کیا ہندوپاک جنگ ہونے والی ہے؟

کیا پاک ہند جنگ ہونے والی ہے؟


  • Total voters
    35
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .
عام ساطالبعلم ہونے کے حوالے سے چنداہم نکات ذہن میں باربارآتے ہیں۔اکثراوقات اپنے سوالات سے خودہی خوف زدہ ہوجاتاہوں کہ جواب کس سے دریافت کروں۔یہاں توصرف اورصرف جذبات کے بھالے اور چاقوہیں۔دلیل اورغیرجذباتی بحث توکب کی قتل یا شائد شہیدہوچکی ہے۔میراتعلق وسطی پنجاب کے شہرفیصل آباد سے ہے۔بتانااس لیے ضروری ہے کہ سوالات کوعلاقائی تعصب کاجامہ پہنانے کی کوشش نہ کی جاسکے۔آج کے پنجاب یعنی پاکستانی پنجاب نے تقریباًگزشتہ ایک صدی سے اپنی سرزمین پرکوئی خونی جنگ نہیں دیکھی۔1857ء کی جنگ بھی بنیادی طورپراس خطے میں نہیں لڑی گئی۔سکھ حکومت کے اختتام کے بعدسے پنجاب عمومی طورپرمیدان جنگ نہیں بنا۔اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔

انگریزوں کے طویل دور میں امن کے لازوال اقتصادی فائدے ہوئے اورپنجاب کا مرکزی حصہ پورے برصغیرسے زیادہ ترقی یافتہ ہوگیا۔ پاکستان بننے سے لے کرآج تک اس خطے میں بے مثال ترقی ہوئی ہے۔یہ سفرآج بھی جاری ہے۔دولت،کثیرآبادی اور امن نے ذہنوں میں یہ نکتہ بٹھادیاکہ یہ خطہ پورے ملک پر حکومت کرنے کاحق رکھتاہے۔آئین اورقانون نے یہ خواہش بھی پوری کردی۔

حادثاتی یاغیرحادثاتی طورپرذہنوں میں بڑائی کے جذبات،مبالغہ آرائی اورعظمت کے خواب جڑ پکڑگئے۔انتہائی پیچیدہ صورتحال کویہ کہتے ہوئے سمیٹوں گا کہ ایک مخصوص ذہنیت اس قدرتواناہوگئی کہ ہماراملک چھوٹا پڑنے لگا۔بلوچستان اورخیبرپختوانخوا کاکوئی شہری امن کے سواکچھ نہیں چاہتا۔اس لیے کہ ان علاقوں کے باسیوں نے گزشتہ پچاس برس میں بربریت،دہشتگردی اورخونریزی دیکھی ہے۔کراچی کی لسانی بنیادوں پرتقسیم اوربوری بند لاشوں کے بازارنے اس اقتصادی شہرکوبھی صرف اورصرف پُرامن رہنے کاسبق سکھایاہے۔مگرآج کی صورتحال یہ ہے کہ ہمارے وہ دانشوراورقائدین جنہوںنے کبھی غلیل سے چڑیا نہیں ماری،ہمیں دشمن سے لڑنے مرنے کاسبق دے رہے ہیں۔بدقسمتی سے ان میں سے اکثریت کاتعلق اس صوبہ سے ہے جہاں سے میں تعلق رکھتاہوں۔چندریاستی ادارے اورناسمجھ قائدین ہمیں اس کوچہ مقتل میں لے جا رہے ہیں جہاں سے آج تک کوئی واپس نہیں آیا۔ ہندوستان میں بھی بعینہ یہی صورتحال ہے
جنگ نہیں ہونی چاہیے! - ایکسپریس اردو
 
