قیصرانی
لائبریرین
خاموش انقلاب
ماوریس ڈپلیسز اور ان کی جماعت یونین نیشنل رومن کیتھولک چرچ کی حمایت سے 1944 سے 1960 تک برسر اقتدار رہے۔ پیئری ایلیوٹ تروڈیاؤ اور دیگر لبرل نے مل کر ایک چالاک حزب اختلاف بنائی تاکہ جین لیسیج کی زیر سربراہی خاموش انقلاب کے لئے راہ ہموار کی جا سکے۔خاموش انقلاب کا دور معاشرتی اور سیاسی تبدیلیوں کے حوالے سے ڈرامائی تھا۔ کیوبیک کی معیشت میں انگریزی اثر ، رومن کیتھولک چرچ کا اثر و رسوخ کم ہوا، پن بجلی کی کمپنیوں کو ہائیڈور کیوبیک کے تحت قومیایا گیا اور خود مختاری کی تحریک شروع ہوئی۔
فرنٹ ڈی لبریشن ڈو کیوبیک
1963 کے آغاز سے ایک دہشت گرد گروہ فرنٹ ڈی لبریشن ڈو کیوبیک کے نام سے مشہور ہوا۔ اس گروہ نے اپنی دس سالہ بم پھاڑنے، لوٹ مار اور حملوں کا آغاز کیا۔ ان حملوں کا براہ راست شکار برطانوی النسل افراد تھے۔ ان میں کم از کم پانچ افراد مارے گئے۔ 1970 میں یہ سرگرمیاں اپنے عروج کو پہنچیں جب انہوں نے ایک برطانوی ٹریڈ کمشنر کو ایک مقامی وزیر اور نائب پریمئر کے ہمراہ اغوا کر لیا۔ اس واقعے کو اکتوبر کا بحران کہتے ہیں۔ برطانوی تاجر کا نام جیمس کراس تھا۔ بعد ازاں مقامی وزیر پیئری لاپورٹے کو ان کے ہار کی مدد سے گلہ گھونٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ تحریری طور پر اس دہشت گرد گروہ نے کہا کہ "بورسا، پریمئر کو آنے والے سال میں نئی حقیقتوں کا سامنا کرنا ہوگا یعنی ایک لاکھ انقلابی مسلح اور تربیت یافتہ اراکین"۔
پریمئر کی درخواست پر وزیر اعظم نے جنگی اقدامات کا ایکٹ نافذ کیا۔ مزید یہ کہ ایک فرد کو عوامی شکایات سننے اور ان کے ازالے کے لئے بھی متعین کیا گیا۔ کیوبیک کی حکومت نے کیوبیک کے اندر کسی بھی غیر قانونی گرفتاری کی صورت میں معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا۔ 3 فروری 1971 کو جان ٹرنر، کینیڈا کے وزیر دفاع نے بیان کیا کہ کینیڈا بھر سے 497 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں 435 رہا کر دیئے گئے ہیں۔ بقیہ 62 پر الزام عائد کئے گئے اور ان میں سے 32 افراد جو سنگین جرائم میں ملوث تھے، کی ضمانت لینے سے عدالت نے انکار کر دیا۔ چند ہفتے بعد یہ بحران اس وقت ختم ہوا جب پیئری لاپور کو اغوا کنندگان نے ہلاک کر دیا۔ اس بحران کے بعد اس دہشت گرد تنظیم کو اراکین اور عوامی مدد سے ہاتھ دھونے پڑے۔
پارٹی کیوبیکوئس اور آئینی بحران
1977 میں پارٹی کیوبیکوئس کی نئی منتخب کردہ حکومت کی طرف سے رینے لیوسکی نے فرانسیسی زبان کا چارٹر متعارف کرایا۔ اسے عرف عام میں بل 101 بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت کیوبیک کی حدود میں صرف فرانسیسی زبان کو سرکاری درجہ دیا گیا۔
1970 اور 1973 کے انتخابات میں لیوسکی اور ان کی جماعت کا انتخابی منشور کیوبیک کو کینیڈا سے آزاد کرانا تھا۔ تاہم جماعت کو دونوں ہی بار قومی اسمبلی میں اکثریت نہ مل سکی اور لیوسکی دونوں بار ہی ہار گئے۔ پہلے انتخابات سے دوسرے تک پارٹی کی حمایت 23 فیصد سے بڑھ کر 30 فیصد ہوگئی۔ 1976 کے عام انتخابات میں لیوسکی نے اپنی پالیسی کو تھوڑا سا نرم کیا اور کہا کہ وہ انتخاب جیتنے کی صورت میں صوبے کی براہ راست علیحدگی کی بجائے ایک ریفرنڈم کرائیں گے۔ اس کے تحت کیوبیک کینیڈا سے کافی امور میں آزادی حاصل کر لے گا تاہم چند امور جیسا کہ مشترکہ کرنسی وغیرہ ویسے ہی رہے گی۔ 15 نومبر 1976 کو لیوسکی اور پارٹی کیوبیکوئس نے پہلی بار صوبائی حکومت قائم کی۔ 1980 کے ریفرنڈم میں علیحدگی کی بابت سوال پیش کیا گیا۔ مہم کے دوران وزیر اعظم پیئری ٹراڈیو نے وعدہ کیا کہ ریفرنڈم کی مخالف میں دیا جانے والا ووٹ کینیڈا میں اصلاحات کا سبب بنے گا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ برطانیہ کے آئین سے کینیڈا کے آئین کو الگ کرنا چاہتے ہیں۔ برٹش نارتھ امریکہ ایکٹ جو کہ موجودہ آئینی دستاویز ہے، میں کینیڈا کی پارلیمان کی درخواست پر برطانیہ کی پارلیمان ہی ترمیم لا سکتی ہے۔
ساٹھ فیصد لوگوں نے ریفرنڈم کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ انگریز نسل اور تارکین وطن لوگوں نے مخالفت میں جبکہ کیوبیک کے باسیوں نے حمایت اور مخالفت میں برابر ووٹ دیئے۔ عمر رسیدہ افراد زیادہ تر مخالفت اور نوجوان حمایت میں سرگرم رہے۔ ریفرنڈم میں ناکامی کے بعد پریمئر اوٹاوا چلے گئے تاکہ وفاقی وزیر انصاف اور دیگر نو پریمئروں کے ساتھ نئے آئین پر بات چیت میں حصہ لے سکیں۔ لیوسکی کا اصرار تھا کہ کیوبیک کو مستقبل میں ہونے والی کسی بھی آئینی ترمیم کو مسترد کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیئے۔ جلد ہی مذاکرات رک گئے۔
