شاہد شاہنواز
لائبریرین
کیسا دھوکا ہے کر کے چار آنکھیں
تم نے بدلی ہیں بار بار آنکھیں
نیند شب میں بھی اب نہیں آتی
روز کرتی ہیں انتظار آنکھیں
روز دنیا میں لوگ مرتے ہیں
روز کھلتی ہیں بے شمار آنکھیں
ایک دیوار کے بہت سے کان
ایک دیوار کی ہزار آنکھیں
جب گیا وہ تو پھر نہیں لوٹا
جس کو روتی ہیں زار زار آنکھیں
ہم کریں گے سوال نظروں سے
دل ہے منزل تو رہگزار آنکھیں
لوگ ہمدرد بن کے آتے ہیں
ہم کو چبھتی ہیں غمگسار آنکھیں
دل تھا پہلے ہی مضطرب شاہد
لے گئیں چھین کر قرار آنکھیں
برائے توجہ:
محترم جناب الف عین صاحب ۔۔۔
تم نے بدلی ہیں بار بار آنکھیں
نیند شب میں بھی اب نہیں آتی
روز کرتی ہیں انتظار آنکھیں
روز دنیا میں لوگ مرتے ہیں
روز کھلتی ہیں بے شمار آنکھیں
ایک دیوار کے بہت سے کان
ایک دیوار کی ہزار آنکھیں
جب گیا وہ تو پھر نہیں لوٹا
جس کو روتی ہیں زار زار آنکھیں
ہم کریں گے سوال نظروں سے
دل ہے منزل تو رہگزار آنکھیں
لوگ ہمدرد بن کے آتے ہیں
ہم کو چبھتی ہیں غمگسار آنکھیں
دل تھا پہلے ہی مضطرب شاہد
لے گئیں چھین کر قرار آنکھیں
برائے توجہ:
محترم جناب الف عین صاحب ۔۔۔