جی؟
وزیراعظم پاکستان اور وزیر اعلی پنجاب کے ساتھ ڈی جی آئی ایس آئی کی تازہ ترین جھڑپوں کے بعد کیا اب بھی کوئی شبہ ہے کہ ملٹری ، نان سٹیٹ ایکڑز کی پشت پناہی کرتی رہی ہے اور جب بھی ان کو پکڑا گیا، ملٹری بیچ میں آکر ان کو چھڑواتی رہی ہے۔ ملٹری کے زیادہ سے زیادہ بجٹ کے لئے پاکستانی ملٹری ، کشمیر کو ایک تنازعہ بنا کر، وہاں اپنی طرف سے ایسے لوگوں کو بھیجتی رہی ہے جو کسی بھی قسم کے امن کے تعلقات کو تباہ و برباد کرتے رہیں ۔ وزیر اعظم کے یو این او میں اس معاملے کو اٹھانے کے عین وقت پر پاکستان ملٹری کا کشمیر میں کیمپوں پر حملہ قابل مذمت ہے۔ یہ کسی طور بھی ایک اچھا وقت نہیں تھا کہ پاک ملٹری کی سپورٹ میں نان سٹیٹ ایکٹرز کو انڈیا اور کشمیر پر اس طرح حملہ کرواکے وزیر اعظم کے احتجاج کو برباد کیا جاتا۔ پاکستان ملٹری ، انڈیا سے تو نہیں ڈرتی لیکن کشمیر میں امن سے ڈرتی ہے۔ کہ اگر یہ بجٹ بند ہوگیا تو پھر کیا کریں گے۔ ان کو تو بندوق اٹھانے کے علاوہ کچھ آتا بھی نہیں ہے۔ نا یہ سوفٹ وئیر لکھ سکتے ہیں ، نا یہ انجینئر ، ڈاکٹر بن سکتے ہیں۔ دماغ سے خالی ہیں اور پیسے کے متوالے ہیں۔ اگر بجٹ کم ہو گیا تو پھر یہ کریں گے کیا؟ کچھ اور کام تو کرنا نہیں آتا ان کو۔

دوسری طرف انڈین ملٹری کا بھی یہی حال ہے۔ وہ اس وقت سے خوفزدہ ہے جب ان کا بجٹ کشمیر کے تنازعہ کے ختم ہونے کے بعد کچھ بھی نہیں رہ جائے گا۔ اس وقت غربت زدہ اس ملک میں ان کا امارت زدہ لائف سٹائیل کس طرح قائم رہ سکے گا۔
 
آخری تدوین:
پیرا ڈائم یا رواج جاہلیت کیا ہے؟ یہ کہانی پڑھئے

ایک تجربہ میں ایک کمرے میں جند بندر بند کئے گئے ۔ جس میں ایک سیڑھی تھی جس کے اوپر کیلوں کے گچھے بندھے تھے ۔ کمرے میں کچھ ایسا انتظام تھا کہ تمام بندروں پر فرداًِ فرداً بھی اور پوری جماعت پر بھی بہت ہی ٹھنڈا یخ پانی پھینکا جاسکتا تھا۔

بندروں نے پہلا کام یہ کیا کہ کیلے دیکھتے ہی سیڑھی پر بھاگے۔ لیکن ان پر بہت ہی ٹھنڈا پانی مارا گیا ۔ جس کی وجہ سے انہوں نے آہستہ آہستہ ہمت ہار دی ، پھر بھی ان میں کسی نا کسی بندر کو کیلوں کا بخار چڑھتا تھا ، وہ سیڑھی چڑھتا اور سب بندروں پر پانی پڑتا۔ بندر سیکھ گئے ، جوں ہی کوئی بندر اڈونچر ازم کا شکار ہوتا ، اور اوپر چڑھتا ، دوسرے بندر ٹھنڈے پانی کے خوف سے اس کی پٹائی شروع کردیتے ۔۔ حتی کہ وہ وقت آیا کہ بندروں نے کیلوں کا لالچ چھوڑ دیا۔ اس وقت ان میں سے ایک بندر نکال کر ایک نیا بندر ڈالا گیا۔ وہ اندر آتے ہی، کیلوں کی طرف بھاگا اور باقی بندروں نے اس کی پٹائی کردی ، آہستہ آہستہ ، وہ بندر بھی رواج کا پابند ہو گیا۔ ہوتے ہوتے ، سب بندر ایک ایک کرکے بدل دیے گئے ۔ اور ان میں یہ رواج بہت ہی مستحکم ہو گیا کہ کیلوں کی طرف جانے کا مطلب ہے زبردست پٹائی۔ اب ان میں ایک بھی بندر ایسا نہیں تھا جس پر پانی ڈالا گیا ہو، لیکن کوئی بھی بندر کیلوں کی طرف چڑھتا ہی نہیں تھا۔ اور اگر چڑھتا بھی تھا تو رواج کے مطابق، باقی بندر اس کی پٹائی کردیتے تھے ۔ یہ جانے بغیر کہ پٹائی کرنے کی وجہ کیا ہے۔

یہ ہے رواج جاہلیت یا پیراڈائم

پاکستان اور ہندوستان افواج کا پیراڈائم،

سب سے پہلے تو، پاکستان اور ہندوستان ا فواج نے یہ سیکھا کہ کشمیر کے تنازعہ سے بہت فائیدہ ہے۔ بجٹ بڑا، لایف سٹائیل بہتر ،۔ ایسا لائف سٹائیل ، جو کہ ان غریب ممالک میں ممکن ہی نہیں - کاریں ، جیپیں، کمپیوٹر، ائیر کنڈیشنرز ، زبردست آفس، قوم میں عزت اور ہر ایک کے دل میں فوج کا خوف۔ صاحب بجٹ حاصل کرنے میں یہ رواج خوب کام آیا اور آج فوج یہ جانے بغیر کہ ایسا کیوں کرنا ہے ، دونوں طرف کی افواج کشمیر کا تنازعہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ آپ میں سے کون بتا سکتا ہے کہ کشمیر کے بغیر جب 70 سال گذر گئے تو آج کشمیر کی کیا ضرورت ہے ؟؟؟؟

اب دوسرا رواج شروع ہوا، روس کے افغانستان پر حملے کے وقت، فوج نے ملاؤں کے سات اتحاد کیا، اور ان ملاؤں کا خیال کیا۔ جوں ہی کوئی فوج سے تعلق رکھنے والا ملاء پکڑا جاتا، فوج اپنے اثر ورسوخ سے اس کو بچاتی رہی۔ حتی کہ یہ وقت آگیا کہ ایک ملاء کو پکڑو تو تمام ملاء اس کے ساتھ۔ اس ملاء ٹولے کے خوف سے فوج ان کو بچاتی رہی ، جو سامنے آیا ، اس کا حشر سلمان تاثیر جیسا ہوا، ملاء ان کے لئے پراکسی وار لڑتے رہے ۔ لیکن نا فوج نے دیکھا اور نا ہی ملاء نے دیکھا کہ روس تو چلا ہی گیا ہے اور کشمیر ملا ہی نہیں ۔ لیکن پھر بھی یہ "پیراڈئم" ایسے ہی چلتا رہا۔ سیاسی پالیسی بدل گئی، منتخب حکومت نے پرانی پالیسی ترک کردی لیکن ملاء جہاد میں گرفتار رہا۔ اور نا افغانستان میں اپنی کاروائیاں بند کیں اور نا ہی کشمیر میں۔

بڑا سوال یہ ہے کہ پاکستان کو موجودہ صورت حال کیوں قبول نہیں ، یہ رواج کیوں ہے کہ جو کشمیر کو جانے دو کی بات کرے وہ غدار قرار پائے، کس ٹھنڈے پانی کا ڈر ہے؟

کیوں نہٰیں ہندوستا ن سے یہ طے کرتے کہ وہ کشمیریوں کو باقی ہندوستانی مسلمانوں کی طرح باقی ہندوستان میں جاب دے، تعلیم دے اور ان کو ہندوستان میں رلا ملا دے؟ کشمیر میں مسلمانوں کی جگہ ہندو افراد کو لا کر بسایا جائے اور اس طرح اس علاقائی آبادی کو نرم کیا جائے؟ کیا وجہ ہے کہ کشمیر بمبئی کی طرح نہیں ہوسکتا، کیا وجہ ہے کہ ایک چھوٹا سا خطہ باقی ہندوستان کی طرح ترقی نہیں کرسکتا؟ کیا وجہ ہے کہ ایسی بات کرنے والے کو غدار سمجھا جائے؟ کس ٹھنڈے پانی کا ڈر ہے؟

عین اس وقت جب وزیر اعظم پاکستان اقوام متحدہ میں تقریر کرنے پہنچے، تو وہ کون لوگ تھے جنہوں نے اس احتجاج سے دو دن پہلے ہندوستان کے ایک فوجی کیمپ پر حملہ پلان کیا؟ کیا یہ پاکستان کے موقف کے خلاف غداری نہیں تھی؟ کیا وجہ ہے کہ کچھ افراد ایسا بھیناک پلان کریں کہ منتخب وزیر اعظم کی تقریر کے کچھ بھی معانی نا رہ جائیں۔ وہ کون لوگ ہیں جو کشمیر کا ایک پر امن حل نہیں چاہتے ہیں ؟ وہ کون لوگ ہیں جو سارے ہندوستا ن اور پاکستان کو ایک بار پھر تاریکی کے غار میں بھیجنا چاہتے ہیں۔ کیا جنگ پاکستا ن اور ہندوستان کی پچھلی 70 سال کی ترقی بڑھا دے گی یا گھٹا دے گی؟۔۔۔

