سُوۡرَةُ آل عِمرَان:لَن تَنَالُواْ ٱلۡبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُواْ مِمَّا تُحِبُّونَۚ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَىۡءٍ۬ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٌ۬ (٩٢)
ترجمہ: تم لوگ جب تک اپنی پسندیدہ چیزوں سے خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرو گے نیکی اور بھلائی کے درجے تک نہیں پہنچ سکتے ، تم جو کچھ بھی خیر و خیرات کرتے ہو یقین رکھو اللہ اس سے آگاہ ہے۔
یہ درست ہے کہ اللہ کی راہ میں اپنی پسندیدہ شئے خرچ کرنے کا اجر بھی بڑا ہے،لیکن اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ اپنی استعمال شدہ پرانی اشیا ء صدقہ نہیں کی جاسکتیں۔ پرانی مگر قابل استعمال اشیاء کے ”ڈسپوزل“ کے ممکنہ طور پر حسب ذیل طریقے ہیں۔
- کسی ایسے ضرورتمند کو صدقہ کردیا جائے، جسے اس کی ضرورت ہو۔ اور وہ اسے لیتے ہوئے عار محسوس نہ کرے
- مارکیٹ ًٰ میں فروخت کردیا جائے کہ تاکہ غریب لوگ جو نئی اشیاء نہیں خرید سکتے، انہیں خرید کر اپنی ضرورت پوری کرسکیں۔
- اس طرح”ضائع“ کردیا جائے کہ کسی کے لئے بھی قابل استعمال نہ رہ سکے۔
- اپنے پاس ہی رکھا رہنے دیاجائے، خواہ ہمارے کام آئے یا نہ آئے۔
پرانی اشیاء کے ساتھ یہی چار ”سلوک“ کیا جاسکتا ہے اور ان میں سب سے عمدہ بہر حال صدقہ ہی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب