واہ واہ!! کیا خوبصورت اشعار ہیں ! بہت بہت داد آپ کیلئے !!
کیسے دکھائے دن دلِ خانہ خراب نے
آنکھوں کو گھر بنا لیا اِک جُوئے آب نے
مستی نگاہِ یار کی دیکھی تو شرم سے
بوتل میں منہ چھپا لیا اپنا شراب نے
ان دو اشعار کی کیا بات ہے !!! اللہ کرے زورِقلم اور زیادہ!
نقد و نظر تو بہت ہوچکی اس غزل پر اور تقریباً ہر پہلو پر بات ہو ہی چکی ہے ۔ قبلہ و کعبہ حضرت راحیل فاروق صاحب علیہ ما علیہ کے ارشادات سے متفق ہوں ۔
ایک بات جو اس ویب سائٹ پر دیکھنے میں آئی وہ یہ کہ نثر کی طرح شعر میں بھی لوگ محمد رسول اللہ کے نام کے بعد صلی اللہ علی وسلم لکھتے ہیں ۔ بھائی شعر مین ایسا لکھنا ضروری نہیں ۔ اس سے مصرع پڑھنے میں دقت ہوتی ہے ۔ جہاں بھی آپ کا نام ِ مبارک بولا یا پڑھا جائے احتراماً سننے یا پڑھنے والے کو صلی اللہ علی وسلم خود بخود کہنا چاہیئے ۔ اورصلی اللہ علی وسلم نام کے فوراً بعد ہی کہنا ضروری نہیں ۔ جملہ یا مصرع پورا کرنے کے بعد بھی کہا جاسکتا ہے ۔ مقصد یہ ہےکہ جہاں آپ رسول اللہ کا ذکر آئے ان پر سلام بھیجا جائے ۔ اکثر یت کی رائے یہی ہے کہ ایک گفتگو یا ایک مجلس میں اگر بار بار محمد کا نام یا ذکر آرہا ہو تو صرف ایک بار سلام بھیجنا بھی کافی ہے ۔ اگر متعدد بار یا ہربار سلام بھیجا جائے تو بھی حرج نہیں کہ محبت کی کوئی حدود و قیود نہیں ۔ لیکن اگر ایسا کرنے سے خطابت کی روانی یا تاثر متاثر ہورہا ہو تو حکمت استعمال کرنی چاہیئے ۔ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم ۔
اگر میرے اس تبصرے پر اختلافی گفتگو لازمی ہوجائے تو براہِ کرم حضرت راحیل فاروق کی کسی لڑی میں شروع کردیں کہ ان کا سینہ اقوامِ متحدہ کی طرح کشادہ ہے ۔ بھائی الشفاء کی غزل کو داد بیداد تک محدود رکھا جائے تو بہتر ہے ۔