ایک بات تو طے ہے سرمایہ کاری کا واحد مقصد زیادہ سے زیادہ نفع کا حصول ہوتا ہے ۔ موجودہ پارلیمان نے جو سرمایہ کاری کر رکھی ہے وہ اس کرپٹ نظام کا پتا بھی نہیں توڑ سکتی ۔ اور جو تبدیلی کا نعرہ لگا رہے ہیں اگر وہ بھی اسی طرح سرمایہ کاری کر کے ہی آئیں گے تو ان کے فنانسرز بھی مناسب وقت کی تاک میں رہیں گے اور قومی وسائل پر ہاتھ صاف کرنے کی اپنی پوری کوشش کریں گے۔ اس لیے آج کے دور میں یہ صاف شفاف نظام ایک خواب سے کم نہیں ۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ خواب دیکھا جائے تو تعبیر بھی مل جاتی ہے ہاں اگر خواب ہی نہ دیکھا جائے تو پھر کچھ نہیں ہو سکتا۔