4 نومبر 1981 کی رات کو وفاقی وزیر انصاف نے لیوسکی کے سوا دیگر تمام پریمئروں سے اس دستاویز پر دستخط کرائے جو بعد میں کینیڈا کا آئین بنا۔ اگلی صبح انہوں نے یہ نوشتہ دیوار لیوسکی کے سامنے رکھا۔ تاہم لیوسکی نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور واپس کیوبیک چلے گئے۔ 1982 میں برطانوی پارلیمان نے اسے کیوبیک کے دستخط کی غیر موجودگی کے باوجود منظور کر لیا۔ کیوبیک نے ابھی تک اس پر دستخط نہیں کئے۔ کینیڈا کی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ آئین میں ترمیم کے لئے ہر صوبے کی اجازت درکار نہیں۔
اگلے چند سالوں میں کیوبیک سے آئین پر دستخط لینے کے لئے دو کوششیں ہوئین۔ پہلی کوشش میچ لیک اکارڈ تھی جو 1987 میں شروع ہوئی اور 1990 میں اسے ختم کر دیا گیا کیونکہ مینی ٹوبہ کے صوبہ نے اسے مقررہ وقت میں منظور نہیں کیا تھا۔ دوسری کوشش 1992 میں چارلیٹ ٹاؤن اکارڈ کے نام سے ہوئی جسے ساڑھے چھپن فیصد سے زائد کینیڈین اور ستاون فیصد کیوبیک کے لوگوں نے مسترد کیا۔
30 اکتوبر 1995 کو پارٹی کیوبیکوئس جو کہ دوبارہ 1994 میں اقتدار میں آئی تھی، نے دوسرا ریفرنڈم کرایا۔ اس بار پچاس اعشاریہ چھ فیصد نے مخالفت اور انچاس اعشاریہ چار فیصد نے حمایت میں ووٹ دیا۔ اس بار فرانسیسی بولنے والے کیوبیک کے افراد نے واضح طور پر علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا۔
ریفرنڈم پر بحث شروع ہوگئی۔ وفاق پسندوں نے شکایت کی کہ ریفرنڈم کی مخالفت میں پڑنے والے ووٹوں کی بہت بڑی تعداد یعنی گیارہ فیصد سے بھی زیادہ کو مسترد قرار دیا گیا جو کہ ایک سال پہلے کے انتخاب میں صرف ایک اعشاریہ سات فیصد تھی۔ یہ دھاندلی زیادہ تر یہودی اور یونانی اکثریتی آبادی میں ہوئی۔ تاہم چیف الیکٹرول آفیسر کو تحقیقات سے براہ راست کسی دھاندلی کا ثبوت نہیں ملا۔ صوبائی حکومت نے وفاق پر الزام لگایا کہ ریفرنڈم سے قبل وفاق نے بہت بڑی تعداد میں نئے مہاجرین کو کیوبیک بھیجا تاکہ وہ وہاں جا کر وفاق کے حق میں ووٹ دے سکیں۔ اسی طرح ریفرنڈم کے سلسلے میں ہونے والے اخراجات میں بھی وفاقی حکومت صوبائی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی تھی۔ دس سال بعد یہ اخراجات کے حوالے سے ایک بڑا مالیاتی سکینڈل بنا اور اس سے لبرل پارٹی کو بہت نقصان پہنچا۔ 1988 سے 1998 تک سالانہ طور پر اوسطاً 21733 افراد کیوبیک میں بھیجے جاتے تھے تاہم 1995 میں یہ تعداد 43850 افراد تھی۔
ریفرنڈم کی رات کو ہی ناراض پریمئر جو کہ علیحدگی کے حق میں تھے، نے اعلان کیا کہ ناکامی کی وجہ پیسہ اور لسانی ووٹ تھے۔ پہلے سے طے شدہ اعلان کے مطابق پریمئر کو مستعفی ہوا پڑا۔ لوشین بوچارڈ نئے پریمئر بنے۔
وفاق پرستوں نے الزام لگایا کہ ریفرنڈم میں پوچھا گیا سوال مبہم، بے معنی اور بہت طویل تھا۔ اس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے:
1998 میں اگلے انتخابات جیتنے کے بعد بوچارڈ نے سیاست سے 2001 میں علیحدگی اختیار کر لی۔ برنارڈ لانڈری کو پارٹی کیوبیکوئس کا رہنما اور کیوبیک کا پریمئر بنا دیا گیا۔2003 میں پارٹی انتخابات ہار گئی۔ 2005 میں لانڈری نے رہنما کا عہدہ چھوڑ دیا۔ نئے امیدواروں کی کثرت سے آندرے بوئسکلئیر کو چن لیا گیا۔ 2007 میں دوبارہ شکست سے آندرے بھی مستعفی ہو گئے۔ پارٹی کا اعلان ہے کہ اگر وہ دوبارہ حکومت میں آئے تو ایک اور ریفرنڈم کرائیں گے۔
کیوبیک بطور قوم
کینیڈا بھر میں کیوبیک کی ثقافت اور فرانسیسی رحجان کے باعث یہ بحث جاری رہتی ہے کہ کیوبیک کے لوگ جزوی یا مجموعی طور پر کیا ہیں؟ کئی بار کینیڈا کے آئین میں کیوبیک کو الگ معاشرہ کہنے کی ترامیم لانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں کیونکہ صوبے کا قانون، زبان اور ثقافت بقیہ ملک سے مختلف ہے۔ تاہم وفاقی حکومت نے بعد ازاں کیوبیک کو ایک بے نظیر معاشرہ تسلیم کیا۔ 30 اکتوبر 2003 میں کیوبیک کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر کہا کہ "کیوبیک ایک الگ قوم کی حیثیت رکھتی ہے"۔ 27 نومبر 2006 کو ہاؤس آف کامنز میں وزیر اعظم سٹیفن ہارپر نے اعلان کیا کہ "کیوبیک متحدہ کینیڈا میں ایک الگ قوم ہے"۔ تاہم اس بات پر پھر بحث چھڑ گئی ہے کہ اس سے کیا مراد تھی۔
اس وقت قوم پرستی کا صوبائی سیاست پر گہرا اثر ہے اور تینوں ہی بڑی صوبائی سیاسی جماعتیں کیوبیک کو زیادہ خود مختاری اور کیوبیک کے لوگوں کو بطور الگ قوم منوانے پر زور دیتی ہیں۔ حالیہ برسوں میں کینیڈا کے دیگر حصوں کے ساتھ کیوبیک کے فرق کو ظاہر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس وقت صوبہ علیحدگی اور خودمختاری کے حق میں اور مخالفت میں یکساں بٹا ہوا ہے۔ جو افراد حق میں ہیں وہ یا تو مکمل علیحدگی اور خود مختار جمہوریہ بنانا چاہتے ہیں یا پھر ان کے خیال میں جیسے یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرح وہ بہت معمولی طور پر وفاق سے جڑے ہوں گے۔ مخالفت کرنے والے کیوبیک کو کینیڈا کا صوبہ ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔
