کیا غیر اللہ کو مولا کہنا شرک ہے؟ - جواب !!

سعود الحسن

محفلین
نبیل ، اس حوالے سے میں آپ سے متفق ہوں کہ یہ حضرات (اس اصطلاح میں خواتین بھی شامل ہیں) اپنے نظریہ کا تو پرچار کرنا چاہتے ہیں لیکن دوسرے کی بات نہ سننا چاہتے ہیں نہ ہی اسے کہنے دینا چاہتے ہیں۔ بلکہ اکثر جذبات میں ایک دوسرے پر تنقیدکرنےیا ذاتی مذاق اڑانے سے بھی بعض نہیں آتے۔
پتا نہیں یہ لوگ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ تبلیغ ، تنقید کے بغیر بھی کی جاسکتی ہے،
ایک اسی طرح کے تھریڈ میں جب زیک نے کہا کہ اس کو مقفل کردیا جاے تو آپ نے کہا تھا کہ اس طرح کے بحثیں بھی یونیکوڈ میں ہونی چاہیں۔ مجھے بھی آپ کی یہ بات درست لگی تھی ۔
لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ ابھی ہم اتنے بالغ نہیں ہوے کہ مذہبی معاملات میں اپنے نظریہ سے مختلف نظریہ یا دلائل برداشت کر سکیں، ایسے موقعوں پر میں نے اس ہی محفل کے اچھے دوستوں کو آپس میں الجھتے ہوئے دیکھا ، جو یقینا قابل تقلید نہیں ہے۔
لیکن بحرحال میں بھی اس بات کا قائل ہوں کہ یہ سب بھی نیٹ پر یونیکوڈ میں دستیاب ہونا چاہئے تاکہ میرے جیسا کم علم بھی ضرورت کے وقت اسے تلاش کرتا ہوا اس تک پہنچ سکے ۔
اس حوالے سے میری یہ دو تجویز ہیں --
1۔ بجائے اس کے کہ یہ حضرات محفل کے تھریڈز پر آپس میں گھتم گھتا نظر آئیں ، اور اپنے نظریات کے پر چار کے لیے صفحات کے صفحات بھرئیں ، جب کے ان کا کہا ہوا ایک عام قاری کے لیئے اتنا مستند بھی نہیں ہوگا، کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ جن کتابوں سے یہ اپنے دلائل ماخوذ کرتے ہیں ، یہ ان کتابوں کو ہی یونیکوڈ میں بدل کر باقاعدہ اعلان کے ساتھ یا ایک تعارفی تھریڈ (جس میں صرف کتاب کو یونیکوڈ میں منتقل کرنے والا ہی لکھ سکے )کے ساتھ محفل کی لائیبریری میں ای بک کی شکل میں محفوظ کردیں ، اس طرح ایک مضبوط یونیکوڈ سورس بھی بن جائے گی ، دوسرے ان حضرات کو اپنی بات کہنے کا موقعہ بھی مل جائے گا۔

2۔ دوسری صورت میں اس طرح کے موضوعات کی تھریڈز پر پابندی لگادی جاے کہ ان میں صرف تھریڈ شروع کرنے والے موافق دلائل یا جوابات ہی دیے جاسکتے ہوں، اور اگر کوئی مخالف دلائل یا جوابات دینا چاہتا ہے تو وہ اس ہی نام سے صرف لفظ "جواب" کے اضافہ کے ساتھ ایک نئی تھریڈ کھولئے اور اس میں جواب دئے، اس سلسلہ میں آپس میں ایک دوسرے کو مخاطب کرنے پر پابندی ہونی چاہیے۔

اگر کسی اور کے پاس بھی اس حوالہ سے تجویز ہے تو یہیں پیش کردے
شکریہ
 

نبیل

تکنیکی معاون
سعود الحسن، مشورے کا شکریہ۔ لیکن فی الحال میرے پاس مذہبی مناظروں کے بارے میں کوئی نئی پالیسی بنانے اور اس کا نفاذ کرنے کا وقت نہیں ہے۔
 

فخرنوید

محفلین
واہ واہ جناب نبیل صاحب

کیا بات کہی ہے جب میں نے اپنا اظہار خیال کیا تھا ڈاکٹر عامر لیاقت کی تقریر کے بارے میں تو میری پوسٹ کو بنا کسی نوٹس کے حذف کر کے ہوا تک نہیں لگنے دی ہے۔
اب یہ بندہ جو مرضی کرتا پھرے ۔

واہ کیا منتظمین ہیں

کچھ اللہ کا خوف کرو یار
 

فخرنوید

محفلین
میں جان سکتا ہوں کہ ان ویڈیوز کا اس موضوع سے کیا تعلق ہے؟

جناب ان ویڈیوز کو دیکھیں تو سمجھ آجائے گا۔

کس طرح علی علیہ السلام کو مولی کہنے میں کوئی شرک نہیں ہے۔ اور شان علی رضی اللہ تعالی میں گستاخی کرنے والے کون ہیں۔
 

فخرنوید

محفلین
حدیث غدیر : حدیث غدیر امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی بلا فصل ولایت و خلافت کے لئے ایک روشن دلیل ہے اور محققین اس حدیث کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ لیکن افسوس ہے کہ جو لوگ آپ کی ولایت سے پس و پیش کرتے ہیں؛وہ کبھی تو اس حدیث کی سند کوزیر سوال لاتے ہیں اور کبھی سند کو قابل قبول مانتے ہوئے، اس کی دلالت میں تردید کرتے ہیں ! اس حدیث کی حقیقت کو ظاہر کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سند اور دلالت دونوں کے ہی بارے میں معتبر حوالوں کے ذریعہ بات کی جائے ۔ غدیر خم کا منظر : ۱۰ ھجری کے آخری ماہ (ذی الحجہ) میں حجة الوداع کے مراسم تمام ہوئے اور مسلمانوں نے رسول اکرم سے حج کے اعمال سیکھے۔ حج کے بعد رسول اکرم نے مدینہ جانے کی غرض سے مکہ کوچھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ،قافلہ کوکوچ کا حکم دیا ۔جب یہ قافلہ جحفہ( ۱) سے تین میل کے فاصلے پر رابغ [2] نامی سرزمین پر پہونچا تو غدیر خم کے نقطہ پر جبرئیل امین وحی لے کر نازل ہوئے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس آیت کے ذریعہ خطاب کیا <یا ایہا الرسول بلغ ماانزل الیک من ربک وان لم تفعل فما بلغت رسالتہ واللہ یعصمک من الناس> [3] اے رسول! اس پیغام کو پہونچا دیجئے جو آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل ہو چکا ہے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا توگویا رسالت کا کوئی کام انجام نہیں دیا؛ اللہ آپ کو لوگوں کے شرسے محفوظ رکھے گا۔ آیت کے اندازسے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے کوئ ایسا عظیم کام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سپرد کیا ہے ،جو پوری رسالت کے ابلاغ کے برابر ہے اور دشمنوںکی مایوسی کا سبب بھی ہے ۔اس سے بڑھ کر عظیم کام اور کیا ہوسکتا ہے کہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد کے سامنے حضرت علی علیہ السلام کو خلافت و وصیات و جانشینی کے منصب پر معین کریں؟ لہٰذا قافلہ کو رکنے کا حکم دیا گیا ،جولوگ آگے نکل گئے تھے وہ پیچھے کی طرف پلٹے اور جو پیچھے رہ گئے تھے وہ آکر قافلہ سے مل گئے ۔ ظہر کا وقت تھا اورگرمی اپنے شباب پرتھی؛ حالت یہ تھی کہ کچھ لوگ اپنی عبا کا ایک حصہ سر پر اور دوسرا حصہ پیروں کے نیچے دبائے ہوئے تھے۔ پیغمبر کے لئے ایک درخت پر چادر ڈال کر سائبان تیار کیا گیا اور آپ ﷺ نے اونٹوں کے کجاوں سے بنے ہوئے منبر کی بلندی پر کھڑے ہو کر، بلند و رسا آواز میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس کا خلاصہ یہ ہے۔ غدیر خم میں پیغمبر کا خطبہ : حمد وثناء اللہ کی ذات سے مخصوص ہے ۔ہم اسی پر ایمان رکھتے ہیں ، اسی پر توکل کرتے ہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں ۔ہم برائی اور برے کاموں سے بچنے کے لئے اس ا للہ کی پناہ چاہتے ہیں ، جس کے علاوہ کوئی دوسرا ہادی و راہنما نہیں ہے۔ اور جس نے بھی گمراہی کی طرف راہنمائ کی وہ اس کے لئے نہیں تھی ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ،اور محمد اس کا بندہ اور رسول ہے۔ ہاں اے لوگو!وہ وقت قریب ہے، جب میں دعوت حق پر لبیک کہتا ہوا تمھارے درمیان سے چلا جاؤں گا !تم بھی جواب دہ ہو اور میں بھی جواب دہ ہوں ۔ اس کے بعد آپنے فرمایا کہ میرے بارے میں تمھارا کیا خیال ہے ؟کیا میں نے تمھارے بارے میں اپنی ذمہ داری کو پوراکردیا ہے ؟یہ سن کر پورے مجمع نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے بہت زحمتیں اٹھائیں اوراپنی ذمہ داریوں کو پوراکیا ؛اللہ آپ کو اس کا بہترین اجر دے ۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:” کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اس پوری دنیا کامعبود ایک ہے اور محمد اس کا بند اور رسول ہے؟اور جنت و جہنم وآخرت کی جاویدانی زندگی میں کوئی شک نہیں ہے؟ سب نے کہا کہ صحیح ہے ہم گواہی دیتے ہیں ۔ اس کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:” اے لوگو!میں تمھارے درمیان دو اہم چیزیں چھوڑ ے جا رہا ہوں ،میں دیکھوں گا کہ تم میرے بعد، میری ان دونوں یادگاروں کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہو؟ اس وقت ایک شخص کھڑا ہوا اور بلند آواز میں سوال کیا کہ ان دو اہم چیزوں سے آپ کی کیا مراد ہے؟ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک اللہ کی کتاب ہے جس کا ایک سرا اللہ کی قدرت میں ہے اور دوسرا تمھارے ہاتھوں میں ہے اور دوسرے میری عترت اور اہلبیت ہیں،اللہ نے مجھے خبر دی ہے کہ یہ ہرگز ایک دوسرے جدا نہ ہوں گے ۔ ہاں اے لوگوں! قرآن اور میری عترت پر سبقت نہ کرنا اور ان دونوں کے حکم کی تعمیل میں بھی کوتاہی ناکرنا ،ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے ۔ اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑ کر اتنا اونچا اٹھایا کہ دونوںکی بغلوں کی سفیدی، سب کو نظر آنے لگی پھر علی ﷼ سے سب لوگوں سے متعارف کرایا ۔ اس کے بعد فرمایا: ” کون ہے جومومنین پر ان کے نفوس سے زیادہ حق تصرف ر کھتا ہے ؟ “ سب نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :”اللہ میرا مولیٰ ہے اور میں مومنین کا مولا ہوںاور میں ان کے نفسوں پر ان سے زیادہ حق تصرف رکھتا ہوں۔ “ ہاں اے لوگو!” من کنت مولاہ فہٰذا علی مولاہ اللہم وال من والاہ،وعاد من عاداہ واحب من احبہ وابغض من ابغضہ وانصر من نصرہ وخذل من خذلہ وادر ا لحق معہ حیث دار “ جس جس کا میں مولیٰ ہوں اس اس کے یہ علی مولا ہیں ، [4] اے اللہ تو اسکو دوست رکھ جو علی کو دوست رکھے اوراس کودشمن رکھ جو علی کو دشمن رکھے ،اس سے محبت کر جو علی سے محبت کرے اور اس پر غضبناک ہو جو علی پر غضبناک ہو ،اس کی مدد کرجو علی کی مدد کرے اور اس کو رسوا کر جو علی کو رسوا کر ے اور حق کو ادھر موڑ دے جدھر علی مڑیں [5] اوپر لکھے خطبہ [6] کو اگر انصاف کے ساتھ دیکھا جائے تو اس میں جگہ جگہ پر حضرت علی علیہ السلام کی امامت کی دلیلیںموجو د ہیں (ہم جلد ہی اس قول کی وضاحت کریںگے ) حدیث غدیر کی جاودانی : اللہ کا حکیمانہ اردہ ہے کہ غدیر کا تاریخی واقعہ ایک زندہ حقیقت کی صورت میں ہر زمانہ میں باقی رہے اورلوگوںکے دل اس کی طرف جذب ہوتے رہیں۔اسلامی قلمکار ہر زمانے میں تفسیر ،حدیث،کلام اور تاریخ کی کتابوںمیں اسکے بارے میں لکھتے رہیں اور مذہبی خطیب، اس کو واعظ و نصیحت کی مجالس میں حضرت علی علیہ السلام کے ناقابل انکار فضائل کی صورت میں بیان کر تے رہیں۔ اور فقط خطیب ہی نہیں بلکہ شعراء حضرات بھی اپنے ادبی ذوق ،تخیل اور اخلاص کے ذریعہ اس واقعہ کی عظمت کو چار چاند لگائیں اور مختلف زبانوں میں مختلف انداز سے بہترین اشعار کہہ کر اپنی یادگار چھوڑیں (مرحوم علامہ امینیۺ نے مختلف صدیوں میں غدیر کے سلسلہ میں کہے گئے اہم اشعار کو شاعر کی زندگی کے حالات کے ساتھ معروفترین اسلامی منابع سے نقل کرکے اپنی کتاب الغدیر میں جو کہ گیارہ جلدوں پر مشتمل ہے ،بیان کیا ہے ۔) دوسرے الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ دنیا میں بہت کم ایسے تاریخی واقعات ہیں جو غدیر کی طرح محدثوں، مفسروں، متکلموں، فلسفیوں، خطیبوں، شاعروں، مؤرخوں اور سیرت نگاروں کی توجہ کا مرکز بنے ہوں ۔ اس حدیث کے جاودانی ہونے کی ایک علت یہ ہے کہ اس واقعہ سے متعلق دو آیتیں قرآن کریم میں موجود ہیں [7] لہٰذا جب تک قرآن باقی رہے گا یہ تاریخی واقعہ بھی زندہ رہے گا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اٹھارویں ذی الحجة الحرام مسلمانوں کے درمیان روز عید غدیر کے نام سے مشہور تھی یہاں تک کہ ابن خلکان، المستعلی بن المستنصرکے بارے میںلکھتا ہے کہ ۴۸۷ ئھ میں عید غدیر خم کے دن جو کہ اٹھارہ ذی الحجة الحرام ہے ،لوگوں نے اس کی بیعت کی [8] اور المستنصر باللہ کے بارے میںلکھتا ہے کہ ۴۸۷ ئھ میں جب ذی الحجہ ماہ کی آخری بارہ راتیں باقی رہ گئیںتو وہ اس دنیا سے گیا اور جس رات میں وہ دنیا سے گیا ماہ ذی الحجہ کی اٹھارویں شب تھی جو کہ شب عید غدیر ہے۔ [9] دلچسپ یہ ہے کہ ابوریحان بیرونی نے اپنی کتاب الآثار الباقیہ میں عید غدیر کو ان عیدوں میں شما رکیا ہے جن میں تمام مسلمان خوشیاں مناتے تھے اور اہتمام کرتے تھے [10] صرف ابن خلقان اور ابوریحان بیرونی نے ہی اس دن کو عید کا دن نہیں کہا ہے، بلکہ اہل سنت کے مشہور معروف عالم ثعلبی نے بھی شب غدیر کو امت مسلمہ کے درمیان مشہور شبوں میں شمار کیا ہے [11] اس اسلامی عید کی بنیاد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ہیرکھی جا چکی تھی، کیونکہ آپ نے اس دن تمام مہاجر ،انصار اور اپنی ازواج کو حکم دیا کہ علی علیہ السلام کے پاس جاؤاور امامت و ولایت کے سلسلہ میں ان کو مبارکباد دو ۔ زید ابن ارقم کہتے ہیں کہ ابوبکر ،عمر،عثمان،طلحہ وزبیر مہاجرین میں سے وہ پہلے افراد تھے جنھوں نے حضرت علی علیہ السلام کے ہاتھ پر بیعت کی اور مبارکباد دی۔ بیعت اور مبارکبادی کیا یہ سلسلہ مغرب تک چلتا رہا
 

شکیل احمد

محفلین
نوید صاحب، آپ کے مراسلے اس موضوع سے بالکل غیر متعلق ہیں۔ امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کی شان بیان کرنے کے لیے الگ موضوع شروع کر لیں تاکہ یہاں گفتگو منتشر نہ ہو۔
 

صرف علی

محفلین
سلام علیکم
بحث ہونی چاہیے مگر تعمیری ناکہ تخریبی ۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ باذوق صاحب پہلے مولا کہ ان تمام معنی کو ذکر کرتے پھر لفظ مولا کی مادہ کے اوپر اور پھر ترکیب میں خود مولا کیا صیغہ ہے تو اچھا ہوتا ۔
پوسٹ پڑھ کر صرف یہ پتا چلا کے باذوق نے صرف لفظ مولا کے چار معنی کو ذکر کیا ہے جب کے عرب والے مولا کو 70 سے زیادہ معنی میں استعمال کرتے ہیں ۔
والسلام
 

محسن حجازی

محفلین
فخر نوید صاحب!
میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ نے میرے ذاتی پروفائل پر کیوں تحریر فرمایا کہ فرقہ واریت کو ہوا دینے سے گریز کیجئے۔
آپ اگر اس قدر بالغ نظر ہیں تو بہتر طرز عمل تو یہ تھا کہ کسی ردعمل کے اظہار کے بنا ہی گزر جاتے۔
جب میری نظر سے یہ دھاگہ گزرا تو میں نے اسے دیکھے بنا ہی اعراض برتا کہ ان معاملات میں صریح اختلاف ہے سو اس ذیل میں بحث بے کار ہے۔
آپ کو بھی یہی چاہیے تھا کہ برداشت کا مظاہرہ کرتے اس دھاگے پر تشریف ہی نہ لاتے۔

سب سے پہلے انسان کی عملداری خود اس کی ذات پر لاگو ہوتی ہے۔
جس وقت آپ ڈنڈا لے کر دوسروں کو تحمل بردباری و برداشت کا سبق دینے چل پڑتے ہیں وہاں سے مسئلہ بگڑ جاتا ہے۔ آپ بھی ہماری طرح برداشت کیجئے خاموشی سے گزر جائیے۔ کئی اہل تشیع حضرات نے بھی صرف نظر کیا ہے اس لیے نہیں کہ ان کے پاس دلائل نہیں یا وہ کچھ کہنا نہیں جانتے بلکہ محض اس لیے کہ اس جھگڑے میں پڑنے کا کوئي فائدہ نہیں لکم دینکم ولی الدین جو واقعی طور پر ذہنی بلوغت کا عکاس ہے۔ اپنے اپنے مسلک و موقف پر قائم رہئے کہ فی زمانہ اتنا بھی کفایت کرے گا۔

دیگر جن صاحب کی ویڈیوز آپ نے پیش فرمائيں ان کی مزید فلمیں اور گیت مالا وغیرہ کہاں سے مل سکتے ہیں؟

اگر آپ میری پروفائل پر یہ جملہ نہ تحریر فرما کر جاتے تو حرام ہے کہ میں اس دھاگے پر ایک منٹ بھی لگاتا۔
خود اپنے ہی نفس پر ضابطہ عمل لاگو کیجئے انشااللہ زندگي از خود آسان رہے گي۔

