فہیم
لائبریرین
کیا یہ ممکن ہے؟
کیا یہ ہوسکتا ہے؟
کہ
پھر سے پرویز مشرف اپنے چھوڑے ہوئے عہدے پر واپس آجائے۔
جب سے حکومت میں تبدلی آئی ہے اس کے بعد سے ملک کے حالات مسلسل خراب ہوتے جارہے ہیں۔
اور اب جو ہونے والا ہے وہ ملک کے لیے کسی صورت بھی بہتر نہ ہوگا۔
کراچی اسٹاک ایکسچیج کو 15 دنوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
یہ بات مجھے میرے ماموں جو کہ کراچی اسٹاک ایکسچیج میں ہوتے ہیں ان سے معلوم ہوئی۔
شاید ابھی یہ خبر اخبار ٹی وی پر نہیں آئی ہے۔
لیکن کل سے کراچی اسٹاک ایکسچیج 15 دنوںکے لیے بند ہونے جارہا ہے۔
اور اس کی وجہ صرف اور صرف پاکستان کی موجودہ حکومت ہے۔
ماموں بتاتے ہیں کہ جب یوسف رضا گیلانی وزیرِ اعظم بنا تھا تب ہی اسٹاک ایکسچیج کے لوگوں نے اپنا
آدھا پیسہ یہاں سے نکال کر باہر منتقل کردیا تھا۔
وجہ یہ تھی کہ اب تو ڈاکو لوگ آگئے ہیں
لیکن پھر بھی ان کو امید تھی کہ ابھی مشرف ہے وہ ان کو اتنے آرام سے کھانے نہیں دے گا۔
لیکن جب مشرف نے استعفٰی دیا تو ان کی رہی سہی امیدیں بھی ختم ہوگئیں۔ اور بیشتر نے اپنا پیسہ
ملک سے باہر نکال دیا۔
اسٹاک ایکسچیج کے لوگوں کے مطابق آصف ذردادی ایک ڈاکو کی حیثیت رکھتا ہے۔
ماضی میں بھی یہ لوگ کافی بھگت چکے ہیں۔
اور ابھی مزید نہیں بھگتنا چاہتے۔
15 کے قریب بینک ڈیفالٹر قرار دیئے جاچکے ہیں۔
کسی بھی وقت بینکوں میں موجود لوگوں کی رقم اور ساتھ میں لاکر بھی ضبط کی جاسکتے ہیں۔
لوگوں نے دماغ یہ بنایا ہوا ہے کہ اپنا پیسہ گھر میں گڑھا کھود کر اس میں دبادیا جائے تو وہ زیادہ محفوظ
ہے نہ کہ بینک میں!
یہاں تک کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ڈالر موجود نہیں ہیں اور اسٹیٹ بینک نے اس سلسلے منی
چینجروں سے رابطہ کیا ہے۔
اب ایسے میں ملک کی معیشیت کا کیا ہوگا۔
یہ تو سامنے ہی ہے۔
میں تو پہلے بھی اس حق میں نہیں تھا کہ صدر مشرف جیسا شخص اپنے عہدہ چھوڑ دے۔
اور اب بھی یہی چاہوں کہ کاش وہ واپس آجائے۔
کچھ ہو نہ ہو کم از کم اس ملک کے عوام تو جو آج کل کرب میں مبتلا ہیں۔ ان کا تو کچھ بھلا ہوگا۔
کیا یہ ہوسکتا ہے؟
کہ
پھر سے پرویز مشرف اپنے چھوڑے ہوئے عہدے پر واپس آجائے۔
جب سے حکومت میں تبدلی آئی ہے اس کے بعد سے ملک کے حالات مسلسل خراب ہوتے جارہے ہیں۔
اور اب جو ہونے والا ہے وہ ملک کے لیے کسی صورت بھی بہتر نہ ہوگا۔
کراچی اسٹاک ایکسچیج کو 15 دنوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
یہ بات مجھے میرے ماموں جو کہ کراچی اسٹاک ایکسچیج میں ہوتے ہیں ان سے معلوم ہوئی۔
شاید ابھی یہ خبر اخبار ٹی وی پر نہیں آئی ہے۔
لیکن کل سے کراچی اسٹاک ایکسچیج 15 دنوںکے لیے بند ہونے جارہا ہے۔
اور اس کی وجہ صرف اور صرف پاکستان کی موجودہ حکومت ہے۔
ماموں بتاتے ہیں کہ جب یوسف رضا گیلانی وزیرِ اعظم بنا تھا تب ہی اسٹاک ایکسچیج کے لوگوں نے اپنا
آدھا پیسہ یہاں سے نکال کر باہر منتقل کردیا تھا۔
وجہ یہ تھی کہ اب تو ڈاکو لوگ آگئے ہیں
لیکن پھر بھی ان کو امید تھی کہ ابھی مشرف ہے وہ ان کو اتنے آرام سے کھانے نہیں دے گا۔
لیکن جب مشرف نے استعفٰی دیا تو ان کی رہی سہی امیدیں بھی ختم ہوگئیں۔ اور بیشتر نے اپنا پیسہ
ملک سے باہر نکال دیا۔
اسٹاک ایکسچیج کے لوگوں کے مطابق آصف ذردادی ایک ڈاکو کی حیثیت رکھتا ہے۔
ماضی میں بھی یہ لوگ کافی بھگت چکے ہیں۔
اور ابھی مزید نہیں بھگتنا چاہتے۔
15 کے قریب بینک ڈیفالٹر قرار دیئے جاچکے ہیں۔
کسی بھی وقت بینکوں میں موجود لوگوں کی رقم اور ساتھ میں لاکر بھی ضبط کی جاسکتے ہیں۔
لوگوں نے دماغ یہ بنایا ہوا ہے کہ اپنا پیسہ گھر میں گڑھا کھود کر اس میں دبادیا جائے تو وہ زیادہ محفوظ
ہے نہ کہ بینک میں!
یہاں تک کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ڈالر موجود نہیں ہیں اور اسٹیٹ بینک نے اس سلسلے منی
چینجروں سے رابطہ کیا ہے۔
اب ایسے میں ملک کی معیشیت کا کیا ہوگا۔
یہ تو سامنے ہی ہے۔
میں تو پہلے بھی اس حق میں نہیں تھا کہ صدر مشرف جیسا شخص اپنے عہدہ چھوڑ دے۔
اور اب بھی یہی چاہوں کہ کاش وہ واپس آجائے۔
کچھ ہو نہ ہو کم از کم اس ملک کے عوام تو جو آج کل کرب میں مبتلا ہیں۔ ان کا تو کچھ بھلا ہوگا۔