کیسے دکھائے دن دلِ خانہ خراب نے ۔۔۔

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اور یہ بعض کون صاحب ہیں؟ :)
حیراں ہیں ساری اُمتیں محشر میں دیکھ کر
رتبے جو پائے اُمّتِ عالیجناب ﷺ نے
۔۔۔متنازعہ شاید آپ کو منفی لفظ محسوس ہوا ہو، لیکن ایسے اشعار نعت کے ہوتے ہیں۔ ان بعض میں، مجھے بھی شامل کرلیجئے جو غزل میں ان اشعار کی شمولیت پر یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ ان اشعار کا مقام یہ نہیں تھا کہ ان کو غزل میں شامل کیا جاتا۔ ان کے لیے بہترین مقام نعت کا ہے۔۔۔ یہی بات بہت سے دیگر شعراء سوچتے ہیں جن کی تعداد بے شمار ہے۔۔۔ ہم ان سب کو جان سکتے ہیں نہ تعداد بتا سکتے ہیں
 
بہت عمدہ، لالہ۔ ہمیں تو پتا ہی نہیں تھا کہ آپ بھی شعر کہتے ہیں۔ اور اتنے اچھے کہتے ہیں۔
کلام کی پختگی تو خیر مشق و ممارست کی دین ہے جو خدا معلوم آپ کتنی کرتے ہوں گے۔ مگر طبیعت کی پختگی اظہر من الشمس ہے۔
کیسے دکھائے دن دلِ خانہ خراب نے
آنکھوں کو گھر بنا لیا اِک جُوئے آب نے

مستی نگاہِ یار کی دیکھی تو شرم سے
بوتل میں منہ چھپا لیا اپنا شراب نے

قُدس و عُلُوّ و علم و ظہور و غیاب کے
کتنے نقاب اوڑھے ہیں اِک بے نقاب نے

حیراں ہیں ساری اُمتیں محشر میں دیکھ کر
رتبے جو پائے اُمّتِ عالیجناب ﷺ نے

احبابِ علم و ذوق کے فیضان سے شفا
کیا خوب ہیں جو لفظ پروئے جناب نے
عاجز کیا ہے ہجر نے لذت میں وصل کو
تڑپا دیا سکون کو اک اضطراب نے
میں نے اوپر مندرج تبصرے اور آرا بغور پڑھی ہیں۔ مندرجہ بالا اشعار پر ہونے والے کسی اعتراض میں مجھے صواب کا عنصر نظر نہیں آیا۔ نہایت پاکیزہ خیالات کافی صفائی اور عمدگی سے بیان ہو گئے ہیں۔
منکر نکیر آئے ہیں ، چھیڑا ہے ذکرِ یار
بزمِ سخن سجائی سوال و جواب نے
اس شعر پر اعتراض وہی وارد ہوتا ہے جو جناب شاہد شاہنواز نے کیا ہے۔ اور جواب بھی وہی ہے جو انھوں نے خود دیا ہے۔
اگر یوں سمجھئے کہ منکر نکیر آئے، انہوں نے ذکرِ یار چھیڑا تو ا ن کے سوال و جواب سے ایک بزمِ سخن سج گئی کہ بظاہر تو وہ نثر میں بات کر رہے تھے، لیکن ذکرِ یار نے اسے شاعری کے معیار پر پہنچا دیا، تو درست بھی دکھائی دیتا ہے
اتنا بہرحال ہے کہ یہ معانی کسی قدر تامل کے بعد معلوم ہوتے ہیں اور اول اول شعر کچھ خاص نہیں لگتا۔ لیکن جب معانی کو پہنچ جائیں تو لطف بھی خاصا آتا ہے۔ میری رائے میں اس شعر کی ظاہری پیچیدگی کو اسی بنا پر معاف کر دینا چاہیے۔
پلٹا ہے مہر جس کے لئے آسمان پر
پائی ہیں کیسی رفعتیں اِک بُو تراب نے
اس میں 'اک' صریح حشو ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جنابِ امیرؓ کی بابت کوئی ایسی معنیٰ خیز بات بھی اس میں نہیں کی گئی جس سے یہ شعر انوکھا ہو جائے۔ بیان میں بھی کچھ ایسی خوبی نظر نہیں آتی۔ میری ناقص رائے میں اسے حذف کر دینا بہتر ہے۔
اللہ سے ، رسول سے ، مؤمن سے انس سے
ہے پیار کا سبق دیا ام الکتاب نے
اِنس کا لفظ تراکیب سے باہر ہماری روزمرہ میں اجنبی ہے۔ نیز پچھلے شعر والا اعتراض اس پر بھی وارد ہو سکتا ہے کہ نہ اس میں کوئی الفاظ کی خوبی ہے نہ خیال کی ندرت۔ یہ دونوں اشعار معلوم ہوتا ہے کہ عقیدت یا قافیہ (یا دونوں) نبھانے کی غرض سے لکھے گئے ہیں۔
---
ہم اس تجزیے کے اختتام تک اس حیرت سے باہر نہیں آ سکے کہ آپ بھی شاعر ہیں۔ اور وہ بھی ایسے اچھے۔ شاد باشید! :):)
 

الشفاء

لائبریرین
اشعار اچھے ہیں ۔ آخری شعرمیں ذرا اسلوب میں کمزور ہے جبکہ اس کا پہلا مصرع بھی کچھ توجہ کا طالب ہے ۔
قُدس و عُلُوّ و علم و ظہور و غیاب کے
یہاں ترتیب کچھ بہتر ہو سکتی ہے ، مثلا۔
قُدس و عُلُو ہو یا کہ حضوروغیاب ہو۔۔ وغیرہ
اک بوتراب والے مصرع کو بھی بہتر ہو نا چاہیئے۔
اسی طرح امتیں اور رفعتیں کی بندش ۔ ذرا بہتر ہوں تو اوراچھا لگے۔
اس کے باوجوداشعار البتہ اچھے ہیں ۔

پسند کرنے پر شکر گزار ہوں سید صاحب۔۔۔ :)
آپ کا ارشاد سر آنکھوں پر۔ ۔۔ اس کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان شاءاللہ عزوجل۔۔۔

آہا ہا۔ واہ واہ۔کیا ہی اچھا شعر ہے۔
نوازش ، کرم ۔۔۔:)
پہلے شعر کا مصرع اولیٰ میں ”نے، میں اور کو“ اچھا نہیں لگ رہا۔خیال چونکہ پرانا ہے، اس لیے جب تک الفاظ کوئی جادو نہیں کریں گے، تب تک شعر میں مزہ نہیں آئے گا۔
دوسرے شعر کا پہلا مصرع مزید محنت چاہتا ہے۔ دوسرے مصرع میں ”ہے“ سے خواہ مخواہ الفاظ کی ترتیب بدل رہی ہے، جب کہ وہ ضروری بھی نہیں۔ اس کی جگہ
اک پیار کا سبق دیا ام الکتاب نے

وغیرہ کچھ لایا جا سکتا ہے۔ محض مثال دی ہے۔
بجا ہے شکیب بھائی۔۔۔ مزید چست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔
توجہ کے لئے شکر گزار ہوں۔۔۔:)
 