کیوبیک کے معاشرے کی اقدار اور بنیادیں
8 فروری 2007 کو کیوبیک کے پریمئر جین چارلسٹ نے اعلان کیا کہ کیوبیک کی معاشرتی اقدار کے حوالے سے وہ ایک کمیشن بنا رہے ہیں۔ ان کی تقریر کے تین اہم نقاط تھے:
*مرد اور عورت کی برابری
*فرانسیسی زبان کو ترجیح
*مذہب اور حکومت کو علیحدہ کرنا
مزید براں کیوبیک ایک آزاد اور جمہوری ریاست ہے جو قوانین کی پاسداری کرتی ہے۔
آبادی
2007 میں شرح پیدائش ایک اعشاریہ چھ پانچ ہونے کی وجہ سے کیوبیک کینیڈا کی شرح پیدائش سے تھوڑا سا زیادہ لیکن اوسط شرح پیدائش یعنی دو اعشاریہ ایک فیصد سے کافی کم ہے۔1960 سے قبل کیوبیک میں شرح پیدائش کسی بھی دیگر صنعتی معاشرے کی نسبت سب سے زیادہ تھی۔ اگرچہ کیوبیک میں کینیڈا کی کل آبادی کا تقریباً چوبیس فیصد حصہ رہتا ہے، یہاں دوسرے ممالک سے بچے گود لینے کی شرح کینیڈا بھر میں سب سے بلند ہے۔ 2001 میں کینیڈا میں گود لئے جانے والے بچوں میں سے 42 فیصد کیوبیک میں گود لئے گئے۔
لسانی گروہ
کینیڈین 60فیصد سے زائد، فرانسیسی تقریباً 29 فیصد، آئرش ساڑھے پانچ فیصد، اطالوی چار فیصد، انگریز تین اعشاریہ تین فیصد، شمالی امریکی انڈین تین فیصد، سکاٹش دو اعشاریہ سات فیصد، کویبیکوئس تقریبا دو فیصد، جرمن ایک اعشاریہ آٹھ فیصد، چینی ایک اعشاریہ دو فیصد، ہیٹی ایک اعشاریہ دو فیصد، ہسپانوی ایک فیصد، یہودی ایک فیصد جبکہ یونانی، پولش، لبنانی، پرتگالی، بیلجئن، ایسٹ انڈین، رومانین اور روسی، سب کی تعداد ایک ایک فیصد سے کم ہے۔ سروے میں وہ گروہ شامل ہیں جن کی تعداد کل آبادی کا کم از کم صفر اعشاریہ پانچ فیصد ہے۔
واضح اقلیتیں
کیوبیک میں اقلیتوں کی کل تعداد 654355 ہے جو کل آبادی کا آٹھ فیصد ہیں۔ ان میں سیاہ فام اڑھائی فیصد، عرب ڈیڑھ فیصد، لاطینی امریکی ایک اعشاریہ دو فیصد، چینی ایک اعشاریہ ایک فیصد، جنوبی ایشیائی ایک فیصد اور جنوب مشرقی چینی اعشاریہ سات فیصد ہیں۔نصف فیصد سے کم تعداد والی اقلیتوں کو نہیں ظاہر کیا گیا۔
مذہب
کیوبیک میں نو آبادیاتی دور سے لے کر اب تک رومن کیتھولک افراد کی واضح اکثریت رہی ہے۔
2001 کی مردم شماری میں تقریباً ساڑھے تراسی فیصد افراد کامذہب کیتھولک عیسائی، چار اعشاریہ سات فیصد پروٹسٹنٹ عیسائی، ایک اعشاریہ چار فیصد آرتھوڈکس عیسائی، اعشاریہ آٹھ فیصد دیگر عیسائی جبکہ ڈیڑھ فیصد مسلمان، ایک اعشاریہ تین فیصد یہودی، اعشاریہ چھ فیصد بدھ مت کے پیروکار، اعشاریہ تین فیصد ہندو اور اعشاریہ ایک فیصد سکھ ہیں۔پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد لادین ہیں۔
زبان
کیوبیک کی سرکاری زبان فرانسیسی ہے۔ کیوبیک کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جہاں آبادی کی اکثریت فرانسیسی بولتی ہے جو کل آبادی کا 79 فیصد ہے۔ 95 فیصد افراد فرانسیسی بول سکتے ہیں۔
کیوبیک کے قانون کے مطابق انگریزی کو سرکاری درجہ حاصل نہیں۔ تاہم انگریزی اور فرانسیسی کو آئین کے تحت قانونی درجہ حاصل ہے اور کوئی بھی منتخب رکن قومی اسمبلی اور کیوبیک کی عدالتوں میں انگریزی یا فرانسیسی میں سے کسی بھی زبان میں بات کر سکتا ہے۔قومی اسمبلی کا ریکارڈ ہمیشہ دونوں زبانوں میں رکھا جاتا ہے۔
2006 کی مردم شماری کے مطابق سات اعشاریہ سات فیصد افراد نے انگریزی کو مادری زبان قرار دیا۔ دس فیصد نے کہا کہ وہ گھر میں زیادہ تر انگریزی ہی بولتے ہیں جبکہ تقریباً تیرہ فیصد افراد نے انگریزی کو بطور سرکاری زبان استعمال کیا۔ انگریزی بولنے والے افراد کو ان کے علاقوں میں انصاف، صحت اور تعلیم انگریزی زبان میں ہی دی جاتی ہے۔ اسی طرح جہاں انگریزی بولنے والے افراد نصف سے زیادہ ہوں، ان میونسپلٹیوں میں انہیں انگریزی میں سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔
ایسے افراد جن کی مادری زبان نہ تو انگریزی ہے اور نہ فرانسیسی، کل آبادی کا تقریباً بارہ فیصد ہیں۔
صوبے میں چالیس فیصد سے زیادہ افراد فرانسیسی اور انگریزی جانتے ہیں۔ مانٹریال کے جزیرے میں یہ شرح ساٹھ فیصد ہے۔ کینیڈا کے دیگر حصوں میں یہ شرح محض دس فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ پورے ملک میں مجموعی طور پر سترہ فیصد سے کچھ زیادہ افراد دونوں زبانیں جانتے ہیں۔
