کیلاش کے رنگ اور تقریبات

دیو مالائی کہانیوں کے مطابق کیلاش سے تعلق رکھنے والے افراد کا تعلق یونانی فاتح سکندر اعظم کی فوج سے تھا جو کہ اس علاقہ سے گزرتے ہوئے یہاں رہائش پذیر ہوگئے تھے۔ (تحریر و تصاویر: عادل جدون)

130525134433_chitral-1.jpg


بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
کچھ تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ کیلاشی باشندے دراصل افغانستان سے یہاں پہنچے۔ موسم سرما جب لواری ٹاپ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہو جاتی ہے تو کیلاش باشندے افغانستان کے صوبے نورستان سے ہوتے ہوئے اپنی منزل کو پہنچتے ہیں۔

130525134435_chitral-2.jpg
 
کیلاش سے تعلق رکھنے والی خواتین عام طور پر کالے رنگ کے لباس زیب تن کرتی ہیں جوکہ رنگ برنگے دھاگوں اور سمندری سیپئوں سے مزین ہوتے ہیں جبکہ کیلاشی مرد شلوار قمیض ہی پہنتے ہیں۔

130525134441_chitral-5.jpg
 
دلچسپ بات یہ ہے کہ یونان میں آج بھی قریباً اسی طرز کے کپڑے اور ٹوپی پہنی جاتی ہے جو کہ کیلاش کی خواتین پہنتی ہیں۔ کیلاشی خواتین عام پر کچھ رقم کی ادائیگی کے بغیر تصویر بنانے کی اجازت نہیں دیتیں۔

130525134443_chitral-6.jpg
 
کیلاش میں موسم گرما میں کئی میلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ چلم جوشی میلہ چار دنوں پر محیط ہوتا ہے جوکہ وادی کیلاش کہ علاقہ رمبر میں شروع ہوتا ہے اور اس کا اختتام بھمبوریت کے علاقے میں ہوتا ہے۔

130525134445_chitral-7.jpg
 
کیلاش میں سالانہ تین مذہبی رسومات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جن میں چلم جوشی مئی کے مہینے میں منعقد کیا جاتا ہے، پھول ستمبر میں اور جواس دسمبر میں منعقد کیا جاتا ہے۔

130525134447_chitral-8.jpg
 
اس میلے میں کیلاشی لوگ اپنے مال مویشی اور کھیت کھلیان کی حفاظت کی دعا کرتے ہیں اور اسی نسبت سے موسم بہار کو خوش آمدید کہنے کےلیے رقص و موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

130525134451_chitral-10.jpg
 
Top