الشفاء

لائبریرین
بہت عمدہ، لالہ۔ ہمیں تو پتا ہی نہیں تھا کہ آپ بھی شعر کہتے ہیں۔ اور اتنے اچھے کہتے ہیں۔
کلام کی پختگی تو خیر مشق و ممارست کی دین ہے جو خدا معلوم آپ کتنی کرتے ہوں گے۔ مگر طبیعت کی پختگی اظہر من الشمس ہے۔
بہت بہت شکریہ راحیل بھائی۔ آپ کی طرف سے حوصلہ افزائی نہایت فرحت افزا ہے۔۔۔
میں نے اوپر مندرج تبصرے اور آرا بغور پڑھی ہیں۔ مندرجہ بالا اشعار پر ہونے والے کسی اعتراض میں مجھے صواب کا عنصر نظر نہیں آیا۔ نہایت پاکیزہ خیالات کافی صفائی اور عمدگی سے بیان ہو گئے ہیں۔
آپ کی ذرہ نوازی ہے۔۔۔
منکر نکیر آئے ہیں ، چھیڑا ہے ذکرِ یار
بزمِ سخن سجائی سوال و جواب نے
اس شعر پر اعتراض وہی وارد ہوتا ہے جو جناب شاہد شاہنواز نے کیا ہے۔ اور جواب بھی وہی ہے جو انھوں نے خود دیا ہے۔
اتنا بہرحال ہے کہ یہ معانی کسی قدر تامل کے بعد معلوم ہوتے ہیں اور اول اول شعر کچھ خاص نہیں لگتا۔ لیکن جب معانی کو پہنچ جائیں تو لطف بھی خاصا آتا ہے۔ میری رائے میں اس شعر کی ظاہری پیچیدگی کو اسی بنا پر معاف کر دینا چاہیے۔
دراصل اس شعر میں وہی معانی ہیں جن کا ذکر شاہد بھائی نے اپنے دوسرے مراسلے میں کیا۔ یعنی کہ جب منکر نکیر نے آ کر محبوب کے متعلق استفسار کیا تو سوالات و جوابات کے اس سلسلے نے ایک بزم سخن کا روپ دھار لیا۔۔۔ اب بزم سخن کو ہم نے نثر و نظم دونوں پر محیط سمجھا ہے۔ شاید غلط سمجھا ہو۔۔۔
اگر یوں کر دیا جائے کہ "محفل سجائی اُن کے سوال و جواب نے"؟
اس میں 'اک' صریح حشو ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جنابِ امیرؓ کی بابت کوئی ایسی معنیٰ خیز بات بھی اس میں نہیں کی گئی جس سے یہ شعر انوکھا ہو جائے۔ بیان میں بھی کچھ ایسی خوبی نظر نہیں آتی۔ میری ناقص رائے میں اسے حذف کر دینا بہتر ہے۔
نس کا لفظ تراکیب سے باہر ہماری روزمرہ میں اجنبی ہے۔ نیز پچھلے شعر والا اعتراض اس پر بھی وارد ہو سکتا ہے کہ نہ اس میں کوئی الفاظ کی خوبی ہے نہ خیال کی ندرت۔ یہ دونوں اشعار معلوم ہوتا ہے کہ عقیدت یا قافیہ (یا دونوں) نبھانے کی غرض سے لکھے گئے ہیں۔
جی بہتر ۔ یہ دونوں اشعار حذف کر دیتے ہیں۔۔۔
ہم اس تجزیے کے اختتام تک اس حیرت سے باہر نہیں آ سکے کہ آپ بھی شاعر ہیں۔ اور وہ بھی ایسے اچھے۔ شاد باشید! :):)
یہ تو آپ کی بندہ پروری ہے صاحب۔ بہر حال ہم شاعر نہیں ۔۔۔ تُک بندی کہنے کی بھی جسارت نہیں کہ یہ اصطلاح بھی محفل پر " ٹریڈ مارک رجسٹرڈ" ہے۔۔۔ آپ جیسے احباب کا کلام اور تبصرے دیکھ کر کبھی کبھار کچھ الفاظ نظم ہو جائیں تو سیکھنے کی غرض سے اس زمرے میں رکھ چھوڑتے ہیں۔۔۔ جیسے کہ یہ۔۔۔
آپ نے توجہ فرمائی۔ اللہ عزوجل آپ کو شاد و آباد رکھے۔۔۔:)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ!! کیا خوبصورت اشعار ہیں ! بہت بہت داد آپ کیلئے !!

کیسے دکھائے دن دلِ خانہ خراب نے
آنکھوں کو گھر بنا لیا اِک جُوئے آب نے

مستی نگاہِ یار کی دیکھی تو شرم سے
بوتل میں منہ چھپا لیا اپنا شراب نے

ان دو اشعار کی کیا بات ہے !!! اللہ کرے زورِقلم اور زیادہ!

نقد و نظر تو بہت ہوچکی اس غزل پر اور تقریباً ہر پہلو پر بات ہو ہی چکی ہے ۔ قبلہ و کعبہ حضرت راحیل فاروق صاحب علیہ ما علیہ کے ارشادات سے متفق ہوں ۔

ایک بات جو اس ویب سائٹ پر دیکھنے میں آئی وہ یہ کہ نثر کی طرح شعر میں بھی لوگ محمد رسول اللہ کے نام کے بعد صلی اللہ علی وسلم لکھتے ہیں ۔ بھائی شعر مین ایسا لکھنا ضروری نہیں ۔ اس سے مصرع پڑھنے میں دقت ہوتی ہے ۔ جہاں بھی آپ کا نام ِ مبارک بولا یا پڑھا جائے احتراماً سننے یا پڑھنے والے کو صلی اللہ علی وسلم خود بخود کہنا چاہیئے ۔ اورصلی اللہ علی وسلم نام کے فوراً بعد ہی کہنا ضروری نہیں ۔ جملہ یا مصرع پورا کرنے کے بعد بھی کہا جاسکتا ہے ۔ مقصد یہ ہےکہ جہاں آپ رسول اللہ کا ذکر آئے ان پر سلام بھیجا جائے ۔ اکثر یت کی رائے یہی ہے کہ ایک گفتگو یا ایک مجلس میں اگر بار بار محمد کا نام یا ذکر آرہا ہو تو صرف ایک بار سلام بھیجنا بھی کافی ہے ۔ اگر متعدد بار یا ہربار سلام بھیجا جائے تو بھی حرج نہیں کہ محبت کی کوئی حدود و قیود نہیں ۔ لیکن اگر ایسا کرنے سے خطابت کی روانی یا تاثر متاثر ہورہا ہو تو حکمت استعمال کرنی چاہیئے ۔ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم ۔
اگر میرے اس تبصرے پر اختلافی گفتگو لازمی ہوجائے تو براہِ کرم حضرت راحیل فاروق کی کسی لڑی میں شروع کردیں کہ ان کا سینہ اقوامِ متحدہ کی طرح کشادہ ہے ۔ بھائی الشفاء کی غزل کو داد بیداد تک محدود رکھا جائے تو بہتر ہے ۔ :):):)
 

شکیب

محفلین
ان کے لیے بہترین مقام نعت کا ہے۔
لیکن آپ کے پہلی بات کا مطلب کچھ یوں نکل رہا تھا کہ غزل میں یہ شعر مس فٹ ہے۔ نعت میں آئے تو اچھا ہونے سے کوئی انکار نہیں، لیکن غزل میں آنے پر کوئی اعتراض بھی نہیں بنتا۔ یو نو، غزل صرف عورتاں دی باتاں دا نام نئیں۔۔۔۔:)
 

الشفاء

لائبریرین
واہ واہ!! کیا خوبصورت اشعار ہیں ! بہت بہت داد آپ کیلئے !!

کیسے دکھائے دن دلِ خانہ خراب نے
آنکھوں کو گھر بنا لیا اِک جُوئے آب نے

مستی نگاہِ یار کی دیکھی تو شرم سے
بوتل میں منہ چھپا لیا اپنا شراب نے

ان دو اشعار کی کیا بات ہے !!! اللہ کرے زورِقلم اور زیادہ!
آداب عرض ہے سر۔۔۔:)

نقد و نظر تو بہت ہوچکی اس غزل پر اور تقریباً ہر پہلو پر بات ہو ہی چکی ہے ۔ قبلہ و کعبہ حضرت راحیل فاروق صاحب علیہ ما علیہ کے ارشادات سے متفق ہوں ۔
جی۔ آپ کی توجہ کے لئے بندہ شکر گزار ہے۔۔۔ اگر علیہ ما علیہ کی وضاحت بھی ہو جاتی تو آئندہ ہمیں راحیل فاروق بھائی کے گُن گانے میں آسانی ہوتی۔۔۔:)