وقت ہے کہ رواج جاہلیت کو ترک کیا جائے اور بہادر بن کے اس نئی حقیقت کا سامنا کیا جائے جس کا راستہ کشمیریوں کی تکلیف کم کرکے امن کی طرف جاتا ہے۔ کب تک دونوں قومیں مظلوم کشمیریوں کے خون سے ہاتھ رنگتی رہیں گی؟؟؟
 

محمد وارث

لائبریرین
پیرا ڈائم یا رواج جاہلیت کیا ہے؟ یہ کہانی پڑھئے

ایک تجربہ میں ایک کمرے میں جند بندر بند کئے گئے ۔ جس میں ایک سیڑھی تھی جس کے اوپر کیلوں کے گچھے بندھے تھے ۔ کمرے میں کچھ ایسا انتظام تھا کہ تمام بندروں پر فرداًِ فرداً بھی اور پوری جماعت پر بھی بہت ہی ٹھنڈا یخ پانی پھینکا جاسکتا تھا۔

بندروں نے پہلا کام یہ کیا کہ کیلے دیکھتے ہی سیڑھی پر بھاگے۔ لیکن ان پر بہت ہی ٹھنڈا پانی مارا گیا ۔ جس کی وجہ سے انہوں نے آہستہ آہستہ ہمت ہار دی ، پھر بھی ان میں کسی نا کسی بندر کو کیلوں کا بخار چڑھتا تھا ، وہ سیڑھی چڑھتا اور سب بندروں پر پانی پڑتا۔ بندر سیکھ گئے ، جوں ہی کوئی بندر اڈونچر ازم کا شکار ہوتا ، اور اوپر چڑھتا ، دوسرے بندر ٹھنڈے پانی کے خوف سے اس کی پٹائی شروع کردیتے ۔۔ حتی کہ وہ وقت آیا کہ بندروں نے کیلوں کا لالچ چھوڑ دیا۔ اس وقت ان میں سے ایک بندر نکال کر ایک نیا بندر ڈالا گیا۔ وہ اندر آتے ہی، کیلوں کی طرف بھاگا اور باقی بندروں نے اس کی پٹائی کردی ، آہستہ آہستہ ، وہ بندر بھی رواج کا پابند ہو گیا۔ ہوتے ہوتے ، سب بندر ایک ایک کرکے بدل دیے گئے ۔ اور ان میں یہ رواج بہت ہی مستحکم ہو گیا کہ کیلوں کی طرف جانے کا مطلب ہے زبردست پٹائی۔ اب ان میں ایک بھی بندر ایسا نہیں تھا جس پر پانی ڈالا گیا ہو، لیکن کوئی بھی بندر کیلوں کی طرف چڑھتا ہی نہیں تھا۔ اور اگر چڑھتا بھی تھا تو رواج کے مطابق، باقی بندر اس کی پٹائی کردیتے تھے ۔ یہ جانے بغیر کہ پٹائی کرنے کی وجہ کیا ہے۔

یہ ہے رواج جاہلیت یا پیراڈائم

پاکستان اور ہندوستان افواج کا پیراڈائم،

سب سے پہلے تو، پاکستان اور ہندوستان ا فواج نے یہ سیکھا کہ کشمیر کے تنازعہ سے بہت فائیدہ ہے۔ بجٹ بڑا، لایف سٹائیل بہتر ،۔ ایسا لائف سٹائیل ، جو کہ ان غریب ممالک میں ممکن ہی نہیں - کاریں ، جیپیں، کمپیوٹر، ائیر کنڈیشنرز ، زبردست آفس، قوم میں عزت اور ہر ایک کے دل میں فوج کا خوف۔ صاحب بجٹ حاصل کرنے میں یہ رواج خوب کام آیا اور آج فوج یہ جانے بغیر کہ ایسا کیوں کرنا ہے ، دونوں طرف کی افواج کشمیر کا تنازعہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ آپ میں سے کون بتا سکتا ہے کہ کشمیر کے بغیر جب 70 سال گذر گئے تو آج کشمیر کی کیا ضرورت ہے ؟؟؟؟

اب دوسرا رواج شروع ہوا، روس کے افغانستان پر حملے کے وقت، فوج نے ملاؤں کے سات اتحاد کیا، اور ان ملاؤں کا خیال کیا۔ جوں ہی کوئی فوج سے تعلق رکھنے والا ملاء پکڑا جاتا، فوج اپنے اثر ورسوخ سے اس کو بچاتی رہی۔ حتی کہ یہ وقت آگیا کہ ایک ملاء کو پکڑو تو تمام ملاء اس کے ساتھ۔ اس ملاء ٹولے کے خوف سے فوج ان کو بچاتی رہی ، جو سامنے آیا ، اس کا حشر سلمان تاثیر جیسا ہوا، ملاء ان کے لئے پراکسی وار لڑتے رہے ۔ لیکن نا فوج نے دیکھا اور نا ہی ملاء نے دیکھا کہ روس تو چلا ہی گیا ہے اور کشمیر ملا ہی نہیں ۔ لیکن پھر بھی یہ "پیراڈئم" ایسے ہی چلتا رہا۔ سیاسی پالیسی بدل گئی، منتخب حکومت نے پرانی پالیسی ترک کردی لیکن ملاء جہاد میں گرفتار رہا۔ اور نا افغانستان میں اپنی کاروائیاں بند کیں اور نا ہی کشمیر میں۔

بڑا سوال یہ ہے کہ پاکستان کو موجودہ صورت حال کیوں قبول نہیں ، یہ رواج کیوں ہے کہ جو کشمیر کو جانے دو کی بات کرے وہ غدار قرار پائے، کس ٹھنڈے پانی کا ڈر ہے؟

کیوں نہٰیں ہندوستا ن سے یہ طے کرتے کہ وہ کشمیریوں کو باقی ہندوستانی مسلمانوں کی طرح باقی ہندوستان میں جاب دے، تعلیم دے اور ان کو ہندوستان میں رلا ملا دے؟ کشمیر میں مسلمانوں کی جگہ ہندو افراد کو لا کر بسایا جائے اور اس طرح اس علاقائی آبادی کو نرم کیا جائے؟ کیا وجہ ہے کہ کشمیر بمبئی کی طرح نہیں ہوسکتا، کیا وجہ ہے کہ ایک چھوٹا سا خطہ باقی ہندوستان کی طرح ترقی نہیں کرسکتا؟ کیا وجہ ہے کہ ایسی بات کرنے والے کو غدار سمجھا جائے؟ کس ٹھنڈے پانی کا ڈر ہے؟

عین اس وقت جب وزیر اعظم پاکستان اقوام متحدہ میں تقریر کرنے پہنچے، تو وہ کون لوگ تھے جنہوں نے اس احتجاج سے دو دن پہلے ہندوستان کے ایک فوجی کیمپ پر حملہ پلان کیا؟ کیا یہ پاکستان کے موقف کے خلاف غداری نہیں تھی؟ کیا وجہ ہے کہ کچھ افراد ایسا بھیناک پلان کریں کہ منتخب وزیر اعظم کی تقریر کے کچھ بھی معانی نا رہ جائیں۔ وہ کون لوگ ہیں جو کشمیر کا ایک پر امن حل نہیں چاہتے ہیں ؟ وہ کون لوگ ہیں جو سارے ہندوستا ن اور پاکستان کو ایک بار پھر تاریکی کے غار میں بھیجنا چاہتے ہیں۔ کیا جنگ پاکستا ن اور ہندوستان کی پچھلی 70 سال کی ترقی بڑھا دے گی یا گھٹا دے گی؟۔۔۔

وقت ہے کہ رواج جاہلیت کو ترک کیا جائے اور بہادر بن کے اس نئی حقیقت کا سامنا کیا جائے جس کا راستہ کشمیریوں کی تکلیف کم کرکے امن کی طرف جاتا ہے۔ کب تک دونوں قومیں مظلوم کشمیریوں کے خون سے ہاتھ رنگتی رہیں گی؟؟؟
تو ٹھیک ہے نہ صاحب، بندر تبدیل کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، کیوں نہ "اُس" ٹھنڈا پانی پھینکنے والے کو روکا جائے جو ایسا کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے اور بیچارے بندروں کو اپنی انگلیوں کے اشارے پر نچا رہا ہے۔
 
Top