باقی مولا کہنے کی جہاں تک بات ہے تو جسے مرضی کہیے آپ کا اور مخاطب کا معاملہ ہے ہماری طرف سے بے شک کالی مرغی کو مولا کہئے ہمیں کوئی اعتراض نہیں تاہم مرغی سے پوچھ لیجئے۔
صحابہ کرام کو گالیاں دینے میں بھی قطعی کوئی حرج نہیں، کہ اس سے نہ ہم کو نہ ہماری آئندہ کپاس کی فصل کو فرق پڑتا ہے نہ صحابہ کرام کے متعین و معین بلند و ارفع درجات کو کم و بیش کیا جا سکتا ہے جو نفع و ضرر ہوگا واسطے فاعل کے ہوگا۔
اللہ کو گالیاں دینے میں بھی کوئی حرج نہیں، بے شک جو مرضی جی میں آئے کہہ ڈالیے ہم قطعی کوئي فرق نہیں پڑتا نہ اللہ رب العزت کی شان میں کوئي رتی بھر بھی کمی آتی ہے جو نفع و ضرر ہوگا واسطے فاعل کے ہوگا۔
الغرض مے نوشی چوری چکاری ڈاکہ زنی قتل تمام اعمال کے سبب یہی حکم ہے۔
حال ہی میں ایک خوبصورت بات پڑھنے کو ملی کہ ساری زمین پر قالین بچھانے سے بہتر ہے کہ خود جوتے پہن لیے جائيں۔

باقی پالیسیاں بنانا نافذ کرنا محنت طلب کام ہے self censor سے ہی کام چلائيے۔ ویسے بھی کسی کا مراسلہ اگر انتظامیہ اکھاڑ پھینکے گی تو شکایت ہوگي بہتر ہوگا کہ خود سوچ لیا جائے کہ کیا کہا جا رہا ہے۔

یہ مراسلہ میری ذاتی رائے کا غماز ہے، اردو محفل یا منتظمین پیش کردہ آرا کے ذمہ دار نہیں نیز حسب سابق مجھے اپنی آرا کی صحت پر قطعی کوئی اصرار نہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ صاحب مجھے بھی پی ایم کر چکے ہیں تمہارے پیٹ میں کیوں درد اٹھ رہا ہے۔ :laugh:
لگتا ہے کہ شیخ الاسلام کے جیالے ہر فورم پر اسی دھمکی آمیز انداز میں تبلیغ فرما رہے ہیں۔ :)
 

محسن حجازی

محفلین
یہ صاحب مجھے بھی پی ایم کر چکے ہیں تمہارے پیٹ میں کیوں درد اٹھ رہا ہے۔ :laugh:
لگتا ہے کہ شیخ الاسلام کے جیالے ہر فورم پر اسی دھمکی آمیز انداز میں تبلیغ فرما رہے ہیں۔ :)

مجھے پی ایم کیوں نہیں کیا اس لیے! :grin: :grin:
اصل میں اختلافی امور سے خود ہی کوسوں دور رہیں تو بہتر ہوتا ہے۔ کسی کو قائل کرنے کا کیا فائدہ۔
شیخ الاسلام کا آج ٹی وی کے شو بولتا پاکستان والوں سے جو پھڈا ہوا وہ تو آپ کے علم میں ہوگا؟
 

باذوق

محفلین
دیگر جن صاحب کی ویڈیوز آپ نے پیش فرمائيں ان کی مزید فلمیں اور گیت مالا وغیرہ کہاں سے مل سکتے ہیں؟

باقی مولا کہنے کی جہاں تک بات ہے تو جسے مرضی کہیے آپ کا اور مخاطب کا معاملہ ہے ہماری طرف سے بے شک کالی مرغی کو مولا کہئے ہمیں کوئی اعتراض نہیں تاہم مرغی سے پوچھ لیجئے۔

حال ہی میں ایک خوبصورت بات پڑھنے کو ملی کہ ساری زمین پر قالین بچھانے سے بہتر ہے کہ خود جوتے پہن لیے جائيں۔
ہمارے کالج کے زمانے میں ایک " خامہ بگوش " کا بڑا چرچا تھا ۔۔۔ ہم چند ادب دوست حضرات ان کے کالم شوق سے پڑھا کرتے تھے۔ مطالعۂ ادب میں کچھ ذرا بالغ ہوئے تو انکشاف ہوا کہ حضرت مشفق خواجہ نے نقاب اوڑھ رکھی تھی ، ابن صفی کے ایکس-ٹو کی طرح ۔۔۔۔۔۔۔۔ :hatoff:
اب جیسے ہی محفل پر آپ کے ایسے تیکھے جملے نظرنواز ہوتے ہیں تو ۔۔۔۔ تو ۔۔۔۔۔۔۔
بتا بھی دیں جناب عالی کہ نقاب کی آڑ میں‌ اس دفعہ کون سے خواجہ بخارا ہیں ؟؟ :grin:
 

محسن حجازی

محفلین
اگر تو شیخ الاسلام کی بابت استفسار ہے تو ڈاکٹر برہان فارقی کا نام لیا جاتا ہے :blush:
اگر اشارہ ہماری جانب ہے تو ہم بھلا تھوڑا ہی بتائيں گے کہ ہمیں کون لکھ کر دیتا ہے :grin:
 

باذوق

محفلین
اگر اشارہ ہماری جانب ہے تو ہم بھلا تھوڑا ہی بتائيں گے کہ ہمیں کون لکھ کر دیتا ہے :grin:
آپ شائد غلط سمجھے ۔۔۔۔۔ ورنہ تو میں mehfilian خامہ بگوش کا اصل نام جاننا چاہ رہا تھا جس نے محفل پر اسم گرامی خامہ بگوش کے بجائے محسن حجازی منتخب کر رکھا ہے ;)
 

طالوت

محفلین
شکریہ محسن ۔۔۔۔۔۔۔ !!
بھئی یہ بیان کرنے کی صلاحیت تھوڑی ہمیں بھی ادھار دیجیے کہ اس کی شدید کمی کے باعث ہم نہ جانے کیا کیا بک جاتے ہیں ۔۔ اور جہاں تک خود ساختہ شیوخ کی بات ہے تو احباب برا مانتے ہیں ، محفل کے قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے ورنہ ہمارے پاس بھی کافی کچھ ہے کافی پرانے شیوخ سے لے کر کے اب تک کے شیوخ تک کا چٹھا کٹھا کھولنے کے لیے ۔۔۔ مگر اک طنزیہ مسکراہٹ سے ہی کام چلا لیتے ہیں کہ ہم بھی تو "اتحاد" بین المسلمین کے داعی ہیں۔۔۔
وسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
دیگر جن صاحب کی ویڈیوز آپ نے پیش فرمائيں ان کی مزید فلمیں اور گیت مالا وغیرہ کہاں سے مل سکتے ہیں؟

بہت خوب محسن بھائی ہمیشہ کیطرح ۔ ۔ ۔ ۔ بس یہ ایک جملہ تنقید سے زیادہ توہین پر مبنی لگا وہ بھی ایسے بندے کی کہ جس کا کم از کم اس تھریڈ سے کوئی لینا دینا نہیں۔والسلام مع الاحترام
 

طالوت

محفلین
نبیل میرا خیال ہے اسے مقفل ہی کر دیں کیوں کہ غیر ضروری بحث کا یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ۔۔۔ اور اس قسم کے مباحث یا مناظروں سے بہتر وہی تجویز ہے جو کسی صاحب نے دی تھی کہ یا تو پوری کتاب پیش کر دی جائے ، یا مقالہ / مضمون کی شکل میں تحریر لکھی جائے تا کہ احباب ذاتیات میں نہ الجھ سکیں ۔۔۔
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
السلام علیکم !
دو سال پہلے یہ مضمون یہاں اردو محفل پر پوسٹ کیا گیا تھا ۔۔۔۔ اور اس سے کافی سال پہلے بھی میں نے یہ مضمون چند اور فورمز / ویب سائٹس پر پڑھا تھا۔ اور بالکل یہی مضمون اب کچھ دن پہلے یہاں بھی کاپی کیا گیا ہے۔
آپ سے معذرت چاہتا ہوں ۔۔۔ مگر مجھے یہ دریافت کرنے کا حق تو دیجئے کہ ایک مخصوص نظریے والا کوئی مضمون جب سالوں سے گردش میں رہے تو اس کو "تفرقہ بازی پیدا کرنے والا مضمون" کا عنوان آپ کیوں نہیں دیتے؟؟
مگر جب اسی مضمون کے ردّ میں ایک مختلف نظریہ پیش کیا جائے تو وہ آپ کو کیوں "تفرقہ بازی پیدا کرنے والا مضمون" نظر آ جاتا ہے؟؟

کیا محتاط رہنے کا مشورہ صرف اسی کو دیا جانا چاہئے جس کے نظریات سے ہمیں اختلاف ہو اور اس کو بخش دیا جانا چاہئے جس کے نظریات ہمیں‌ مرغوب لگتے ہوں ؟؟
انصاف "غیر جانبداری" کا نام ہے یا اپنی خود کی "پسند" کو نوازنے کا؟؟

ایک بار پھر معذرت ۔۔۔ اگر میرے کچھ الفاظ ناگوار گزریں۔

اس تھریڈ میں باذوق بھائی نے براہ راست مجھے مخاطب کیا ہے۔
مگر باخدا میں اس لیے اس تھریڈ پر گفتگو نہیں کر رہی ہوں کیونکہ پہلے ہی بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہو چکی ہیں۔

اور جو باذوق برادر مجھ پر اعتراض کر رہے ہیں کہ میں نے پرانے تھریڈ "کیا اولیاء اللہ کو مولا کہنا شرک ہے؟" میں علی ابن ابی طالب کی ولایت ثابت کرنے کے لیے شروع کیا ہے تو بالکل غلط بات ہے۔ اپنے پرانے تھریڈ میں بالکل اپنے موضوع سے الگ نہیں ہوئی ہوں اور علی ابن ابی طالب کا ذکر صرف ضمنی طور پر آیا ہے جو کہ ناگریز تھا۔