ایک بات جو اس ویب سائٹ پر دیکھنے میں آئی وہ یہ کہ نثر کی طرح شعر میں بھی لوگ محمد رسول اللہ کے نام کے بعد صلی اللہ علی وسلم لکھتے ہیں ۔ بھائی شعر مین ایسا لکھنا ضروری نہیں ۔ اس سے مصرع پڑھنے میں دقت ہوتی ہے ۔ جہاں بھی آپ کا نام ِ مبارک بولا یا پڑھا جائے احتراماً سننے یا پڑھنے والے کو صلی اللہ علی وسلم خود بخود کہنا چاہیئے ۔ اورصلی اللہ علی وسلم نام کے فوراً بعد ہی کہنا ضروری نہیں ۔ جملہ یا مصرع پورا کرنے کے بعد بھی کہا جاسکتا ہے ۔ مقصد یہ ہےکہ جہاں آپ رسول اللہ کا ذکر آئے ان پر سلام بھیجا جائے ۔ اکثر یت کی رائے یہی ہے کہ ایک گفتگو یا ایک مجلس میں اگر بار بار محمد کا نام یا ذکر آرہا ہو تو صرف ایک بار سلام بھیجنا بھی کافی ہے ۔ اگر متعدد بار یا ہربار سلام بھیجا جائے تو بھی حرج نہیں کہ محبت کی کوئی حدود و قیود نہیں ۔ لیکن اگر ایسا کرنے سے خطابت کی روانی یا تاثر متاثر ہورہا ہو تو حکمت استعمال کرنی چاہیئے ۔ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم ۔
اگر میرے اس تبصرے پر اختلافی گفتگو لازمی ہوجائے تو براہِ کرم حضرت راحیل فاروق کی کسی لڑی میں شروع کردیں کہ ان کا سینہ اقوامِ متحدہ کی طرح کشادہ ہے ۔ بھائی الشفاء کی غزل کو داد بیداد تک محدود رکھا جائے تو بہتر ہے ۔ :):):)
جی۔ یہاں ان شاءاللہ کوئی اختلافی گفتگو نہیں ہو گی۔۔۔اقوام متحدہ کی خدمات کسی اور کام کے لئے اٹھا رکھتے ہیں۔۔۔
آپ کی نوازش کے لئے بہت شکریہ سر ۔ اللہ عزوجل آپ کو خوش رکھے۔۔۔:)
 

الشفاء

لائبریرین
ایک مرتبہ فائنل غزل پوسٹ کر دیجیے گا الشفاء
جی۔ ضرور ان شاءاللہ عزوجل۔۔۔:)
بہت عمدہ ہے جناب. داد قبولیے
نوازش ابن رضا بھائی۔۔۔ آپ سے تو داد کے علاوہ کچھ نقد و نظر کی بھی توقع رکھتے تھے۔۔۔:)
بہت عمدہ کاوش ہے ۔۔۔
جزاک اللہ خیر وقار بھائی۔۔۔:)
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
لیکن آپ کے پہلی بات کا مطلب کچھ یوں نکل رہا تھا کہ غزل میں یہ شعر مس فٹ ہے۔ نعت میں آئے تو اچھا ہونے سے کوئی انکار نہیں، لیکن غزل میں آنے پر کوئی اعتراض بھی نہیں بنتا۔ یو نو، غزل صرف عورتاں دی باتاں دا نام نئیں۔۔۔۔:)
غزل صرف خواتین کے ساتھ بات کا نام نہیں۔۔یہ درست ہے، لیکن غزل میں اپنی بات بھی کی جاتی ہے، کچھ دنیا کے حسن کا تذکرہ بھی ہوتا ہے، مستی کا ذکر بھی چھڑتا ہے۔ شراب و شباب کا تذکرہ بھی آتا ہے، ایسے میں کوئی نعتیہ شعر اس میں شامل کردیا جائے تو کیا وہ بہتر ہوگا یا یہ بات کہ ایسے شعر کا درست مقام نعت ہے، نہ کہ غزل؟مثلا یہ دو اشعار دیکھئے جن کا مطلب مجازی بھی لیا جاسکتا ہے، حقیقی بھی ۔۔۔

کیسے دکھائے دن دلِ خانہ خراب نے
آنکھوں کو گھر بنا لیا اِک جُوئے آب نے

مستی نگاہِ یار کی دیکھی تو شرم سے
بوتل میں منہ چھپا لیا اپنا شراب نے
۔۔۔۔

ایسے میں نعتیہ شعر آجائے تو جس شخص نے ان اشعار کا مطلب مجازی لیا ہوگا، وہ اس تخلیق کے بارے میں کیا سوچے گا؟ ۔۔۔ لیکن یہ محض رائے ہے، کوئی حتمی فیصلہ نہیں۔ حتمی فیصلہ تو شاعر ہی کرسکتا ہے، نہ ہم کرسکتے ہیں، نہ آپ ۔۔۔
 
