کیا میرا بیٹا شہید ہے؟

خاور بلال

محفلین
وزیرستان میں مارے جانے والے بیٹے کی ماں کا قوم سے سوال، کیا میرا بیٹا شہید ہے؟
اقتباس بشکریہ: ماہنامہ خواتین میگزین لاہور۔ جنوری08​

میرے خاوند فوج میں رہے ہیں۔ اس وجہ سے دونوں بیٹوں نے بھی فوجی ملازمت اختیار کی۔ بڑے بیٹے نے اپنی جوانی اور صلاحیتوں کو فوج میں استعمال کیا اور اب ریٹائر ہوکر اپنا کاروبار سنبھال رکھا ہے۔ چند ماہ پہلے کی بات ہے کہ ہمیں ایک دعوت نامہ ملا کہ کاکول اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ہے، اس میں شرکت کریں۔ میرے چھوٹے بیٹے کو کمیشن مل رہا تھا، اس لیے میں نے بھی جانے کی خواہش ظاہر کی۔ ہم تمام گھر کے افراد اپنے بڑے بیٹے کے ہمراہ خوشی خوشی کاکول روانہ ہوگئے۔ ایک کھلے میدان میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ہوئ۔ نوجوان جب پریڈ کرتے تو ان کے قدموں کی چاپ سے دھرتی کانپ کانپ اٹھتی۔ انکے جوش و خروش اور جذبے کو دیکھ کر میرے منہ سے بے ساختہ دعائیں نکلتیں۔ پریڈ ختم ہوئ۔ میرا پیارا بیٹا فوجی افسر بن گیا۔ اس کے کندھے پر اسٹار لگادیا گیا۔ مجھے انتہائی خوشی ہوئ کہ اب میرا بیٹا ملک و ملت کے دشمنوں کے لیے ننگی تلوار ثابت ہوگا۔

رات کو ڈنر تھا، ہم سب شریک ہوئے۔ ڈنر خاصا پر تکلف تھا۔ ہم سب اپنے پیارے بیٹے کو دیکھ کر نہال ہوئے جاتے تھے۔ ڈنر میں نوجوان لڑکیاں بھی مدعو تھیں جو بڑی بے تکلفی سے لڑکوں سے پیش آرہی تھیں۔ کاکول کے ایک انسٹرکٹر میرے بڑے بیٹے کے دوست ہیں۔ ہمارے ہاں بھی ان کا آنا جانا ہے۔ میں نے ان سے پوچھا؛ یہ لڑکیاں کون ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ان افسران کی گرل فرینڈز ہیں۔ مجھے یہ سن کر سخت تعجب ہوا۔ میں اپنے بیٹے کو معصوم سمجھتی تھی، مجھے گمان بھی نہیں ہوسکتا تھا کہ ایسے معصوم لڑکے جو ماں باپ سے بھی بات کرتے ہوئے نگاہیں نیچی رکھتے ہیں، ایسی بے باک اور ماڈرن لڑکیوں سے یوں گھل مل سکتے ہیں۔ میں نے بیٹے سے پوچھا؛ بیٹا یہ تمہارے دوست کسیے ہیں؟ اس نے حیرت سے پوچھا؛ کیوں امی، بہت اچھے ہیں۔ یہ تو ہماری گرل فرینڈز ہیں۔ میں نے اس کے انسٹرکٹر کی طرف دیکھا۔ وہ میری حیرت کو سمجھ گیا۔ اس نے بتایا، میڈم ہم انہیں یہاں اچھے فوجی بنانے پر پوری توجہ دیتے ہیں اور یہ اسی محنت کا نتیجہ ہے کہ ہماری فوج کا شمار اعلٰی فوجوں میں ہوتا ہے۔ ہم نے چند اصول بنا رکھے ہیں، اگر کوئ ان اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم اسے نکال دیتے ہیں۔ مثلاً اگر کوئ دوران تربیت جھوٹ بولے، چوری کرے یا افسروں کی حکم عدولی کرے تو اسے فوراً نکال دیا جاتا ہے۔ اگر ان اصولوں پر کاربند رہے تو اچھا افسر بن کر نکلتا ہے۔ رہا ذاتی کردار کا مسئلہ تو ہم انہیں لڑکیوں سے میل ملاپ رکھنے اور ان کی تفریح کے معاملات میں بالکل دخل نہیں دیتے۔ ہم ان کے ذاتی معاملات اور آزادی میں خواہ مخواہ مخل ہونا پسند نہیں کرتے۔