اور ہرگز ہرگز میں نے علی ابن ابی طالب کے مولا ہونے پر گفتگو نہیں کی، بلکہ اس سے قبل میں خود رسول ص کا ہمارا مولا ہونے پر گفتگو کر رہی تھی۔ اب بھائی لوگوں نے میری باتوں کو الگ رنگ دے دیا تو میں کیا کر سکتی ہوں۔

اب میں اپنی پرانی پوسٹ سے وہ اقتباس پیش کر رہی ہوں کہ جس کو بنیاد بنا کر باذوق برادر اعتراض کر رہے ہیں۔ غور سے دیکھئیے میں رسول اللہ ص کے آقا و مولا ہونے پر گفتگو کر رہی ہوں:
یا رسول اللہ (ص) کو آقا و مولا کہنا شرک ہے؟
============================
ظاہر پرستی کی بیماری کی وجہ سے امت مسلمہ میں اُس وقت انتشار پیدا ہو رہا ہوتا ہے جب رسول اللہ (ص) کے لیے آقا و مولا کے الفاظ استعمال کرنے پر شرک کے فتوے سامنے آ رہے ہوتے ہیں، جبکہ یہ زبانِ رسول (ص) خود تھی جس نے اپنے آپ کو خود مسلمانوں کا مولا قرار دیا۔ یاد کریں جب رسول اللہ (ص) نے وادیِ غدیر میں فرمایا تھا کہ:

عن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه, قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: من كنت مولاه فعلي مولاه, وسمعته يقول: أنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي, وسمعته يقول: لأعطين الراية اليوم رجلا يحب الله ورسوله.

ترجمہ: سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ رسول اکرم (ص) نے فرمایا:
جس جس کا میں مولا، اُس اُس کا یہ علی مولا۔ (سعد بن ابی وقاص کہتے ہیں کہ میں نے رسول (ص) کو یہ بھی کہتے سنا) اے علی تمہیں مجھ سے وہی منزلت حاصل ہے جو کہ ہارون کو موسیٰ سے تھی، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی اور نبی نہ ہو گا۔ اور میں (سعد) نے رسول کو (غزوہ خیبر میں) یہ بھی فرماتے سنا کہ آج میں علم اُس شخص کو دوں گا جو کہ اللہ اور اُس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔

پس رسول اللہ (ص) کو آقا و مولا کہنا شرک نہیں بلکہ عین سنتِ رسول ہے۔
نوٹ کیجئے:

1۔ پوری پوسٹ میں میری اصل گفتگو قران کے مجازی معنوں پر ہے۔
2۔ اور انہی مجازی معنوں میں یہ ایک واحد اقتباس آیا ہے جہاں پر حدیث میں رسول اللہ ص کے ساتھ علی کا نام آ گیا، حالانکہ ادھر بھی میرا موضوع صرف رسول ص کی ذات ہے۔
3۔ اور میں نے ولایت اور مولا وغیرہ کے معنوں پر بحث ہی نہیں کی ہے [جس کو باذوق صاحب بحث برائے بحث کے لیے شروع کر رہے ہیں]
بلکہ موضوع یہ تھا کہ باذوق برادر کے مطابق سعودیہ کے علماء مطلقا کسی کو بھی مولانا کہنے پر [چاہے وہ کسی بھی معنوں میں کہا گیا ہو] شرک کا فتوی جاری کر رہے ہیں۔ مثلا ہم مسجد کے امام کو کبھی بھی اُن معنوں میں مولانا نہیں کہتے کہ جن معنوں میں ہم اللہ کو مولانا کہتے ہیں۔
اس لیے میں نے صرف یہ بیان کیا تھا کہ نہ صرف قران میں مجاز ہے، بلکہ ہماری اپنی زندگی میں ہم جو الفاظ استعمال کرتے ہیں، ان کو بھی مطلق معنوں میں اللہ والی صفات کا حامل نہیں لیا جائے بلکہ مجازی معنوں میں سمجھا جائے۔
اور میں نے ولی کے مختلف معنوں کی بحث ہی نہیں چھیڑی اور یہ میری پوسٹ پر صرف بحث برائے بحث ہے۔ مجازی کا مطلب ہی یہ ہے کہ اسکے جو مرضی معنی لو، مگر وہ معنی ہرگز نہ لو جس میں اللہ اسے اپنی صفت قرار دے رہا ہے۔
اور اس لیے مجازی کے مقابلے میں مختلف معنی کی بحث مجھ پر بالکل بےکار کا الزام ہے۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ولی کے تو مختلف معنی کیے جا سکتے ہیں، مگر اللہ فرما رہا ہے کہ رسول ص بھی اللہ کے ساتھ اپنے فضل سے غنی کرتا ہے ۔۔۔۔ تو پھر یہاں پر فضل اور غنی کرنے کے آپ کون سے معنی لیکر آ جائیں گے؟؟؟

وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ

(القران 9:59) اور اگر وہ اس پر راضی ہو جاتے کی جو کچہ اللہ نے اور اس کے رسول نے انہیں دیا ہے، اور یہ کہتے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے۔ اور اللہ جلد ہمیں مزید عطا کرے گا اپنے فضل سے اور اس کا رسول بھی۔


يَحْلِفُونَ بِاللّهِ مَا قَالُواْ وَلَقَدْ قَالُواْ كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُواْ بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ وَهَمُّواْ بِمَا لَمْ يَنَالُواْ وَمَا نَقَمُواْ إِلاَّ أَنْ أَغْنَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ فَإِن يَتُوبُواْ يَكُ خَيْرًا

(القران 9:74) یہ قسم کہاتے ہیں کہ انہوں نے ایسا نہیں کہا ہے حالانکہ انہوں نے کلمہِ کفر کہا ہے اور ایمان لانے کے بعد کافر ہو گثے ہیں اور وہ ارادہ کیا تھا جو حاصل نہیں کر سکے اور انہیں صرف اس بات کا غصہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے انہیں (مسلمانوں) کو غنی کر دیا ہے۔ بہرحال یہ اب بھی توبہ کر لیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ھے۔۔۔

اور اللہ کو کوئی ضرورت نہ تھی کہ اپنے فضل سے مزید عطا کرنے اور غنی کر دینے کی بات کرتے وقت رسول کا ذکر اپنے ساتھ کرتا [یعنی صرف یہ کہہ دیتا "اللہ اپنے فضل سے مزید عطا کرے گا" ۔۔۔۔ اور "اللہ نے اپنے فضل سے [مسلمانوں] کو غنی کر دیا] تب بھی بات بالکل مکمل اور صاف ہوتی۔

مگر جب اللہ بذات خود رسول کا نام اپنے ساتھ مجازی معنوں میں استعمال کر رہا ہے تو ہمیں اللہ کے سوا کسی اور شریعت ساز کی ضرورت نہیں جو الفاظ کے ان مجازی معنوں کے استعمال کو اپنی تخلیق کردہ شریعت کی روشنی میں حرام قرار دیتا پھرے۔

اسی طرح "مولانا" کہنے کا بھی مسئلہ ہے اور اللہ نے اسلامی شریعت میں اسے حرام قرار نہیں دیا۔ اور رسول ص بےشک و شبہ ہمارے آقا و مولا ہیں۔ اور رسول ص نے بزبان خود اپنے آپکو مسلمانوں کا مولا قرار دیا ہے۔ تو آج کوئی رسول اللہ ص کو مولا کہنے پر ہم پر شرک کے فتوے جاری کرتا ہے تو باخدا وہ بذات خود انتہائی غلطی و گمراہی پر ہے۔

رسول ص کو مولا کہنا خود "سنت نبوی" ہے۔

///////////////////////////////////////////////

امید ہے کہ چیزیں واضح ہو گئی ہوں گی۔
میں ہرگز نہیں چاہتی کہ یہاں پر شیعہ سنی بحث شروع ہو جائے۔ اہلسنت برادران سے عزت و احترام کا رشتہ ہے۔ محترم شاکر القادری بھائی اور دیگر برادران کے ساتھ آج تک ان معاملات میں الف بے تک نہیں ہوئی اور ہمیشہ ایک دوسرے کے عقائد کا خیال اور احترام کیا ہے۔ اور جن اہلسنت فیملیز کو پرسنلی سالوں سے جانتے ہیں، ان تمام سالہا سال سے ایک دفعہ بھی یہ مسائل نہیں اٹھے۔

اگر باذوق صاحب اب بھی بحث کو بڑھانا چاہتے ہیں، تو برائے مہربانی بحث کو صرف رسول ص کے آقا و مولا ہونے تک محدود رکھیں۔

نیز میں نے انہیں القلم کا راستہ دکھایا تھا اور ہمت دلائی تھی کہ انکے مراسلوں کے ساتھ وہ کچھ سلوک نہ ہو گا جو کہ انکے ماڈریٹڈ فورمز میں انکے ساتھی ہمارے مراسلوں کے ساتھ کرتے آئے ہیں۔ چنانچہ اگر انہیں مولی کے معنوں اور علی ابن ابی طالب کو بیچ میں کھینچ کر لانا ہے تو القلم کا رخ کیجئے کیونکہ محفل کا ماحول اس حد تک کی بحث کے لیے موزوں نہیں ہے۔
 

صرف علی

محفلین
السلام علیکم
پتا نہیں آپ لوگوں کو کس نے بولا ہے کے مولا کے مجازی معنی بھی ہوتے ہیں ۔مولا کو کوئی مجازی معنی نہیں ہے مولا کا ہر معنی معنی حقیقی ہے اور خود اس ہی کے لئے بنایا گیا ہے جیسے لفظ عین ہے اس کے بھی کافی سارے معنی ہیں اور تمام کے تمام معنی حقیقی ہیں ۔
میرے خیال میں سب سے پہلے ہمیں عربی گرامر کو ٹھیک کرنی چاہیے پھر ان چیزوں پر گفتگو ۔۔۔۔۔۔؟
والسلام
 
Top