ہو سکتا ہے وزارت خارجہ کو معلومات مل گئی ہوں کہ بھارت کو سیکورٹی کا عارضی ممبر بنانے کی عالمی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ اس لئے قوم کو افرا تفری سے بچانے کیلئے ایسا بیان دیا
جناب آپ دو معاملات کو کیوں گڈمڈ کر رہے ہیں یہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی.
پہلا معاملہ عارضی ممبر بننے کا ہے جو بھارت جنوری ٢٠٢١ سے دسمبر ٢٠٢٢ تک رہے گا. اس کی ووٹنگ پچھلے سال ہوئی تھی جس میں پاکستان نے بھارت کی سپورٹ کی تھی. اور وہ معاملہ اب ختم ہو چکا ہے اس کی ووٹنگ ہو چکی. اور یہ لڑی اور لڑی میں کی گئی پہلی پوسٹ اس معاملے سے تعلق نہیں رکھتی.
دوسرا معاملہ بھارت، جرمنی، جاپان اور برازیل کو اپنے آپ کو سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بنانے کا ہے اس کے لئے مختلف تجاویز دی جا رہی ہیں اور بات چیت چل رہی ہے. وزیر خارجہ کا حالیہ بیان اس سلسلے میں ہیں.
بھارت سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بنتا ہے یا نہیں یہ علیحدہ معاملہ ہے لیکن ہمیں تو دنیا کو اپنا ایک واضح موقف دینا چاہیے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی میں ملوث ہے. اور اس کو سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بنانا پاکستان کو کسی طور پر قبول نہیں. اور پاکستان ہمیشہ اس کے خلاف رہے گا.
ہمارا اپنا موقف اتنا کمزور ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے دوست بھارت کو سبق سکھائیں
کاش پاکستان میں بھارت میں بزنس رکھنے والی حکومت ہوتی تو شاید وہ پاکستان کا موقف بہتر انداز میں پیش کر دیتی