

محفلین
رضوان نے کہا:
ایک ساتھی نے حبِ الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دل کی بات کہہ دی کہ “میں بے وفاؤں کی طرح وطن چھوڑ کر نہیں جاؤں گا بلکہ یہیں رہ کر وطن کی خدمت کروں گا۔“
بات ذاتی یا کسی ایک شخص کی نہیں ہے یہ عام خیال ہے کہ تارکینِ وطن شارٹ کٹ ( Easy money ) کے لیے باہر جاتے ہیں اور مقصود اپنا معیارِ زندگی بلند کرنا ہوتا ہے وطن کی خدمت نہیں۔
یہ مضمون ایک سیر حاصل بحث کا متقاضی ہے اس لیے ساتھیوں کو اظہار خیال کی دعوت ہے۔۔۔۔
1۔ کیا تارکینِ وطن بے وفا ہیں؟
2۔ صرف وہی لوگ پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں جو پاکستان میں ہیں؟
3۔ تارکینِ وطن نے پاکستان کو اور پاکستان نے تارکینِ وطن کو کیا دیا؟

1۔ کیا تارکینِ وطن بے وفا ہیں؟
جب موضوع کا مطالحہ کرتے ہوے پہلے سوال پر پہنچتے ہیں تو
تارکینِ وطن سے یہ مراد لی جاسکتی ہے کہ یہ ایک جنرل سوال ہے۔ اس کا جواب مشکل ہے۔ کچھ لوگ وفا دار ہوں گے اور کچھ بے وفا ہونگے۔ اس پر کوئ رپورٹ نہیں ملی۔ جس سے statistically بتایا جاسکے کہ ہاں تارکینِ وطن بے وفا ہیں۔ یا نہیں تارکینِ وطن بے وفا نہیں ہیں۔

2۔ صرف وہی لوگ پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں جو پاکستان میں ہیں؟۔
اس سوال کا جواب آسان ہے ۔ نہیں

3۔ تارکینِ وطن نے پاکستان کو اور پاکستان نے تارکینِ وطن کو کیا دیا؟
یہ لین دین کاسوال سمجھ نہیں آیا۔ یہ لین دین کیا ہے ؟ جب آپ ملک کے اندر ہوتے ہیں توایک اچھےشہری کی زندگی بسر کریں اور ملک کے قانون اور قواعد کے پابند رہیں اور جب باہر ہوتے تواس ملک جس میں رہائش ہیں اس کے اچھے شہری بن کر پاکستان کےنام کو عزت دیں۔
:D :lol:
.
 
پیارے دوستوں : یہ بات جو میرے محسن جناب رضوان بھائی نے اس ڈور کے آغاز میں دہرائی ہے ، ‏میری جانب سے " ہم نے پاکستان کے ساتھ کیا کیا ؟ " نامی ڈور میں کہی گئی تھی اور بعد میں ، ‏میں نے ہی اس کو ایڈٹ بھی کر دیا تھا ۔ پر میں بہت شرمندہ ہوں کہ میرے ایڈٹ کرنے سے ‏پہلے ہی یہ تحریر رضوان بھائی کی آنکھوں سے گزر گئی ۔ بہر حال اس بات کو لکھتے ہوئے ‏میرے دل میں یہ احساس بالکل نہ تھا کہ میں اپنے ان دوستوں کی دلشکنی کروں جو کچھ وجوہ ‏کی بنیاد پر اب پاکستان میں نہیں ہیں ۔ پاکستان میں رہنا یا نہ رہنا آپ کا حق ہے اور یہ حق ‏آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا اور نہ ہی کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پاکستان کو چھوڑ ‏جانے والے لوگوں پر تنقید کرے ۔ میری جانب سے تارکین وطن ساتھیوں کو معذرت ۔ میری دعا ‏ہے کہ آپ جہاں کہیں بھی رہیں خوش رہیں ۔ شکریہ ‏
 

قیصرانی

لائبریرین
محمد شمیل قریشی نے کہا:
پیارے دوستوں : یہ بات جو میرے محسن جناب رضوان بھائی نے اس ڈور کے آغاز میں دہرائی ہے ، ‏میری جانب سے " ہم نے پاکستان کے ساتھ کیا کیا ؟ " نامی ڈور میں کہی گئی تھی اور بعد میں ، ‏میں نے ہی اس کو ایڈٹ بھی کر دیا تھا ۔ پر میں بہت شرمندہ ہوں کہ میرے ایڈٹ کرنے سے ‏پہلے ہی یہ تحریر رضوان بھائی کی آنکھوں سے گزر گئی ۔ بہر حال اس بات کو لکھتے ہوئے ‏میرے دل میں یہ احساس بالکل نہ تھا کہ میں اپنے ان دوستوں کی دلشکنی کروں جو کچھ وجوہ ‏کی بنیاد پر اب پاکستان میں نہیں ہیں ۔ پاکستان میں رہنا یا نہ رہنا آپ کا حق ہے اور یہ حق ‏آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا اور نہ ہی کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پاکستان کو چھوڑ ‏جانے والے لوگوں پر تنقید کرے ۔ میری جانب سے تارکین وطن ساتھیوں کو معذرت ۔ میری دعا ‏ہے کہ آپ جہاں کہیں بھی رہیں خوش رہیں ۔ شکریہ ‏
شمیل بھیا معذرت کی کوئی ضرورت نہیں۔ میرے خیال میں یہ ایک عمومی بحث کا سوال تھا اس لئے رضوان بھائی نے اسے کھلی بحث کے لئے رکھ دیا۔ باقی آپ کی وضاحت کا شکریہ
 

رضوان

محفلین
محمد شمیل قریشی نے کہا:
پیارے دوستوں : یہ بات جو میرے محسن جناب رضوان بھائی نے اس ڈور کے آغاز میں دہرائی ہے ، ‏میری جانب سے " ہم نے پاکستان کے ساتھ کیا کیا ؟ " نامی ڈور میں کہی گئی تھی اور بعد میں ، ‏میں نے ہی اس کو ایڈٹ بھی کر دیا تھا ۔ پر میں بہت شرمندہ ہوں کہ میرے ایڈٹ کرنے سے ‏پہلے ہی یہ تحریر رضوان بھائی کی آنکھوں سے گزر گئی ۔ بہر حال اس بات کو لکھتے ہوئے ‏میرے دل میں یہ احساس بالکل نہ تھا کہ میں اپنے ان دوستوں کی دلشکنی کروں جو کچھ وجوہ ‏کی بنیاد پر اب پاکستان میں نہیں ہیں ۔ پاکستان میں رہنا یا نہ رہنا آپ کا حق ہے اور یہ حق ‏آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا اور نہ ہی کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پاکستان کو چھوڑ ‏جانے والے لوگوں پر تنقید کرے ۔ میری جانب سے تارکین وطن ساتھیوں کو معذرت ۔ میری دعا ‏ہے کہ آپ جہاں کہیں بھی رہیں خوش رہیں ۔ شکریہ ‏
چندا یہ قطعاً آُپ کی بات کا برا منا کر نہیں لکھا گیا ہمیں تو فقط اک بہانہ چاہیے تھا دل کے پھپولے پھوڑنے کا وہ کچھ خاص پھوٹے نہیں کہ کوئی بھی اپنے اہلِ خانہ کو اپنی بازیابی کے لیے سڑکوں پر احتجاج کرتا دیکھنا نہیں چاہتا۔
آپ خاطر جمع رکھو آپ سے گِلے کا تو سوچا بھی نہیں جاسکتا معصوم چڑیا۔۔۔۔۔۔۔
 
Top