زبیر مرزا
محفلین
کیا حال سناواں دل دا
کوئی محرم راز نہ مِلدا
کوئی محرم راز نہ مِلدا
منہ دھوڑ مٹی سر پائم
سارا ننگ نمود ونجائم
کوئی پچھن نہ ویڑھے آئم
ہتھوں الٹا عالم کھلدا
سارا ننگ نمود ونجائم
کوئی پچھن نہ ویڑھے آئم
ہتھوں الٹا عالم کھلدا
منہ پر دھول،سر پہ مٹی ہے
عزت آبرو برباد ہے
میرا حال پوچھنے آنگن میں کوئی نہیں آتا
اُلٹا سب میری ہنسی اُڑا رہے ہیں
عزت آبرو برباد ہے
میرا حال پوچھنے آنگن میں کوئی نہیں آتا
اُلٹا سب میری ہنسی اُڑا رہے ہیں
گیا بار برہوں سر باری
لگی ہو ہو شہر خواری
روندی عمر گزاری ساری
نہ پائم ڈس منزل دا
لگی ہو ہو شہر خواری
روندی عمر گزاری ساری
نہ پائم ڈس منزل دا
عشق کا بھاری بوجھ سر پر اُٹھایا ہے
گلی گلی خوار و رسوا ہو رہا ہوں
روتے روتے عمر گزار دی ہے
لیکن منزل کا پتا ابھی تک نہیں چلا
گلی گلی خوار و رسوا ہو رہا ہوں
روتے روتے عمر گزار دی ہے
لیکن منزل کا پتا ابھی تک نہیں چلا
دل یار کیتے کُر لاوے
تڑ پھاوے تے غم کھاوے
ڈکھ پاوے سول نبھاوے
ایہو طور تیڈے بیدل دا
تڑ پھاوے تے غم کھاوے
ڈکھ پاوے سول نبھاوے
ایہو طور تیڈے بیدل دا
دل محبوب کے لئے فریاد کرتا ہے
تڑپتا ہے اور غمگین کرتا ہے
دکھ اور مصبتیں برداشت کرتا ہے
تیرے عاشق کا یہی طور طریقہ ہے
تڑپتا ہے اور غمگین کرتا ہے
دکھ اور مصبتیں برداشت کرتا ہے
تیرے عاشق کا یہی طور طریقہ ہے
دل پریم نگر ڈوں تانگھے
جتھاں پیندے سخت اڑانگے
نہ راہ فرید نہ لانگھے
ہے پندھ بہوں مشکل دا
جتھاں پیندے سخت اڑانگے
نہ راہ فرید نہ لانگھے
ہے پندھ بہوں مشکل دا
دل پریم نگر کی طرف کھنچا جارہا ہے
جہاں پر دشوار گزار راستے ہیں
فرید نہ راستہ ہے نہ پڑاؤ ہے
جہاں پر دشوار گزار راستے ہیں
فرید نہ راستہ ہے نہ پڑاؤ ہے
بڑا ہی مشکل سفر ہے
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ
خواجہ غلام فرید رحمتہ اللہ علیہ