عمران شناور
محفلین
کیا کیا نہ لوگ کھیلتے جاتے ہیںجان پر
اطفالِ شہر لائے ہیں آفت جہان پر
کچھ ان دنوں اشارہء ابرو ہیں تیز تیز
کیا تم نے پھر رکھی ہے یہ تلوار سان پر
کس پر تھے بے دماغ کے ابرو بہت ہے خم
کچھ زور سا پڑا ہے کہیں اس گمان پر
چرچا سا کر دیا ہے مرے شورَ عشق نے
مذکور اب بھی ہے یہ ہر اک کی زبان پر
دامن میں آد میر کے داغِ شراب ہے
تھا اعتماد ہم کو بہت اس جوان پر
(میر تقی میر)
اطفالِ شہر لائے ہیں آفت جہان پر
کچھ ان دنوں اشارہء ابرو ہیں تیز تیز
کیا تم نے پھر رکھی ہے یہ تلوار سان پر
کس پر تھے بے دماغ کے ابرو بہت ہے خم
کچھ زور سا پڑا ہے کہیں اس گمان پر
چرچا سا کر دیا ہے مرے شورَ عشق نے
مذکور اب بھی ہے یہ ہر اک کی زبان پر
دامن میں آد میر کے داغِ شراب ہے
تھا اعتماد ہم کو بہت اس جوان پر
(میر تقی میر)