دعوت ختم ہوئ۔ ہم ہنستے ہنساتے گھر لوٹ آئے اور پھر دنیا ک دھندوں میں یہ دعوت آہستہ آہستہ میرے ذہن سے محو ہوگئ۔ میں جانتی تھی اور گھر کے ماحول کے مطابق اس کی تربیت بھی یہ تھی کہ وہ شہادت کی طلب رکھتا تھا۔ کبھی کبھار میرے ذہن میں وہ دعوت کا واقعہ یاد آجاتا تو میں سوچتی کاکول اکیڈمی جیسے اصول تو ہندوؤں نے بھی اپنا رکھے ہیں تو پھر ان میں اور ہمارے بیٹے میں کیا فرق رہا۔ پھر خیال آتا میرا بیٹا مسلمان ہے، اسلام کا سپاہی ہے۔ نہ جانے پھر یہ خیال کیوں آتا کہ اسلام کا سپاہی شراب نہیں پیتا۔ غیر محرم عورتوں سے بے تکلف میل جول نہیں رکھتا۔ نماز پڑھتا ہے اس کے مذہبی اصول ہیں، وہ شہادت کو ابدی زندگی سمجھتا ہے۔

وقت گزرتا رہا۔ ملک میں دہشت گردی کے نام پر جنگ چھیڑ دی گئ۔ وہ فوجی جنہیں کفر سے لڑنا تھا، جو اپنا خون اپنے ملک و قوم اور مذہب کے لیے بہانا چاہتے تھے، انہیں اپنی قوم سے لڑا دیا گیا۔ ہماے مجاہد بیٹوں کو مجاہدوں کے مقابلے پر لاکھڑا کردیا گیا۔ ہمیں علم ہی نہ ہوسکا کہ کب ہمارے مجاہد بیٹے کو وزیرستان کے علاقے میں فوجی آپریشن کے لیے بھیجا گیا اور میں آج تک اس بات پر پریشان ہوں کہ میرے بیٹے نے وہاں جانے سے انکار کیوں نہ کیا۔ وہ نوکری پر لعنت بھیج کر واپس کیوں نہ آگیا۔

ہمارے پاؤں سے اس وقت زمین کھسک گئ، جب آرمی والے اس کی میت لے کر ہمارے دروازے پر آئے، ہمیں کہا گیا کہ آپ کا بیٹا وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آرمی ایکشن کے دوران شہید ہوگیا ہے۔ میں سن کر تڑپ گئ۔ میری دنیا اندھیر ہوگئ۔ بیٹے کی میت سامنے پڑی تھی اور میں رو بھی نہیں سکتی تھی۔ میں تو اس امید پر تھی کہ میرا بیٹا اپنے وطن، اپنے دین کی خاطر کافروں سے لڑتا ہوا شہید ہوگا۔ یہ تو اپنوں سے لڑتا ہوا مارا گیا۔ میں اسے شہید کیسے کہہ دوں۔ اس وقت مجھے کاکول اکیڈمی کی دعوت کا خیال آگیا تو غصے سے اٹھ کھڑی ہوئ اور بیٹے کی میت کے ساتھ آئے ہوئے کرنل کا گریبان پکڑ لیا اور مجھے یاد نہیں کہ اس وقت میرے منہ سے کیسے کیسے الفاظ ادا ہوئے۔ ہوش آیا تو ہسپتال میں تھی اور بڑا بیٹا سرہانے بیٹا تھا۔ میرے بیٹے کی میت دفنا دی گئی تھی اور پھر اس وقت سے میں کرب میں مبتلا ہوں۔ میں نے تو اسے مجاہد بننے کی تربیت دی تھی اور شہادت کا جذبہ ہی اسے فوج میں لے گیا تھا۔ مجھے کیا علم تھا کہ یہ ظالم لوگ میرے بیٹے کی دنیا اور آخرت تباہ کردیں گے۔ کیا وہ مجاہد بنا؟ کیا وہ شہید ہے؟ بزرگان دین مجھے فتویٰ دیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
خاور بھائی یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ جوان شہید ہوا ہے یا اس کا خون کس کے سر جائے گا، یہ پڑھ کر میری تو آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ مرحوم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
واقعی یہ ایک اچھوتا موضوع ہے جو اس خاتون نے چھیڑا ہے اور خاور صاحب کی وساطت سے ہم تک پہنچا ہے۔ اب یہ علمائے دین اور دیگر اہلِ علم حضرات کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ توقع ہے کہ اس کا کوئی با دلیل جواب پڑھنے کو ملے گا جو اس عام سے بیان سے ہٹ کر ہوگا کہ 'حاکمِ وقت' کی اطاعت مسلمانوں پر واجب ہے اور اس طرح کا جنگ وجدل عین شرعی احکام کے دا ئرے میں آتا ہے وغیرہ۔۔۔۔ ۔ ۔
 