اشتہارات میں فرانسیسی کے علاوہ دیگر زبانیں اس وقت لکھی جا سکتی ہیں جب کہ فرانسیسی بہت واضح طور پر موجود ہو۔ تاہم اس اصول کی بنیاد پر کافی لے دے ہوتی رہتی ہے۔
مادری زبان
مادری زبان کے لئے ہونے والے 2006 کے سروے کے مطابق کل 7435905 افراد نے حصہ لیا۔ ان میں سے 7339495 افراد نے ایک مادری زبان چنی۔ نتیجہ کچھ ایسے رہاَ
فرانسیسی 80 فیصد سے زائد، انگریزی تقریباً آٹھ فیصد، اطالوی ایک اعشاریہ سات فیصد، ہسپانوی ڈیڑھ فیصد، عربی ڈیڑھ فیصد جبکہ چینی، کریول، یونانی ، پرتگالی، رومانین، ویت نامی، روسی، جرمن، پولش، آرمینین، فارسی، کری، پنجابی، تگالگ، تامل، اردو، بنگالی، انکتی تت، مونٹاگنیز نسکاپی، خمر، یڈیش، ہنگری، گجراتی، ترکی، یوکرائینی، اٹیکامکو، بلغارین، لاو، بربر، ہیبرو، کورین اور ولندیزی یعنی ڈچ زبانوں میں سے ہرزبان کے بولنے والے ایک فیصد سے کم افراد تھے۔
کئی دیگر زبانیں بھی موجود ہیں لیکن صرف ان زبانوں کو شمار کیا گیا ہے جن کے بولنے والے کم از کم تین ہزار یا اس سے زیادہ افراد ہوں۔
معیشت
سینٹ لارنس کے دریا کی وادی زرخیز زرعی علاقہ ہے جہاں ڈیری کی مصنوعات، پھل، سبزیاں، فوا گرا (زبردستی خوراک کھلا کر موٹی کی جانے والی بطخوں کی کلیجی)، میپل کا رس (کیوبیک دنیا میں سب سے زیادہ میپل کا رس پیدا کرتا ہے) اور مویشی بھی پالے جاتے ہیں۔ سینٹ لارنس دریا کے شمال میں کیوبیک کا حصہ زیادہ تر کونی فیرس جنگلات، جھیلوں اور دریاؤں سے پٹا پڑا ہے اور پلپ، کاغذ، لمبر اور پن بجلی ابھ یبھی صوبے کی اہم ترین صنعتیں ہیں۔
مانٹریال کے ارد گرد ہائی ٹیک صنعتیں موجود ہیں جن میں فضائی کمپنیاں جیسا کہ ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی بمبارڈئیر، جیٹ انجن کمپنی پراٹ اینڈ وٹنی، فلائٹ سمولیٹر سی اے ای اور ڈیفنس کنٹریکٹر لاک ہیڈ مارٹن، کینیڈا شامل ہیں۔ وڈیو گیم کمپنیاں جیسا کہ الیکٹرونک آرٹس اور اوبی سافٹ بھی مانٹریال میں سٹوڈیو رکھتی ہیں۔
حکومت
لیفٹینٹ گورنر ملکہ الزبتھ دوم کی طرف سے ریاست کے سربراہ کا کام کرتا ہے۔ حکومت کا سربراہ وزیر اعظم ہوتا ہے جو یک ایوانی قومی اسمبلی کی اکثریتی پارٹی سے ہوتا ہے۔ اسی اسمبلی کے اراکین سے وفاقی کابینہ اور وزراٗ چنے جاتے ہیں۔
1968 تک کیوبیک کی مقننہ دو ایوانی تھی یعنی قانون ساز کونسل اور قانون ساز اسمبلی۔ 1968 میں قانون ساز کونسل کو ختم کر دیا گیا اور قانون ساز اسمبلی کو قومی اسمبلی کا نام دے دیا گیا۔ قانون ساز کونسل کو ختم کرنے والا کیوبیک آخری صوبہ ہے۔
کیوبیک کی حکومت نے نیشنل آرڈر آف کیوبیک متعارف کرایا ہے۔ یہ آرڈر فرانسیسی لیجن آف آنر سے متائثر ہو کر بنایا گیا ہے اور یہ کیوبیک میں پیدا ہونے والے یا رہنے والے مرد و عورتوں کو ان کی بے مثال کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ اس میں ایسے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں جو کیوبیک کے باشندے نہیں۔
انتظامی سب ڈویژن
کیوبیک میں علاقائی، سپرالوکل اور مقامی سطحوں پر سب ڈویژن موجود ہیں۔ مقامی لوگوں کے لئے مختص علاقوں کو چھوڑ کر دیگر علاقے یہ ہیں:
علاقائی سطح پر
• 17 انتظامی علاقے
سپرالوکل سطح پر
• 86 رینجل کاؤنٹی میونسپلٹیاں
• دو میٹرو پولیٹن کمیونٹیاں
مقامی سطح پر
• 1117 مختلف اقسام کی مقامی میونسپلٹیاں
• 11 اگلومیریشن جو ان مقامی 42 میونسپلٹیوں سے مل کر بنے ہیں
• 8 مقامی میونسپلٹیوں کے اندر 45 بروف
سرکاری علامات
1939 میں کیوبیک کی حکومت نے سیاسی تاریخ کے حساب سے اپنے سرکاری علامات کا اعلان کیا۔ فرانسیسی راج کو نیلے پس منظر پر سنہری للی، برطانوی راج کو سرخ پس منظر پر ببر شیر اور کینیڈین راج کو میپل کے پتوں اور ان کے نیچے کیوبیک کا مقولہ لکھا ہوا ہے۔
مقولہ
1883 میں پہلی بار کیوبیک کی پارلیمان کی عمارت پر یہ کھدایا گیا جس کا مطلب ہے "مجھے یاد ہے"۔ 1978 سے یہ سرکاری نشان کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔ اس سے قبل کا مقولہ تھا "خوبصورت صوبہ"۔ اس مقولے کو آج بھی اکثر سیاح صوبے کے عرف کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
جھنڈا
فرانسیسی بادشاہت کا پرانا نشان 1534 میں یہاں پہنچا۔ 1900 میں کیوبیک کو اپنا جھنڈا بنانے کی اجازت مل گئی۔ 1903 میں موجودہ جھنڈے کی ابتدائی شکل تیار ہوئی۔
فیٹ نیشنل
1977 میں پریمئر رینے لیوسکی نے اعلان کیا کہ 24 جون کو کیوبیک کی قومی تعطیل منائی جائے گی۔ اس سے قبل یہ دن کیوبیک کے پہلے سینٹوں میں سے ایک سینٹ جان دی بیپٹسٹ کے حوالے سے تعطیل کا دن تھا۔
انگریزی وکی پیڈیا سے اردو وکی پیڈیا کے لئے ترجمہ و تلخیص
ماوریس ڈپلیسز اور ان کی جماعت یونین نیشنل رومن کیتھولک چرچ کی حمایت سے 1944 سے 1960 تک برسر اقتدار رہے۔ پیئری ایلیوٹ تروڈیاؤ اور دیگر لبرل نے مل کر ایک چالاک حزب اختلاف بنائی تاکہ جین لیسیج کی زیر سربراہی خاموش انقلاب کے لئے راہ ہموار کی جا سکے۔خاموش انقلاب کا دور معاشرتی اور سیاسی تبدیلیوں کے حوالے سے ڈرامائی تھا۔ کیوبیک کی معیشت میں انگریزی اثر ، رومن کیتھولک چرچ کا اثر و رسوخ کم ہوا، پن بجلی کی کمپنیوں کو ہائیڈور کیوبیک کے تحت قومیایا گیا اور خود مختاری کی تحریک شروع ہوئی۔
فرنٹ ڈی لبریشن ڈو کیوبیک
1963 کے آغاز سے ایک دہشت گرد گروہ فرنٹ ڈی لبریشن ڈو کیوبیک کے نام سے مشہور ہوا۔ اس گروہ نے اپنی دس سالہ بم پھاڑنے، لوٹ مار اور حملوں کا آغاز کیا۔ ان حملوں کا براہ راست شکار برطانوی النسل افراد تھے۔ ان میں کم از کم پانچ افراد مارے گئے۔ 1970 میں یہ سرگرمیاں اپنے عروج کو پہنچیں جب انہوں نے ایک برطانوی ٹریڈ کمشنر کو ایک مقامی وزیر اور نائب پریمئر کے ہمراہ اغوا کر لیا۔ اس واقعے کو اکتوبر کا بحران کہتے ہیں۔ برطانوی تاجر کا نام جیمس کراس تھا۔ بعد ازاں مقامی وزیر پیئری لاپورٹے کو ان کے ہار کی مدد سے گلہ گھونٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ تحریری طور پر اس دہشت گرد گروہ نے کہا کہ "بورسا، پریمئر کو آنے والے سال میں نئی حقیقتوں کا سامنا کرنا ہوگا یعنی ایک لاکھ انقلابی مسلح اور تربیت یافتہ اراکین"۔
پریمئر کی درخواست پر وزیر اعظم نے جنگی اقدامات کا ایکٹ نافذ کیا۔ مزید یہ کہ ایک فرد کو عوامی شکایات سننے اور ان کے ازالے کے لئے بھی متعین کیا گیا۔ کیوبیک کی حکومت نے کیوبیک کے اندر کسی بھی غیر قانونی گرفتاری کی صورت میں معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا۔ 3 فروری 1971 کو جان ٹرنر، کینیڈا کے وزیر دفاع نے بیان کیا کہ کینیڈا بھر سے 497 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں 435 رہا کر دیئے گئے ہیں۔ بقیہ 62 پر الزام عائد کئے گئے اور ان میں سے 32 افراد جو سنگین جرائم میں ملوث تھے، کی ضمانت لینے سے عدالت نے انکار کر دیا۔ چند ہفتے بعد یہ بحران اس وقت ختم ہوا جب پیئری لاپور کو اغوا کنندگان نے ہلاک کر دیا۔ اس بحران کے بعد اس دہشت گرد تنظیم کو اراکین اور عوامی مدد سے ہاتھ دھونے پڑے۔
پارٹی کیوبیکوئس اور آئینی بحران
1977 میں پارٹی کیوبیکوئس کی نئی منتخب کردہ حکومت کی طرف سے رینے لیوسکی نے فرانسیسی زبان کا چارٹر متعارف کرایا۔ اسے عرف عام میں بل 101 بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت کیوبیک کی حدود میں صرف فرانسیسی زبان کو سرکاری درجہ دیا گیا۔
1970 اور 1973 کے انتخابات میں لیوسکی اور ان کی جماعت کا انتخابی منشور کیوبیک کو کینیڈا سے آزاد کرانا تھا۔ تاہم جماعت کو دونوں ہی بار قومی اسمبلی میں اکثریت نہ مل سکی اور لیوسکی دونوں بار ہی ہار گئے۔ پہلے انتخابات سے دوسرے تک پارٹی کی حمایت 23 فیصد سے بڑھ کر 30 فیصد ہوگئی۔ 1976 کے عام انتخابات میں لیوسکی نے اپنی پالیسی کو تھوڑا سا نرم کیا اور کہا کہ وہ انتخاب جیتنے کی صورت میں صوبے کی براہ راست علیحدگی کی بجائے ایک ریفرنڈم کرائیں گے۔ اس کے تحت کیوبیک کینیڈا سے کافی امور میں آزادی حاصل کر لے گا تاہم چند امور جیسا کہ مشترکہ کرنسی وغیرہ ویسے ہی رہے گی۔ 15 نومبر 1976 کو لیوسکی اور پارٹی کیوبیکوئس نے پہلی بار صوبائی حکومت قائم کی۔ 1980 کے ریفرنڈم میں علیحدگی کی بابت سوال پیش کیا گیا۔ مہم کے دوران وزیر اعظم پیئری ٹراڈیو نے وعدہ کیا کہ ریفرنڈم کی مخالف میں دیا جانے والا ووٹ کینیڈا میں اصلاحات کا سبب بنے گا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ برطانیہ کے آئین سے کینیڈا کے آئین کو الگ کرنا چاہتے ہیں۔ برٹش نارتھ امریکہ ایکٹ جو کہ موجودہ آئینی دستاویز ہے، میں کینیڈا کی پارلیمان کی درخواست پر برطانیہ کی پارلیمان ہی ترمیم لا سکتی ہے۔
ساٹھ فیصد لوگوں نے ریفرنڈم کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ انگریز نسل اور تارکین وطن لوگوں نے مخالفت میں جبکہ کیوبیک کے باسیوں نے حمایت اور مخالفت میں برابر ووٹ دیئے۔ عمر رسیدہ افراد زیادہ تر مخالفت اور نوجوان حمایت میں سرگرم رہے۔ ریفرنڈم میں ناکامی کے بعد پریمئر اوٹاوا چلے گئے تاکہ وفاقی وزیر انصاف اور دیگر نو پریمئروں کے ساتھ نئے آئین پر بات چیت میں حصہ لے سکیں۔ لیوسکی کا اصرار تھا کہ کیوبیک کو مستقبل میں ہونے والی کسی بھی آئینی ترمیم کو مسترد کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیئے۔ جلد ہی مذاکرات رک گئے۔
4 نومبر 1981 کی رات کو وفاقی وزیر انصاف نے لیوسکی کے سوا دیگر تمام پریمئروں سے اس دستاویز پر دستخط کرائے جو بعد میں کینیڈا کا آئین بنا۔ اگلی صبح انہوں نے یہ نوشتہ دیوار لیوسکی کے سامنے رکھا۔ تاہم لیوسکی نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور واپس کیوبیک چلے گئے۔ 1982 میں برطانوی پارلیمان نے اسے کیوبیک کے دستخط کی غیر موجودگی کے باوجود منظور کر لیا۔ کیوبیک نے ابھی تک اس پر دستخط نہیں کئے۔ کینیڈا کی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ آئین میں ترمیم کے لئے ہر صوبے کی اجازت درکار نہیں۔
اگلے چند سالوں میں کیوبیک سے آئین پر دستخط لینے کے لئے دو کوششیں ہوئین۔ پہلی کوشش میچ لیک اکارڈ تھی جو 1987 میں شروع ہوئی اور 1990 میں اسے ختم کر دیا گیا کیونکہ مینی ٹوبہ کے صوبہ نے اسے مقررہ وقت میں منظور نہیں کیا تھا۔ دوسری کوشش 1992 میں چارلیٹ ٹاؤن اکارڈ کے نام سے ہوئی جسے ساڑھے چھپن فیصد سے زائد کینیڈین اور ستاون فیصد کیوبیک کے لوگوں نے مسترد کیا۔
30 اکتوبر 1995 کو پارٹی کیوبیکوئس جو کہ دوبارہ 1994 میں اقتدار میں آئی تھی، نے دوسرا ریفرنڈم کرایا۔ اس بار پچاس اعشاریہ چھ فیصد نے مخالفت اور انچاس اعشاریہ چار فیصد نے حمایت میں ووٹ دیا۔ اس بار فرانسیسی بولنے والے کیوبیک کے افراد نے واضح طور پر علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا۔
ریفرنڈم پر بحث شروع ہوگئی۔ وفاق پسندوں نے شکایت کی کہ ریفرنڈم کی مخالفت میں پڑنے والے ووٹوں کی بہت بڑی تعداد یعنی گیارہ فیصد سے بھی زیادہ کو مسترد قرار دیا گیا جو کہ ایک سال پہلے کے انتخاب میں صرف ایک اعشاریہ سات فیصد تھی۔ یہ دھاندلی زیادہ تر یہودی اور یونانی اکثریتی آبادی میں ہوئی۔ تاہم چیف الیکٹرول آفیسر کو تحقیقات سے براہ راست کسی دھاندلی کا ثبوت نہیں ملا۔ صوبائی حکومت نے وفاق پر الزام لگایا کہ ریفرنڈم سے قبل وفاق نے بہت بڑی تعداد میں نئے مہاجرین کو کیوبیک بھیجا تاکہ وہ وہاں جا کر وفاق کے حق میں ووٹ دے سکیں۔ اسی طرح ریفرنڈم کے سلسلے میں ہونے والے اخراجات میں بھی وفاقی حکومت صوبائی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی تھی۔ دس سال بعد یہ اخراجات کے حوالے سے ایک بڑا مالیاتی سکینڈل بنا اور اس سے لبرل پارٹی کو بہت نقصان پہنچا۔ 1988 سے 1998 تک سالانہ طور پر اوسطاً 21733 افراد کیوبیک میں بھیجے جاتے تھے تاہم 1995 میں یہ تعداد 43850 افراد تھی۔
ریفرنڈم کی رات کو ہی ناراض پریمئر جو کہ علیحدگی کے حق میں تھے، نے اعلان کیا کہ ناکامی کی وجہ پیسہ اور لسانی ووٹ تھے۔ پہلے سے طے شدہ اعلان کے مطابق پریمئر کو مستعفی ہوا پڑا۔ لوشین بوچارڈ نئے پریمئر بنے۔
وفاق پرستوں نے الزام لگایا کہ ریفرنڈم میں پوچھا گیا سوال مبہم، بے معنی اور بہت طویل تھا۔ اس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے:
"کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ کیوبیک کینیڈا کے ساتھ 12 جون 1995 میں ہونے والے معاہدے کے تحت نئی معاشی اور سیاسی شراکت کی پیش کش کے بعد خودمختار ہو جائے جو اس بل کی حدود میں ہوں جو کیوبیک کے مستقبل کے بارے تھا؟"
1998 میں اگلے انتخابات جیتنے کے بعد بوچارڈ نے سیاست سے 2001 میں علیحدگی اختیار کر لی۔ برنارڈ لانڈری کو پارٹی کیوبیکوئس کا رہنما اور کیوبیک کا پریمئر بنا دیا گیا۔2003 میں پارٹی انتخابات ہار گئی۔ 2005 میں لانڈری نے رہنما کا عہدہ چھوڑ دیا۔ نئے امیدواروں کی کثرت سے آندرے بوئسکلئیر کو چن لیا گیا۔ 2007 میں دوبارہ شکست سے آندرے بھی مستعفی ہو گئے۔ پارٹی کا اعلان ہے کہ اگر وہ دوبارہ حکومت میں آئے تو ایک اور ریفرنڈم کرائیں گے۔
کیوبیک بطور قوم
کینیڈا بھر میں کیوبیک کی ثقافت اور فرانسیسی رحجان کے باعث یہ بحث جاری رہتی ہے کہ کیوبیک کے لوگ جزوی یا مجموعی طور پر کیا ہیں؟ کئی بار کینیڈا کے آئین میں کیوبیک کو الگ معاشرہ کہنے کی ترامیم لانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں کیونکہ صوبے کا قانون، زبان اور ثقافت بقیہ ملک سے مختلف ہے۔ تاہم وفاقی حکومت نے بعد ازاں کیوبیک کو ایک بے نظیر معاشرہ تسلیم کیا۔ 30 اکتوبر 2003 میں کیوبیک کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر کہا کہ "کیوبیک ایک الگ قوم کی حیثیت رکھتی ہے"۔ 27 نومبر 2006 کو ہاؤس آف کامنز میں وزیر اعظم سٹیفن ہارپر نے اعلان کیا کہ "کیوبیک متحدہ کینیڈا میں ایک الگ قوم ہے"۔ تاہم اس بات پر پھر بحث چھڑ گئی ہے کہ اس سے کیا مراد تھی۔
اس وقت قوم پرستی کا صوبائی سیاست پر گہرا اثر ہے اور تینوں ہی بڑی صوبائی سیاسی جماعتیں کیوبیک کو زیادہ خود مختاری اور کیوبیک کے لوگوں کو بطور الگ قوم منوانے پر زور دیتی ہیں۔ حالیہ برسوں میں کینیڈا کے دیگر حصوں کے ساتھ کیوبیک کے فرق کو ظاہر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس وقت صوبہ علیحدگی اور خودمختاری کے حق میں اور مخالفت میں یکساں بٹا ہوا ہے۔ جو افراد حق میں ہیں وہ یا تو مکمل علیحدگی اور خود مختار جمہوریہ بنانا چاہتے ہیں یا پھر ان کے خیال میں جیسے یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرح وہ بہت معمولی طور پر وفاق سے جڑے ہوں گے۔ مخالفت کرنے والے کیوبیک کو کینیڈا کا صوبہ ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔
کیوبیک کے معاشرے کی اقدار اور بنیادیں
8 فروری 2007 کو کیوبیک کے پریمئر جین چارلسٹ نے اعلان کیا کہ کیوبیک کی معاشرتی اقدار کے حوالے سے وہ ایک کمیشن بنا رہے ہیں۔ ان کی تقریر کے تین اہم نقاط تھے:
*مرد اور عورت کی برابری
*فرانسیسی زبان کو ترجیح
*مذہب اور حکومت کو علیحدہ کرنا
مزید براں کیوبیک ایک آزاد اور جمہوری ریاست ہے جو قوانین کی پاسداری کرتی ہے۔
آبادی
2007 میں شرح پیدائش ایک اعشاریہ چھ پانچ ہونے کی وجہ سے کیوبیک کینیڈا کی شرح پیدائش سے تھوڑا سا زیادہ لیکن اوسط شرح پیدائش یعنی دو اعشاریہ ایک فیصد سے کافی کم ہے۔1960 سے قبل کیوبیک میں شرح پیدائش کسی بھی دیگر صنعتی معاشرے کی نسبت سب سے زیادہ تھی۔ اگرچہ کیوبیک میں کینیڈا کی کل آبادی کا تقریباً چوبیس فیصد حصہ رہتا ہے، یہاں دوسرے ممالک سے بچے گود لینے کی شرح کینیڈا بھر میں سب سے بلند ہے۔ 2001 میں کینیڈا میں گود لئے جانے والے بچوں میں سے 42 فیصد کیوبیک میں گود لئے گئے۔
لسانی گروہ
کینیڈین 60فیصد سے زائد، فرانسیسی تقریباً 29 فیصد، آئرش ساڑھے پانچ فیصد، اطالوی چار فیصد، انگریز تین اعشاریہ تین فیصد، شمالی امریکی انڈین تین فیصد، سکاٹش دو اعشاریہ سات فیصد، کویبیکوئس تقریبا دو فیصد، جرمن ایک اعشاریہ آٹھ فیصد، چینی ایک اعشاریہ دو فیصد، ہیٹی ایک اعشاریہ دو فیصد، ہسپانوی ایک فیصد، یہودی ایک فیصد جبکہ یونانی، پولش، لبنانی، پرتگالی، بیلجئن، ایسٹ انڈین، رومانین اور روسی، سب کی تعداد ایک ایک فیصد سے کم ہے۔ سروے میں وہ گروہ شامل ہیں جن کی تعداد کل آبادی کا کم از کم صفر اعشاریہ پانچ فیصد ہے۔
واضح اقلیتیں
کیوبیک میں اقلیتوں کی کل تعداد 654355 ہے جو کل آبادی کا آٹھ فیصد ہیں۔ ان میں سیاہ فام اڑھائی فیصد، عرب ڈیڑھ فیصد، لاطینی امریکی ایک اعشاریہ دو فیصد، چینی ایک اعشاریہ ایک فیصد، جنوبی ایشیائی ایک فیصد اور جنوب مشرقی چینی اعشاریہ سات فیصد ہیں۔نصف فیصد سے کم تعداد والی اقلیتوں کو نہیں ظاہر کیا گیا۔
مذہب
کیوبیک میں نو آبادیاتی دور سے لے کر اب تک رومن کیتھولک افراد کی واضح اکثریت رہی ہے۔
2001 کی مردم شماری میں تقریباً ساڑھے تراسی فیصد افراد کامذہب کیتھولک عیسائی، چار اعشاریہ سات فیصد پروٹسٹنٹ عیسائی، ایک اعشاریہ چار فیصد آرتھوڈکس عیسائی، اعشاریہ آٹھ فیصد دیگر عیسائی جبکہ ڈیڑھ فیصد مسلمان، ایک اعشاریہ تین فیصد یہودی، اعشاریہ چھ فیصد بدھ مت کے پیروکار، اعشاریہ تین فیصد ہندو اور اعشاریہ ایک فیصد سکھ ہیں۔پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد لادین ہیں۔
زبان
کیوبیک کی سرکاری زبان فرانسیسی ہے۔ کیوبیک کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جہاں آبادی کی اکثریت فرانسیسی بولتی ہے جو کل آبادی کا 79 فیصد ہے۔ 95 فیصد افراد فرانسیسی بول سکتے ہیں۔
کیوبیک کے قانون کے مطابق انگریزی کو سرکاری درجہ حاصل نہیں۔ تاہم انگریزی اور فرانسیسی کو آئین کے تحت قانونی درجہ حاصل ہے اور کوئی بھی منتخب رکن قومی اسمبلی اور کیوبیک کی عدالتوں میں انگریزی یا فرانسیسی میں سے کسی بھی زبان میں بات کر سکتا ہے۔قومی اسمبلی کا ریکارڈ ہمیشہ دونوں زبانوں میں رکھا جاتا ہے۔
2006 کی مردم شماری کے مطابق سات اعشاریہ سات فیصد افراد نے انگریزی کو مادری زبان قرار دیا۔ دس فیصد نے کہا کہ وہ گھر میں زیادہ تر انگریزی ہی بولتے ہیں جبکہ تقریباً تیرہ فیصد افراد نے انگریزی کو بطور سرکاری زبان استعمال کیا۔ انگریزی بولنے والے افراد کو ان کے علاقوں میں انصاف، صحت اور تعلیم انگریزی زبان میں ہی دی جاتی ہے۔ اسی طرح جہاں انگریزی بولنے والے افراد نصف سے زیادہ ہوں، ان میونسپلٹیوں میں انہیں انگریزی میں سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔
ایسے افراد جن کی مادری زبان نہ تو انگریزی ہے اور نہ فرانسیسی، کل آبادی کا تقریباً بارہ فیصد ہیں۔
صوبے میں چالیس فیصد سے زیادہ افراد فرانسیسی اور انگریزی جانتے ہیں۔ مانٹریال کے جزیرے میں یہ شرح ساٹھ فیصد ہے۔ کینیڈا کے دیگر حصوں میں یہ شرح محض دس فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ پورے ملک میں مجموعی طور پر سترہ فیصد سے کچھ زیادہ افراد دونوں زبانیں جانتے ہیں۔
