فاروق سرور خان
محفلین
میری معلومات کو ایک طرف رکھئے، اور اپنے پانچ سو بااثر افراد بھی، اپنے ملک کے حالات پر نظر ڈالئے، دولت کی گردش کا یہ حال ہے کہ پچھلے چالیس سال میں روپے کی قدر 10 روپے فی ڈالر سے 170 روپے فی ڈالر پر پہنچ گئی ہے، اس کے لئے آپ کو پانچ سو بااثر افراد سے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ روپے کی قیمت میں 1700 فی صد کمی کس طرح ہوئی؟ کچھ تو وجہ ہے صاحب؟ وہ وجہ صرف ایک ہے کہ روپے کی گردش نا ہونے کے برابر ہے، منافع پر 20 فی صد زکواۃ ، اللہ اور اس کے رسول کا حق، ادا ہی نہیں کیا جاتا ہے، اس پانچویں حصے کو کھا جانا ہی سود کا کھانا ہے ، جو لوگ اللہ تعالی اور اس کےرسول کا حق ، حکومت وقت کو ادا نہیں کرتے، یہی وہ لوگ ہیں جو سود کھا جاتے ہیں ، جن سے اللہ اور اس کے رسول کی جنگ ہے، اور یہی وہ لوگ ہیں جو ایک دن ایسے اٹھیں گے جیسے ان کو شیطان نے چھو لیا ہو۔آپ کی معلومات میں مسلسل خیرخواہانہ اضافے کی کوشش کرتا چلا جا رہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ ان خیر خواہانہ مشوروں سے یقینا مستفید ہوں گے۔
جب، اللہ اور اس کے رسول کا حق، 20 فی صد ٹیکس اپنے ہر منافع پر ادا نہیں کریں گے تو اضافی رقم ، نا تو ہیلتھ سیکٹر کے لئے دستیاب ہوگی، نا ہی تعلیم کے لئے ، نا ہی ریسرچ کے لئے، ناہی کسی بھی ترقیاتی کام کے لئے، قرضے پر قرضہ لینا پڑے گا، اور بالآخر، انشاء اللہ تعالی، اللہ اور اس کے رسول سے جنگ میں مبتلا، ایسے لوگ شدید عذاب میں مبتلا ہوں گے۔
اس وقت تک کرتے رہئیے، تاویلات، امت مسلمہ، سنی مسلمان، پانچ سو با اثر شخصیات، بغداد شریف کے فتاوے، یہ سب اللہ تعالی کے خلاف اس جنگ میں آپ کو فتح نہیں دلا سکتے ، بات سامنے کی ہے اور کم از کم پچھلے چالیس سال میں سچ ثابت ہوتی آرہی ہے۔ کہ بڑھوتری کا پانچواں حصہ ادا نا کرنے والے، ہر محاذ پر شکست کھا رہے ہیں۔ مسلسل تنزلی کی طرف رواں دواں ہیں۔
میرے منہہ میں خاک۔
آخری تدوین: