فواد صاحب۔ یہ سب کیا ہے، کیا یہ اپکی دوغلی پالیسی کا حصہ نہیں ہے، جب ضرورت پڑی تو استعمال کر لیا، اور ضرورت ختم ہونے پر پابندی لگا دی۔
امریکی کانگریس میں پاکستان کے قبائلی علاقوں اور افعانستان میں فعال شدت پسند گروہ حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد گروہ قرار دلوانے کے لیے ایک مسودہ قانون پیش کیا گیا ہے۔
یہ قانونی بل امریکی نمائندگان کے ایوان کی ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ مائیک روجرز اور ان کے دو ساتھیوں کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔
حقانی نیٹ ورک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا ٹھکانہ پاکستان کے شمال مغرب قبائلی علاقے میں ہے اور
اس پر افغانستان کی سرزمین پر نیٹو افواج کے خلاف ہونے والے حالیہ حملوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق یہ بل متعارف کرواتے ہوئے مائیک روجرز نے کہا کہ امریکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس اس بات پر متفق ہیں کہ حقانی نیٹ ورک ایک تشدد پر یقین رکھنے والی تنظیم ہے اور یہ امریکی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حقانی گروپ ہمارے سینکڑوں فوجیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے اور یہی نہیں بلکہ بےشمار معصوم افغان مرد، عورتیں اور بچے بھی ان کے بلا امتیاز حملوں کا شکار ہوئے ہیں۔ ہم اوباما انتظامیہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ حقانی نیٹ ورک کو باقاعدہ طور پر غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دے‘۔
حقانی نیٹ ورک کو دہشتگرد گروپ قرار دیے جانے کی صورت میں امریکہ میں ان کی مدد کرنا یا انہیں ذرائع فراہم کرنا غیرقانونی تصور کیا جائے گا۔
امریکی ارکانِ کانگریس نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ نیٹ ورک جس کے ٹھکانے پاکستان میں ہیں جون دو ہزار گیارہ میں کابل کے انٹرکانٹیننٹل ہوٹل پر ہونے والے اس حملے میں بھی ملوث ہے جس میں اٹھارہ افراد مارے گئے تھے۔
اس کے علاوہ اس گروپ کو افغان صوبے وردک میں امریکی فوجی اڈے پر ٹرک بم حملے اور کابل میں امریکی سفارتخانے پر حملے کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ ماضی میں پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کی حمایت اور اس کی قیادت کے لیے اپنے زیرِ انتظام قبائلی علاقے شمالی وزیرِستان میں محفوظ پناہ گاہیں مہیا کرنے کا الزام عائد کرتا رہا ہے تاہم پاکستان شدت پسندوں کو اپنی سر زمین پر محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کے الزام کی تردید کرتا ہے۔
امریکی حکام پاکستان سے بارہا حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں۔ رواں ماہ ہی امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے دورۂ افغانستان کے دوران کہا تھا اسلام آباد حقانی نیٹ ورک کے خلاف ہر صورت میں کارروائی کرے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں شدت پسندوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے واشنگٹن کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔
بشکریہ بی بی سی اردو
لنک