محمد بلال افتخار خان
محفلین
عالمی منظر نامے میں آنے والی تبدیلیوں میں کرونا کے بعد تیزی آ گئی ہے ۔۔ دنیا یونی پولیریٹی سے تیزی کے ساتھ ملٹی پولیریٹی کی راہ پر گامزن ہے۔۔۔ اس نئے آڈر میں ایک جانب امریکہ ، اسرائیل اور اتحادی ہیں تو دوسری طرف روس اور چین ایک دوسرے کی سپورٹ میں امریکہ کو چیلنج کر رہے ہیں جبکہ یورپی یونین کئی معاملات میں امریکی لائین پر چلنے میں کترا تی نظر آ رہی ہے۔۔۔
مشرق وسطٰی میں عرب امارات بحرین وغیرہ کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیئے جانے کے بعد یوں محسوس ہو رہا ہے کہ دیگر عرب ممالک بھی جلد اسرائیل کو تسلیم کر لیں گے۔۔۔ ایسے میں پاکستان کے لئے دو راستے ہیں۔۔ یا تو اسرائیل کو تسلیم کر کے امریکی اتحاد میں آ جائے یا پھر چینی روسی بلاک میں رہتے ہوئے کشمیر جیسے اہم مفادات کا دفاع کرے۔۔
امریکہ اور اسرائیل دونوں ہی بھارت کے دوست ممالک ہیں۔۔۔ امریکہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے ۔۔ بھارت امریکی اتحاد۔۔۔ کواڈز ۔۔۔ جو امریکہ ، جاپان اور اسٹریلیا پر مشتمل ہے ۔۔۔ کا اہم حصہ ہے۔۔۔ جبکہ چین پاکستان کا اہم ترین دوست اور اتحادی ہے۔۔چین اُن ممالک میں سے ہے جو پاکستان کے بُرے وقت میں ہمیشہ سب سے پہلے مدد کو پہنچتے ہیں۔۔۔
اسی طرح اسرائیل بھارت کا قریبی دوست ہے۔۔۔اس وقت دفاع سمیت بہت سے معاملات میں اسرائیل بھارت کی مدد کر رہا ہے خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں بھارت اسرائیلی پالیسی پر جو اُس نے فلسطینیوں پر لاگو کر رکھی ہے ۔۔۔عمل کر رہا ہے۔۔۔ اس کے علاوہ تاریخی اعتبار سے دیکھیں۔۔ تو بانی پاکستان نے اسرائیل کو امت کے سینے میں بیوست خنجر کہہ کر اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔۔۔ 80 کی دھائی میں کہوٹہ پر حملے کا پلان ہو۔۔۔98میں پاکستان کو ایٹمی دھماکون سے روکنے کے لئے بھارت کی جانب سے جاہریت کا پلان ہو یا پھر پچھلے سال کی پاک بھارت جھڑپ ۔۔۔ اسرائیل کا نام ہمیشہ خبرون کی زینت بنا۔۔۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوجی ایڈوائزر بھارتی فوجیوں کو کشمیریوں کے خلاف ٹریننگ میں بھی ،ملوث ہیں۔۔۔
ایسے میں اسرائیل کو تسلیم کر کے امریکہ کے خطے میں ہاتھ مضبوط کرنا کسی بھی طرح پاکستان کے مفاد میں نہیں ہو گا۔۔۔کیونکہ بھارت ایک بڑی منڈی ہے اور چین کے مخالف بھی ہے۔۔۔ کل کشمیر پر بھی کوئی ڈیل آف دی سینچری آ سکتی ہے اور اگر ہم امریکی اتحاد میں آ گئے تو ہمیں اس ڈیل کو ماننے پر مجبور بھی کیا جا سکتا ہے۔۔ اس لئے پاکستان کو چاہئے کہ وہ اپنے انڈے ایک ہی باسکٹ میں نا رکھے ۔۔ اور اپنے دوست ملک چین کا اس عالمی شطریج میں ساتھ دے۔۔ تاکہ پاکستان اپنے مفادات کا با احسن طریقے سے دفاع کر سکے
(محمد بلال افتخار خان)
مشرق وسطٰی میں عرب امارات بحرین وغیرہ کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیئے جانے کے بعد یوں محسوس ہو رہا ہے کہ دیگر عرب ممالک بھی جلد اسرائیل کو تسلیم کر لیں گے۔۔۔ ایسے میں پاکستان کے لئے دو راستے ہیں۔۔ یا تو اسرائیل کو تسلیم کر کے امریکی اتحاد میں آ جائے یا پھر چینی روسی بلاک میں رہتے ہوئے کشمیر جیسے اہم مفادات کا دفاع کرے۔۔
امریکہ اور اسرائیل دونوں ہی بھارت کے دوست ممالک ہیں۔۔۔ امریکہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے ۔۔ بھارت امریکی اتحاد۔۔۔ کواڈز ۔۔۔ جو امریکہ ، جاپان اور اسٹریلیا پر مشتمل ہے ۔۔۔ کا اہم حصہ ہے۔۔۔ جبکہ چین پاکستان کا اہم ترین دوست اور اتحادی ہے۔۔چین اُن ممالک میں سے ہے جو پاکستان کے بُرے وقت میں ہمیشہ سب سے پہلے مدد کو پہنچتے ہیں۔۔۔
اسی طرح اسرائیل بھارت کا قریبی دوست ہے۔۔۔اس وقت دفاع سمیت بہت سے معاملات میں اسرائیل بھارت کی مدد کر رہا ہے خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں بھارت اسرائیلی پالیسی پر جو اُس نے فلسطینیوں پر لاگو کر رکھی ہے ۔۔۔عمل کر رہا ہے۔۔۔ اس کے علاوہ تاریخی اعتبار سے دیکھیں۔۔ تو بانی پاکستان نے اسرائیل کو امت کے سینے میں بیوست خنجر کہہ کر اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔۔۔ 80 کی دھائی میں کہوٹہ پر حملے کا پلان ہو۔۔۔98میں پاکستان کو ایٹمی دھماکون سے روکنے کے لئے بھارت کی جانب سے جاہریت کا پلان ہو یا پھر پچھلے سال کی پاک بھارت جھڑپ ۔۔۔ اسرائیل کا نام ہمیشہ خبرون کی زینت بنا۔۔۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوجی ایڈوائزر بھارتی فوجیوں کو کشمیریوں کے خلاف ٹریننگ میں بھی ،ملوث ہیں۔۔۔
ایسے میں اسرائیل کو تسلیم کر کے امریکہ کے خطے میں ہاتھ مضبوط کرنا کسی بھی طرح پاکستان کے مفاد میں نہیں ہو گا۔۔۔کیونکہ بھارت ایک بڑی منڈی ہے اور چین کے مخالف بھی ہے۔۔۔ کل کشمیر پر بھی کوئی ڈیل آف دی سینچری آ سکتی ہے اور اگر ہم امریکی اتحاد میں آ گئے تو ہمیں اس ڈیل کو ماننے پر مجبور بھی کیا جا سکتا ہے۔۔ اس لئے پاکستان کو چاہئے کہ وہ اپنے انڈے ایک ہی باسکٹ میں نا رکھے ۔۔ اور اپنے دوست ملک چین کا اس عالمی شطریج میں ساتھ دے۔۔ تاکہ پاکستان اپنے مفادات کا با احسن طریقے سے دفاع کر سکے
(محمد بلال افتخار خان)