اشتہارات میں فرانسیسی کے علاوہ دیگر زبانیں اس وقت لکھی جا سکتی ہیں جب کہ فرانسیسی بہت واضح طور پر موجود ہو۔ تاہم اس اصول کی بنیاد پر کافی لے دے ہوتی رہتی ہے۔
مادری زبان
مادری زبان کے لئے ہونے والے 2006 کے سروے کے مطابق کل 7435905 افراد نے حصہ لیا۔ ان میں سے 7339495 افراد نے ایک مادری زبان چنی۔ نتیجہ کچھ ایسے رہاَ
فرانسیسی 80 فیصد سے زائد، انگریزی تقریباً آٹھ فیصد، اطالوی ایک اعشاریہ سات فیصد، ہسپانوی ڈیڑھ فیصد، عربی ڈیڑھ فیصد جبکہ چینی، کریول، یونانی ، پرتگالی، رومانین، ویت نامی، روسی، جرمن، پولش، آرمینین، فارسی، کری، پنجابی، تگالگ، تامل، اردو، بنگالی، انکتی تت، مونٹاگنیز نسکاپی، خمر، یڈیش، ہنگری، گجراتی، ترکی، یوکرائینی، اٹیکامکو، بلغارین، لاو، بربر، ہیبرو، کورین اور ولندیزی یعنی ڈچ زبانوں میں سے ہرزبان کے بولنے والے ایک فیصد سے کم افراد تھے۔
کئی دیگر زبانیں بھی موجود ہیں لیکن صرف ان زبانوں کو شمار کیا گیا ہے جن کے بولنے والے کم از کم تین ہزار یا اس سے زیادہ افراد ہوں۔
معیشت
سینٹ لارنس کے دریا کی وادی زرخیز زرعی علاقہ ہے جہاں ڈیری کی مصنوعات، پھل، سبزیاں، فوا گرا (زبردستی خوراک کھلا کر موٹی کی جانے والی بطخوں کی کلیجی)، میپل کا رس (کیوبیک دنیا میں سب سے زیادہ میپل کا رس پیدا کرتا ہے) اور مویشی بھی پالے جاتے ہیں۔ سینٹ لارنس دریا کے شمال میں کیوبیک کا حصہ زیادہ تر کونی فیرس جنگلات، جھیلوں اور دریاؤں سے پٹا پڑا ہے اور پلپ، کاغذ، لمبر اور پن بجلی ابھ یبھی صوبے کی اہم ترین صنعتیں ہیں۔
مانٹریال کے ارد گرد ہائی ٹیک صنعتیں موجود ہیں جن میں فضائی کمپنیاں جیسا کہ ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی بمبارڈئیر، جیٹ انجن کمپنی پراٹ اینڈ وٹنی، فلائٹ سمولیٹر سی اے ای اور ڈیفنس کنٹریکٹر لاک ہیڈ مارٹن، کینیڈا شامل ہیں۔ وڈیو گیم کمپنیاں جیسا کہ الیکٹرونک آرٹس اور اوبی سافٹ بھی مانٹریال میں سٹوڈیو رکھتی ہیں۔
حکومت
لیفٹینٹ گورنر ملکہ الزبتھ دوم کی طرف سے ریاست کے سربراہ کا کام کرتا ہے۔ حکومت کا سربراہ وزیر اعظم ہوتا ہے جو یک ایوانی قومی اسمبلی کی اکثریتی پارٹی سے ہوتا ہے۔ اسی اسمبلی کے اراکین سے وفاقی کابینہ اور وزراٗ چنے جاتے ہیں۔
1968 تک کیوبیک کی مقننہ دو ایوانی تھی یعنی قانون ساز کونسل اور قانون ساز اسمبلی۔ 1968 میں قانون ساز کونسل کو ختم کر دیا گیا اور قانون ساز اسمبلی کو قومی اسمبلی کا نام دے دیا گیا۔ قانون ساز کونسل کو ختم کرنے والا کیوبیک آخری صوبہ ہے۔
کیوبیک کی حکومت نے نیشنل آرڈر آف کیوبیک متعارف کرایا ہے۔ یہ آرڈر فرانسیسی لیجن آف آنر سے متائثر ہو کر بنایا گیا ہے اور یہ کیوبیک میں پیدا ہونے والے یا رہنے والے مرد و عورتوں کو ان کی بے مثال کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ اس میں ایسے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں جو کیوبیک کے باشندے نہیں۔
انتظامی سب ڈویژن
کیوبیک میں علاقائی، سپرالوکل اور مقامی سطحوں پر سب ڈویژن موجود ہیں۔ مقامی لوگوں کے لئے مختص علاقوں کو چھوڑ کر دیگر علاقے یہ ہیں:
علاقائی سطح پر
• 17 انتظامی علاقے
سپرالوکل سطح پر
• 86 رینجل کاؤنٹی میونسپلٹیاں
• دو میٹرو پولیٹن کمیونٹیاں
مقامی سطح پر
• 1117 مختلف اقسام کی مقامی میونسپلٹیاں
• 11 اگلومیریشن جو ان مقامی 42 میونسپلٹیوں سے مل کر بنے ہیں
• 8 مقامی میونسپلٹیوں کے اندر 45 بروف
سرکاری علامات
1939 میں کیوبیک کی حکومت نے سیاسی تاریخ کے حساب سے اپنے سرکاری علامات کا اعلان کیا۔ فرانسیسی راج کو نیلے پس منظر پر سنہری للی، برطانوی راج کو سرخ پس منظر پر ببر شیر اور کینیڈین راج کو میپل کے پتوں اور ان کے نیچے کیوبیک کا مقولہ لکھا ہوا ہے۔
مقولہ
1883 میں پہلی بار کیوبیک کی پارلیمان کی عمارت پر یہ کھدایا گیا جس کا مطلب ہے "مجھے یاد ہے"۔ 1978 سے یہ سرکاری نشان کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔ اس سے قبل کا مقولہ تھا "خوبصورت صوبہ"۔ اس مقولے کو آج بھی اکثر سیاح صوبے کے عرف کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
جھنڈا
فرانسیسی بادشاہت کا پرانا نشان 1534 میں یہاں پہنچا۔ 1900 میں کیوبیک کو اپنا جھنڈا بنانے کی اجازت مل گئی۔ 1903 میں موجودہ جھنڈے کی ابتدائی شکل تیار ہوئی۔
فیٹ نیشنل
1977 میں پریمئر رینے لیوسکی نے اعلان کیا کہ 24 جون کو کیوبیک کی قومی تعطیل منائی جائے گی۔ اس سے قبل یہ دن کیوبیک کے پہلے سینٹوں میں سے ایک سینٹ جان دی بیپٹسٹ کے حوالے سے تعطیل کا دن تھا۔
انگریزی وکی پیڈیا سے اردو وکی پیڈیا کے لئے ترجمہ و تلخیص