ایسا فوجی جو طاغوتی قوتوں سے لڑتے ہوئے شہید ہوا، جو معصوم انسانوں کو بناء کسی وارننگ کے برسرعام خودکش دھماکے کرکے قتل کررہے ہیں - یقیناَ شہید ہے۔ اس ماں کو اور اس مرد مومن کو سلام۔ یہ آرٹیکل پاکستانیوں و مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے کے لئے لکھا گیا ہے۔ ایکسپریس یقیناَ طالبان اور دہشت گردوں کا اخبار ہے۔ نوٹ کیجئے - یہ خواتیں کی تعلیم کے کتنے خلاف ہیں۔ لکھتے ہیں "نوجوان لڑکیاں‌بھی شریک تھیں" اور ان کو گرل فرینڈز کا افسانہ بنا کر پیش کیا گیا ہے، جیسے خاتون ہونا ایک جرم ہے، رشتہ داریاں کرنا جرم ہے، خواتین کا باہر نکلنا جرم ہے، کہ وہ ایک فوجی کی ماں‌بہن بیٹی نہیں ہو سکتی۔ اور اس کی تعلیم مکمل ہونے کی خوشی نہیں منا سکتی۔ لاحول ولا قوۃ‌ ۔ یہ لوگ شاید بناء ماں کے پیدا ہوئے تھے کہ ماں‌ کا، بیٹی کا، بہن کا احترام تک دل میں نہیں ہے۔ ہر عورت کو صرف "گرل فرینڈ" کی صف میں دیکھتے ہیں۔

اب تک یہ لوگ کموڈٹیز میں صرف جانور اور عورتیں بیچتے رہے ہیں، لہذا، تعلیم نسواں کے خلاف ہیں۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
جزاک اللہ خاور بلال بھائی اچھی پوسٹ کرنے کا باقی اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کون شہید ہے اور کون ہلاکت کی موت مرا ۔
اس پوسٹ پر مختلف نیتوں کا بیان ہے اگر یہ پڑھ لی جائے تو ان شاء اللہ معلومات میں کافی اضافہ ہو جائے گا ( اسلامی نقطہ نظر سے )
 

ظفری

لائبریرین
محترم واجد صاحب !
میں کافی عرصے سے آپ کو " جہاد " کے موضوع پر مخلتف پوسٹیں کرتا دیکھ رہا ہوں ۔ اور آپ کے حکم کے مطابق میں نے یہ آپ کا اوپر دیا ہوا لنک بھی پڑھا ہے ۔ کیا آپ مجھ جیسے لاعلموں کو بتائیں گے کہ قرآن مجید میں " جہاد " کا جو پورا قانون بیان ہوا ہے ۔ وہ کیا ہے ۔ ؟ ۔ اور لفظ " جہاد " آپ یہاں جس اصطلاح میں بیان فرما رہے ہیں ۔ وہ کیا ہے ۔ ؟ کیونکہ قرآن میں جو " لفظ " جنگ وجدل کے لیئے استعمال کیا گیا ہے وہ " قتال " ہے ۔ لہذا لفظ "جہاد " کا مسلسل جنگ و جدل کے استعمال کرنا کسی معنی میں آتا ہے ۔ ؟ ۔ یعنی جہاد کیا ہے ۔ ؟ اور قتال کیا ہے ۔ ؟ جہاد کن صورتوں میں فرض کیا گیا ہے اور " قتال " کی مناسب تشریح کے بات یہ بھی بتایئے کہ قتال کب اور کیسے فرض ہوجاتا ہے اور یہ کس لیئے کیا جاتا ہے ۔ ؟

