فرقان احمد
محفلین
-------------------------------
کیا مُقدمہ چلے عدالت میں
شہر کا شہر ہے حراست میں
کیا مُقدمہ چلے عدالت میں
شہر کا شہر ہے حراست میں
بعد مُدّت کے دیکھ کر مجھ کو
پڑ گیا آئینہ بھی حیرت میں
پڑ گیا آئینہ بھی حیرت میں
سچ ہے محتاج کب گواہی کا
تم نہ بولو میری وکالت میں
تم نہ بولو میری وکالت میں
کتنے حق دار در سے لوٹ گئے
کوئی مصروف تھا عبادت میں
کوئی مصروف تھا عبادت میں
مجھ کو سچ بولنے سے مت روکو
یہ تو شامل ہے میری فطرت میں
مُجھ میں کوئی تو آ بسے عارف ؔ
کب سے تنہا ہوں اس عمارت میں
----------------------------------
(غزل از عارف شفیق)
یہ تو شامل ہے میری فطرت میں
مُجھ میں کوئی تو آ بسے عارف ؔ
کب سے تنہا ہوں اس عمارت میں
----------------------------------
(غزل از عارف شفیق)
آخری تدوین: