کاشفی
محفلین
غزل
( شفیق خلش)
کیوں روٹھ گئے ہو یہ بتا کیوں نہیں دیتے؟
اب مجھ کو محبت کی سزا کیوں نہیں دیتے؟
جس پھول سے گل رنگ ہوئی جاتی ہیں راہیں
وہ پھول مرے دل میںکھلا کیوں نہیں دیتے؟
اقرار محبت ہے اگر جرم تو جاناں
مجرم ہوں، محبت کی سزا کیوں نہیںدیتے؟
جس باغ میںپھولوں کا تصور بھی نہیںہے
اُس باغ کو تم آگ لگا کیوں نہیں دیتے؟
جس دل میں محبت کا کوئی پھول نہیں ہے
اُس دل میں کوئی پھول کھلا کیوں نہیں دیتے؟
وہ لفظِ محبت جو لکھا تھا مرے دل پر
وہ صفحہء ہستی سے مٹا کیوںنہیں دیتے؟
اب دل کو یقیں ہے نہ تصور ہے تمہارا
کس جگہ چھپے ہو یہ بتا کیوں نہیں دیتے؟
زندہ ہوں کہ آؤ گے مرے پاس کبھی تم
مر جاؤں محبت میںبتا کیوں نہیں دیتے؟
( شفیق خلش)
کیوں روٹھ گئے ہو یہ بتا کیوں نہیں دیتے؟
اب مجھ کو محبت کی سزا کیوں نہیں دیتے؟
جس پھول سے گل رنگ ہوئی جاتی ہیں راہیں
وہ پھول مرے دل میںکھلا کیوں نہیں دیتے؟
اقرار محبت ہے اگر جرم تو جاناں
مجرم ہوں، محبت کی سزا کیوں نہیںدیتے؟
جس باغ میںپھولوں کا تصور بھی نہیںہے
اُس باغ کو تم آگ لگا کیوں نہیں دیتے؟
جس دل میں محبت کا کوئی پھول نہیں ہے
اُس دل میں کوئی پھول کھلا کیوں نہیں دیتے؟
وہ لفظِ محبت جو لکھا تھا مرے دل پر
وہ صفحہء ہستی سے مٹا کیوںنہیں دیتے؟
اب دل کو یقیں ہے نہ تصور ہے تمہارا
کس جگہ چھپے ہو یہ بتا کیوں نہیں دیتے؟
زندہ ہوں کہ آؤ گے مرے پاس کبھی تم
مر جاؤں محبت میںبتا کیوں نہیں دیتے؟