کیا مُقدمہ چلے عدالت میں!

فرقان احمد

محفلین
-------------------------------
کیا مُقدمہ چلے عدالت میں
شہر کا شہر ہے حراست میں

بعد مُدّت کے دیکھ کر مجھ کو
پڑ گیا آئینہ بھی حیرت میں

سچ ہے محتاج کب گواہی کا
تم نہ بولو میری وکالت میں

کتنے حق دار در سے لوٹ گئے
کوئی مصروف تھا عبادت میں

مجھ کو سچ بولنے سے مت روکو
یہ تو شامل ہے میری فطرت میں


مُجھ میں کوئی تو آ بسے عارف ؔ
کب سے تنہا ہوں اس عمارت میں
----------------------------------
(غزل از عارف شفیق)

 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
-------------------------------
کس کا مُقدمہ چلے عدالت میں
شہر کا شہر ہے حراست میں

بعد مُدّت کے دیکھ کر مجھ کو
پڑ گیا آئینہ بھی حیرت میں

سچ ہے محتاج کب گواہی کا
تم نہ بولو میری وکالت میں

کتنے حق دار در سے لوٹ گئے
کوئی مصروف تھا عبادت میں

مجھ کو سچ بولنے سے مت روکو
یہ تو شامل ہے میری فطرت میں


مُجھ میں کوئی تو آ بسے عارف ؔ
کب سے تنہا ہوں اس عمارت میں
----------------------------------
(غزل از عارف شفیق)

فرقان بھائی ، اچھا انتخاب ہے! اچھی غزل ہے!
لیکن مطلع کا مصرعِ اول اچھا خاصا خارج الوزن ہے ۔ بلکہ سرے سے کسی بحر ہی میں نہیں ہے۔ اسے دیکھ لیجئے ۔
 

فرقان احمد

محفلین
فرقان بھائی ، اچھا انتخاب ہے! اچھی غزل ہے!
لیکن مطلع کا مصرعِ اول اچھا خاصا خارج الوزن ہے ۔ بلکہ سرے سے کسی بحر ہی میں نہیں ہے۔ اسے دیکھ لیجئے ۔
ظہیر بھیا! یقینی طور پر خارج الوزن ہے۔ تصحیح کر دی ہے سر! نقل بھی ہم ڈھنگ سے نہ کر سکے، اس کا افسوس الگ ہے! :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا مُقدمہ چلے عدالت میں
ظہیر بھیا! یقینی طور پر خارج الوزن ہے۔ تصحیح کر دی ہے سر! نقل بھی ہم ڈھنگ سے نہ کر سکے، اس کا افسوس الگ ہے! :)
فرقان بھائی ، یہ مصرع اب بھی وزن سے خارج ہے ۔ لیکن اس میں آپ کا نہیں شاعر کا قصور ہے ۔ مقدمہ کا درست وزن مفاعلن ہے یعنی اس میں دال مشدد ہے ۔ جبکہ غزل کی بحر میں یہاں فعولن کا مقام ہے ۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
فرقان بھائی ، یہ مصرع اب بھی وزن سے خارج ہے ۔ لیکن اس میں آپ کا نہیں شاعر کا قصور ہے ۔ مقدمہ کا درست وزن مفاعلن ہے یعنی اس میں دال مشدد ہے ۔ جبکہ غزل کی بحر میں یہاں فعولن کا مقام ہے ۔ :)
مگر ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اس میں شاعر کا قصور ہو گا۔ غزل کو ایک بار پھر سے دیکھنا پڑے گا۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
اس مرتبہ واقعی شاعر کی غلطی نکل آئی۔ ظہیراحمدظہیر بھیا ملاحظہ فرمائیے۔
image.jpg
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس مرتبہ واقعی شاعر کی غلطی نکل آئی۔ ظہیراحمدظہیر بھیا ملاحظہ فرمائیے۔
فرقان بھائی، آپ نے ناحق اتنی زحمت کی۔ یہاں غلطی شاعر ہی کی نکلنی تھی۔ اور وہ اس لئے کہ لفظ "مقدمہ" اس غزل کے مطلع میں سرے سے استعمال ہو ہی نہیں سکتا۔ عروضی طور پر یہ لفظ مطلع میں فٹ کرنا ممکن ہی نہیں ہے ۔:)
 
Top