یاز
محفلین
چند دن پہلے ایک ویب پیج پہ ایسی چند چیزوں کی فہرست دیکھی، جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ چیزیں عنقریب دنیا سے ختم ہو جائیں گی۔ ان میں کچھ چیزیں تو عمومی تھیں اور ان کا معدوم ہونا قرین قیاس تھا جیسے ہارڈ کاپی میں اخبار، پوسٹ آفس، چیک وغیرہ۔ لیکن ایک ایسی چیز کا ذکر بھی اس میں دیکھا کہ جس نے ہمیں حیران و پریشان کر دیا۔ اور وہ چیز تھی موسیقی۔
ان کا کہنا ہے کہ نئی دھنیں بنانے یا نئی انوویشن کا عمل تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ زیادہ تر موسیقی وہی چل رہی ہے، جو ہم برسوں سے سنتے چلے آ رہے ہیں۔
انگریزی مواد اس سرگوشی میں پڑھا جا سکتا ہے
اس کو پڑھ کر ہم نے غور کیا تو یہ بات ایسی غلط بھی نہ لگی۔ زیادہ تر میوزک جو ان دنوں سننے کو مل رہا ہے، وہ وہی پرانی دھنوں پہ ہی مبنی ہے۔ اسی طرح ری مکس یا ری میک وغیرہ بھی کثرت سے ہو رہے ہیں۔ جیسے کوک سٹوڈیو وغیرہ۔ کسی دور میں گانوں کا چربہ کیا جاتا تھا، لیکن اب اس کا تکلف بھی چھوڑ دیا گیا ہے، اور فلموں میں پرانے گانے بعینہ شامل کئے جا رہے ہیں۔ گویا پرانی مے نئی بوتل میں پیش کی جا رہی ہو۔
آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں؟
خیال رہے کہ ختم یا معدوم ہونے سے یہ مراد نہیں کہ کوئی چیز صفحہ ہستی سے ہی مٹ جائے، بلکہ اس کا رو بہ زوال ہونا ہے۔ جیسے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آٹوموبیل کے آنے سے گھوڑے پہ سواری ختم یا معدوم ہو گئی۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ آج بھی دنیا میں رائیڈنگ کلب بھی چل رہے ہیں اور بگھیاں بھی۔ لیکن پھر بھی یہ کہنا غلط نہیں ہے کہ گھڑسواری کا دور لد چکا۔
ان کا کہنا ہے کہ نئی دھنیں بنانے یا نئی انوویشن کا عمل تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ زیادہ تر موسیقی وہی چل رہی ہے، جو ہم برسوں سے سنتے چلے آ رہے ہیں۔
انگریزی مواد اس سرگوشی میں پڑھا جا سکتا ہے
This is one of the saddest parts of the change story. The music industry is dying a slow death. Not just because of illegal downloading. It’s because innovative new music isn’t being given a chance to get to the people who would like to hear it. Greed and corruption is the problem. The record labels and the radio conglomerates are simply self-destructing. Over 40% of the music purchased today is “catalog items,” meaning traditional music that the public has heard for years, from older established artists. This is also true on the live concert circuit. To explore this fascinating and disturbing topic further, check out the book, “Appetite for Self-Destruction” by Steve Knopper, and the video documentary, “Before the Music Dies
اس کو پڑھ کر ہم نے غور کیا تو یہ بات ایسی غلط بھی نہ لگی۔ زیادہ تر میوزک جو ان دنوں سننے کو مل رہا ہے، وہ وہی پرانی دھنوں پہ ہی مبنی ہے۔ اسی طرح ری مکس یا ری میک وغیرہ بھی کثرت سے ہو رہے ہیں۔ جیسے کوک سٹوڈیو وغیرہ۔ کسی دور میں گانوں کا چربہ کیا جاتا تھا، لیکن اب اس کا تکلف بھی چھوڑ دیا گیا ہے، اور فلموں میں پرانے گانے بعینہ شامل کئے جا رہے ہیں۔ گویا پرانی مے نئی بوتل میں پیش کی جا رہی ہو۔
آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں؟
خیال رہے کہ ختم یا معدوم ہونے سے یہ مراد نہیں کہ کوئی چیز صفحہ ہستی سے ہی مٹ جائے، بلکہ اس کا رو بہ زوال ہونا ہے۔ جیسے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آٹوموبیل کے آنے سے گھوڑے پہ سواری ختم یا معدوم ہو گئی۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ آج بھی دنیا میں رائیڈنگ کلب بھی چل رہے ہیں اور بگھیاں بھی۔ لیکن پھر بھی یہ کہنا غلط نہیں ہے کہ گھڑسواری کا دور لد چکا۔
آخری تدوین: