کیا س شعر میں ایطائے خفی موجود ہے؟

کیا اس شعر میں ایطائے خفی موجود ہے؟ نیز یہ بھی واضح کریں کہ اس مطلع میں حرف روی کیا ہے نیز ایطائے خطی کی بھی سادہ الفاظ میں وضاحت کر دیں۔ بہت مہربانی ہو گی:

آج کل آپ ساتھ چلتے نہیں
آج کل لوگ مجھ سے جلتے نہیں

شکریہ(یہ غزل جگجیت سنگھ نے گائی ہے بہت خوب صورت کلام ہے)
 

الف عین

لائبریرین
محض مطلع سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ باقی اشعار اور ہوں تو دیکھا جا سکتا ہے کہ کیا قافیہ استعمال کیا گیا ہے۔ اگر باقی قوافی چلتے، بدلتے، سنبھلتے ہوں تو درست ہے۔ ہاں اگر ہوتے۔ آتے، بستے وغیرہ ہوں تو غلط ہے، یعنی ایطا موجود ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
حرف روی کے اعتبار سے اپنی رائے عرض کردوں ۔۔۔۔۔۔

چلتے یا جلتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس میں تے ۔۔۔ردیف ہی شمار ہو رہا ہے ۔۔۔
چل
جل
اس میں ل سے پیچھے ۔۔۔چ اور ج حرکت میں آتے قوافی بنا رہے ہیں اس لیے ایسے تمام لفظ جو ل پر ختم ہوتے ہیں مل ، سے ملتے ۔۔۔
یا بہل سے بہلتے ۔۔۔ اس طرح کے لفظ جن پر ''تے '' کا اتصال آسانی سے ہو جائے ۔۔۔جس طرح گرتے میں ۔ل کے بجائے ۔۔ر۔۔ لفظ ہے اس لیے یہ قافیہ نہیں ہوگا
 

Smukhtar

محفلین
'مکمل غزل' جو جگجیت سنگھ ٰنے گائی ہے ۔ کچھ اس طرح ہے
آج کل آپ ساتھ چلتے نہیں
آج کل لوگ مجھ سے جلتے نہیں

ان کو پتھر بھی کس طرح کہہ دوں
وہ کسی طور بھی پگھلتے نہیں

شہروں شہروں ہمارا چرچا ہے
اور ہم گھر سے بھی نکلتے نہیں

ان کو دنیا کہے گی دیوانہ
رت بدلتی ہے، جو بدلتے نہیں
 
Top