امید ہے آپ پوائنٹ ٹو دی پوائنٹ جواب مرحمت فرمائیں گے ۔ تاکہ آپ کا موقف سمجھنے میں آسانی ہو ۔ کیونکہ ہمارے ایک محترم ساتھی عمر میرزا ہیں جو کسی سوال کے جواب میں اکثر پوانئنٹ ٹو دی پوائیٹ جواب دینے کے بجائے آگے سے ایک نیا لمبا چوڑا مضمون پوسٹ کردیتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ان کا موقف آج تک واضع نہیں‌ ہوسکا کہ وہ کہنا کیا چاہ رہے ہیں ۔ اور جو فہم اور استدال وہ پہلے پیش کرتے ہیں ۔ وہ ان کی اگلی بات کو بھی مبہم اور مشکوک کردیتا ہے ۔ سو برائے مہربانی اگر آپ کا جواب مطلوبہ پیرائے میں‌ ہو تو میں بہت ممنون ہوگا اور مجھے کچھ سیکھنے کا بھی موقع ملے گا ۔
شکریہ
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
جزاک ظفری بھائی بندہ بھی آپ ہی کی طرح لا علم ہے مگر جب اچھا سا موضع دیکھ لیتا ہے جو سوچھتا ہے کہ اپنے دوستوں سے شئیر کریں الحمد للہ خدا خوب انسان کی فطرت کوجانتا تھا کہ وہ ہزاروں قسم کے جہاد کریں گے اس لیے واضح الفاظ میں قتال کا لفظ استعمال کیونکہ آج تو جہاد کو بدنام کرنے کے لیے مچھروں کے خلاف ایک قسم بھی نکل آئی ہے میں یہاں پر چند حوالیں دے رہا ہوں اس کو مطالعہ کرنا وہاں سے پتہ چل جائے گا
اس میں ایک حوالہ فضائل جہاد کا ہے
یہاں پر دیکھ لیں کہ جہاد کب فرض عین ہوتا ہے اور کب گھروں میں بیٹھنے کی اجازت ہوتی ہے خدا ہم سب کی ایمانوں کی حفاظت کریں کیونکہ ایک تو کام نہیں کر سکتے اور دوسری جہاد سے اتنی نفرت کہ اللہ کی پناہ

ظفری بھائی مجھے تو آپ سے بہت امیدیں وابستہ تھی اور میرا یقین تھا کہ آپ میرے ایک ٹاپک میں نہایت اہم رول ادا کریں گے مگر مشکل نظر آرہا ہے " کیا مسلم ممالک کی کوئی تھینک تھینکس " جیسے ادارے ہیں مگر;)
 
بھائی، ہم سب ایک دوسرے سے شئیر ہی کرتے ہیں۔ لیکن کچھ لاعلمی ، کچھ کم عقلی ( یہ میرے لئے بہت درست ہے) کی بناء پر اگر سوالات ذہن میں جنم لیتے ہیں تو کوشش یہ ہوتی ہے کہ پوچھ لیا جائے۔ آپ مہربانی فرمائیے اور ظفری کے سوالات کے جوابات بھی فراہم کیجئے، جب آپ جہاد پر اتنی ریسرچ کرتے ہیں تو یقیناَ تھوڑی سی مزید ریسرچ ہم جیسے پڑھنے والوں کے لئے بہت مددگار ثابت ہوگی۔

والسلام
 

ظفری

لائبریرین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
جزاک ظفری بھائی بندہ بھی آپ ہی کی طرح لا علم ہے مگر جب اچھا سا موضع دیکھ لیتا ہے جو سوچھتا ہے کہ اپنے دوستوں سے شئیر کریں الحمد للہ خدا خوب انسان کی فطرت کوجانتا تھا کہ وہ ہزاروں قسم کے جہاد کریں گے اس لیے واضح الفاظ میں قتال کا لفظ استعمال کیونکہ آج تو جہاد کو بدنام کرنے کے لیے مچھروں کے خلاف ایک قسم بھی نکل آئی ہے میں یہاں پر چند حوالیں دے رہا ہوں اس کو مطالعہ کرنا وہاں سے پتہ چل جائے گا
اس میں ایک حوالہ فضائل جہاد کا ہے