احبابِ علم و ذوق کے فیضان سے شفا
کیا خوب ہیں جو لفظ پروئے جناب نے

آپ اپنا جواب ہیں حضور آپ تو ہم کیا کہیں آپ کے لکھے پہ..
بہت خوب کیا کہنے
 

الشفاء

لائبریرین
ہاہاہا قبلہ اتنے سارے چاہے ان چاہے پوسٹ مارٹم کے بعد بھی آپ مزید کے خواہاں ہیں آپ کے حوصلے کی بھی داد بنتی ہے.
یہ تو جان چھڑانے والی بات ہوئی حضرت۔۔۔
تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں۔۔۔:)

احبابِ علم و ذوق کے فیضان سے شفا
کیا خوب ہیں جو لفظ پروئے جناب نے

آپ اپنا جواب ہیں حضور آپ تو ہم کیا کہیں آپ کے لکھے پہ..
بہت خوب کیا کہنے
آپ بھی لاجواب ہیں شاہ صاحب۔۔۔
بہت شکریہ۔۔۔:)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جی۔ آپ کی توجہ کے لئے بندہ شکر گزار ہے۔۔۔ اگر علیہ ما علیہ کی وضاحت بھی ہو جاتی تو آئندہ ہمیں راحیل فاروق بھائی کے گُن گانے میں آسانی ہوتی۔۔۔:)

بھائی اس کا کوئی غلط مطلب نہ لیجئے ۔ یہ راحیل فاروق بھائی کے ساتھ میرا ایک چھوٹا سا مذاق تھا ۔ وہ بڑے کشادہ دل آدمی ہیں اور ایسے مذاق کا برا نہیں مانتے ۔
ان کی خوبیوں کے گن تو تمام اہلِ علم وفن گاتے ہیں ۔ بیشک ان کا ہنرنظم و نثر دونوں میں لاجواب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نظرِ بد سے بچائے رکھے ۔ آمین ۔
جہاں تک بات علیہ ما علیہ کی ہے تو قصہ یہ ہے کہ جب عرب حضرات کو کسی مرحوم کے بارے میں گول مول بات کرنی ہو تو ایسے کہتے ہیں اور اس میں قدرے منفی پہلو نکلتا ہے ۔ اردو میں تو معلوم نہین لیکن اس کا قریب ترین انگریزی مترادف whatever کو سمجھ لیجئے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ، آج ظہیراحمدظہیر بھائی نے رونق بخشی ہے محفل کو۔
امید ہے کہ اب دوبارہ وقت دینا شروع کریں گے محفل کو۔ :)
تابش بھائی ۔ رمضان میں تمام مشاغل سے دور تھا ۔ اب کوشش ہوگی کہ جتنی جلد ممکن ہوسکے آپ دوستوں کی خدمت میں حاضری ہوتی رہے۔ اکثر اوقات کام کے دوران اوپر ہی اوپر سے مراسلات پر نظر ڈالتا ہواگزرجاتا ہوں ۔ لکھنے کا وقت کم ہی ملتا ہے ۔ دعاؤں میں یاد رکھئے ۔
 

الشفاء

لائبریرین
بھائی اس کا کوئی غلط مطلب نہ لیجئے ۔ یہ راحیل فاروق بھائی کے ساتھ میرا ایک چھوٹا سا مذاق تھا ۔ وہ بڑے کشادہ دل آدمی ہیں اور ایسے مذاق کا برا نہیں مانتے ۔
ان کی خوبیوں کے گن تو تمام اہلِ علم وفن گاتے ہیں ۔ بیشک ان کا ہنرنظم و نثر دونوں میں لاجواب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نظرِ بد سے بچائے رکھے ۔ آمین ۔
جہاں تک بات علیہ ما علیہ کی ہے تو قصہ یہ ہے کہ جب عرب حضرات کو کسی مرحوم کے بارے میں گول مول بات کرنی ہو تو ایسے کہتے ہیں اور اس میں قدرے منفی پہلو نکلتا ہے ۔ اردو میں تو معلوم نہین لیکن اس کا قریب ترین انگریزی مترادف whatever کو سمجھ لیجئے ۔
نہیں ظہیر بھائی۔غلط مطلب کیسے لے سکتے ہیں۔ ہم آپ کے پیار کا انداز سمجھ گئے تھے ۔۔۔ دراصل ہم تو (اپنے زعم میں) راحیل بھائی کو چھیڑ رہے تھے۔ لیکن وہ چھڑے نہیں۔۔۔ کچھ اور سوچتے ہیں۔۔۔:)
 
Top