مادہ توانائی ہے اور توانائی کبھی فنا نہیںہو سکتی ، ہاں اپنی شکل ضرور بدل سکتی ہے۔ ہماری موجودہ کائینات ایک بہت بڑے "بلیک ہول" کے پھٹنے سے وجود میں آئی ہے، جسمیں تمام موجودہ مادہ ایک لا متناہی نکتہ پر موجود تھا۔ اسلئے جب قرآن کریم یہ کہتا ہے کہ خدا تعالیٰ نے کائنات کو بغیر کسی چیز سے پیدا کیا تو یہ بالکل درست ہے کیونکہ Big Bang کے وقت مادہ صرف ایک توانائی تھی جو دھماکے بعد مادے میں تبدیل ہو گئی۔ اور یوں اربوں کھربوں سال بعد کہکشائیں اور نظام شمسی موجود میں آئے جسکا ہم حصہ ہیں۔ اسی طرح قیامت بھی آئے گی جب کشش ثقل اس دھماکے کی پھیلنے والی طاقت پر عبور حاصل کر کے دوبارہ تمام پھیلے ہوئے مادے کو ایک لامتناہی نکتہ پر جمع کرے گی۔ اور یوں قرآن پاک کی اس آیت اقرار ہوگا کہ قیامت کے روز زمین و آسمان خدا تعالیٰ کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوں گے!