یہاں پر دیکھ لیں کہ جہاد کب فرض عین ہوتا ہے اور کب گھروں میں بیٹھنے کی اجازت ہوتی ہے خدا ہم سب کی ایمانوں کی حفاظت کریں کیونکہ ایک تو کام نہیں کر سکتے اور دوسری جہاد سے اتنی نفرت کہ اللہ کی پناہ

محترم ! آپ سے ان سوالات کرنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ آپ نے ماشاءاللہ سے " جہاد " پر اچھی خاصی ریسرچ کی ہوئی ہے ۔ اور آپ کے لٹریچر اس محفل پر ہر جگہ نظر آجاتے ہیں ۔ جب آپ کی اتنی تحقیق اور معلومات ہے تو آپ ان سوالوں کا براہِ راست جواب کیوں نہیں دے رہے ہیں ۔ اور جس حوالے کی آپ بات کر رہے ہیں وہ تو بعد کی بات ہے ۔ اس پر بحث بعد میں کی جائے گی ۔ مگر لفظ " جہاد " اور " قتال " کے معنی اور اس کا پس منظر جو میں‌ نے پوچھا ہے ۔ وہ " فضائل ِ جہاد " میں جس کا آپ ذکر فرما رہے ہیں وہاں واضع نہیں ہے ۔ سو گذارش یہ ہے کہ جب آپ نے " جہاد " پر اتنے مضامین پر مضامین لکھ مارے ہیں ۔ تو آپ کا عملی اور تحقیقی کام کے دائرے کی وسعت بھی کافی ہوگی ۔ لہذا امید یہی تھی کہ ان چند سوالوں کا جواب مل جائے گا ۔ اور ساتھ ساتھ یہ بھی امید تھی کہ آپ میرے ان سوالوں کو علمی انداز سے لیں گے ۔ مگر " جہاد " سے نفرت کی بات کہہ کر آپ نے علم اور معلومات کا دروازہ بند کردیا ہے ۔ اور جھٹ سے دوسروں کے ایمان پر فتوی بھی جڑ دیا ۔ جو ایک خاص طبقے کا رویہ ہے ۔اور میں تو آپ کی غیبی صلاحیتوں کو بھی مداح ہوگیا کہ آپ نے صرف میرے سوالات سے ہی " جہاد " سے نفرت کا اندازہ لگا لیا ۔ اگر آپ سے ان سوالوں کی جوابات میں تنگی ہو رہی ہے تو صاف کہہ دیں ۔ کوئی بھی آپ کیساتھ زبردستی نہیں کرے گا ۔ مگر اس کے بعد بھی آپ نے اس طرح بغیر کسی وضاحت اور جواب کے مضامین کا سلسلہ جاری رکھا تو میری طرف یہ سوالات پھر آپ کے منتظر ہونگے ۔ میں یہاں کسی کے نظریات یا عقائد پر ضرب لگانے نہیں آیا ہوں ۔ صرف علم حاصل کرنے کی جستجو ہے ۔ اگر آپ اس سلسلے میں مدد کر سکیں تو مہربانی ہوگی ورنہ میں اور کیا کرسکتا ہوں ۔

ظفری بھائی مجھے تو آپ سے بہت امیدیں وابستہ تھی اور میرا یقین تھا کہ آپ میرے ایک ٹاپک میں نہایت اہم رول ادا کریں گے مگر مشکل نظر آرہا ہے " کیا مسلم ممالک کی کوئی تھینک تھینکس " جیسے ادارے ہیں مگر;)

محترم ۔۔۔۔ میں بھی اسی نیت سے آیا تھا مگر آپ نے دو باتیں اتنی سخت کہہ دیں ہیں کہ سوچنے میں مجبور ہوگیا ہوں کہ ہم اندھی تقلید کی علاوہ کچھ نہیں کرتے ۔ لگتا ہے قرآن و سنت کے احکامات ، علماء کی رائے کے سامنے مانند پڑگئے ہیں ۔ کہنے کو تو میں بھی بہت کچھ کہہ سکتا ہوں ۔ مگر کیا کروں میرے پاس کوئی وحی نہیں آتی ۔ :)
 
Top