اصل حقیقت کا علم تو اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہی ہو سکتا ہے۔ ہم فقط دستیاب وسائل اور معلومات کی بنیاد پہ رائے دے سکتے ہیں۔
وکی پیڈیا کے ایک آرٹیکل کے مطابق صاحبِ تصویر کا اصل نام حمد بن محمد بن جمعة بن رجب بن محمد بن سعيد المرجبي ہے اور یہ زنجبار (تنزانیہ) کا ایک تاجر تھا۔ مقامی افراد میں یہ Tippu Tib کے نام سے مشہور تھا، جس کی وجہ یہ لکھی گئی ہے کہ اس کی بندوقوں یا توپوں کی آوازوں کی مناسبت سے رکھی گئی ہے۔
گمان یہ ہے کہ کسی دیدہ ور نے اس کی تصویر دیکھی اور نیچے ٹیپو ٹِب لکھا دیکھا اور فوراً یہ تصور کر لیا کہ یہ ٹیپو سلطان کی تصویر ہے، لیکن انگریزوں نے سازش کے تحت اس تصویر کو چھپائے رکھا اور ٹیپو کی بغیر بالوں والی تصویر کو مشہور کئے رکھا۔
اسی بابت آن لائن مجلے "ہم سب" میں عدنان کاکڑ نے
ٹیپو سلطان کی اصل تصویر کے عنوان سے ایک طنزیہ مضمون لکھا ہے۔ پہلے ہم بھی اس کو سنجیدہ مضمون ہی سمجھے اور صاحبِ مضمون کی عقل پہ دو حرف بھیجے، لیکن انہی کی دیگر تحاریر پڑھ کر اندازہ ہوا کہ عدنان کاکڑ صاحب طنزیہ مضامین بھی ایسے لکھتے ہیں کہ پڑھنے والے کو حقیقت کا گماں ہو۔ مثلاً
صاحبِ مضمون یہ لکھتے ہیں کہ "انگریزوں نے ٹیپو سلطان کی اصل شخصیت چھپانے کی بہت کوشش کی، مگر ان میں سے کسی کی غفلت کے باعث یہ اصل تصویر برٹش میوزیم میں کسی صالح شخص نے دیکھ لی۔ شرعی حلیہ دیکھ کر اسے تصویر میں دلچسپی ہوئی تو اس کے نیچے لکھی مٹی مٹی سی دھندلی سی عبارت پڑھنے کی کوشش کی۔ ہزار کوشش کے بعد اس نے عبارت پڑھی تو وہ دنگ رہ گیا اس نے تصویر کے نیچے لکھا دیکھا کہ یہ امیر ٹیپو ٹپ کی تصویر ہے۔ شاید تحقیر کی خاطر فوٹوگرافر نے ٹیپو کے آگے نام بگاڑ کر ٹپ لکھ دیا ہو گا۔"
مزید لکھتے ہیں کہ "ہماری پرائمری کا بچہ بھی جانتا ہے کہ کیمرہ عظیم مسلمان سائنسدان ابن الہیثم کی ایجاد ہے جو کہ 965 عیسوی میں بصرہ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے 1040 عیسوی میں قاہرہ میں وفات پائی۔ یعنی کیمرہ ٹیپو شہید کی وفات سے آٹھ سو سال پہلے کی ایجاد ہے۔ اس پر یہ اعتراض کہ ٹیپو شہید کی کیمرے سے تصویر نہیں لی جا سکتی ہے، بچگانہ حد تک مضحکہ خیز ہے۔"
نوٹ: پہلے ہم مذکورہ بالا مضمون کو سنجیدہ سمجھ کے ہی اس کا تذکرہ کر بیٹھے تھے، لیکن محترمہ
نمرہ صاحبہ کے توجہ دلانے پہ حقیقت کا احساس ہوا۔ سو اس مراسلے میں متعلقہ الفاظ و فقرہ جات کی تدوین کر دی گئی ہے۔