کیوں پریشان دل دیکھتے - برائے اصلاح

صابرہ امین

لائبریرین
متصل کن معنوں میں؟ بمعنی ملا ہوا، جڑا ہوا؟ مگر ردیف کے ساتھ جم نہیں رہا، اس قافیے کو ہی نکال دو
معتدل والے اشعار میں پہلا شعر درست ہے
باقی اشعار درست لگتے ہیں
آداب
میں معذرت خواہ ہوں کہ غلطی سے آدھے اشعار یہاں کاپی ہونے سے رہ گئے ۔ ۔ ۔ ۔ آپ کی ہدایات کے مطابق تصحیح کر کے باقی اشعار بھی شامل کر دیئے ہیں ۔ ۔ آپ سے باقی رہ جانے والے اشعار کی اصلاح کی گذارش ہے ۔ ۔آپ کی شکر گذار رہوں گی ۔ ۔

زخمِ دل مندمل دیکھتے
کیوں نہ حیران دل دیکھتے

یا

زخم دل مندمل دیکھتے
کیوں پریشان دل دیکھتے

یا

زخم دل مندمل دیکھتے
اپنا حیران دل دیکھتے

کیا ملا ہے ہمیں عشق میں
بے کسی مستقل دیکھتے

یا

تم سے چاہت میں بس عمر بھر
بے کسی مستقل دیکھتے
یا

تم سے چاہت تو کی ہے مگر
بے کسی مستقل دیکھتے

ہاتھ دیکھا ہمارا عبث
کاش بےتاب دل دیکھتے

یا

ہاتھ دیکھا ہمارا فقط
کاش بےتاب دل دیکھتے


تم نے گھائل ہمیں کر دیا
کیوں نہ یوں مضمحل دیکھتے

اپنی چاہت، وفا، چشمِ نم
اس میں بھی منتقل دیکھتے
یا
اس کی چاہت کو ہم ذہن سے
روح میں منتقل دیکھتے

ہائے ہم بھی تمہیں عشق میں
کچھ نہ کچھ نرم دل دیکھتے

یا

آہ ہم بھی تمہیں عشق میں
کاش کچھ نرم دل دیکھتے

یہ اشعار درست کر دیئے گئے ہیں ۔ ۔ ۔

جگ ہنسائی جو ہوتی اگر
تم ہمیں منفعل دیکھتے

میری الفت، کرم اور وفا
کیسے تم سنگدل دیکھتے

تم نہ دل کی کسی سے کہو
ہم اسے رازِ دل دیکھتے

اپنی رسوائیوں میں تمھیں
جابجا، مستقل دیکھتے

میری چاہت کا بھرتے جو دم
پھر ہمیں معتدل دیکھتے

جب بھی ہو پیار کی بات اب
سب ہمیں مشتعل دیکھتے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع یہی بہتر ہے
زخمِ دل مندمل دیکھتے
کیوں نہ حیران دل دیکھتے
اگرچہ ردیف یہاں بھی درست فٹ نہیں ہو رہی۔ کاش وہ دیکھتے، کاش ہم دیکھتے، وہ دیکھتے ہین، ہم دیکھتے ہیں، ان چاروں میں سے کچھ بھی معنی لیے جا سکتے ہیں، جس وقت قاری کا جیسا موڈ ہو، جیسے معنی وہ سمجھنا چاہے، سمجھ سکتا ہے۔ ویسے ابہام کو شعر کی خوبی بھی کہا گیا ہے لیکن اتنا ابہام اچھا نہیں۔ ردیف کا پہلے بھی کہا تھا۔ بہر حال اگر یہی ردیف رکھی ہی جائے تو یہ بہتر یے

تم سے چاہت میں بس عمر بھر
بے کسی مستقل دیکھتے
بہتر ہو گا
منتقل والا شعر نکال ہی دو
آہ... نرم دل بہتر ہے
عظیم کے مشورے قبول کر لو
باقی اشعار تھیک ہین، بس معتدل والا اب بھی مجھے پسند نہیں آیا
 

صابرہ امین

لائبریرین
مطلع یہی بہتر ہے
زخمِ دل مندمل دیکھتے
کیوں نہ حیران دل دیکھتے
اگرچہ ردیف یہاں بھی درست فٹ نہیں ہو رہی۔ کاش وہ دیکھتے، کاش ہم دیکھتے، وہ دیکھتے ہین، ہم دیکھتے ہیں، ان چاروں میں سے کچھ بھی معنی لیے جا سکتے ہیں، جس وقت قاری کا جیسا موڈ ہو، جیسے معنی وہ سمجھنا چاہے، سمجھ سکتا ہے۔ ویسے ابہام کو شعر کی خوبی بھی کہا گیا ہے لیکن اتنا ابہام اچھا نہیں۔ ردیف کا پہلے بھی کہا تھا۔ بہر حال اگر یہی ردیف رکھی ہی جائے تو یہ بہتر یے

تم سے چاہت میں بس عمر بھر
بے کسی مستقل دیکھتے
بہتر ہو گا
منتقل والا شعر نکال ہی دو
آہ... نرم دل بہتر ہے
عظیم کے مشورے قبول کر لو
باقی اشعار تھیک ہین، بس معتدل والا اب بھی مجھے پسند نہیں آیا
جی بہت بہتر ۔ ۔ شکریہ
ردیف بدلنے کی بہت کوشش کی پر ذہن نے کام کرنے سے انکار کر دیا ۔ ۔ آئندہ بہت زیادہ ابہام سے گریز کروں گی ۔ ۔ ان شاء اللہ ۔ ۔ چھوٹی بحر نے مسئلہ کیا شائد ۔ ۔
معتدل والا شعر نکال دیتی ہوں ۔ ۔ بہت سارے شعر اسی لیئے کہہ دیتی ہوں کہ آخر میں ایک غزل کے لائق اشعار بچ جائیں ۔ ۔ آپ کا بہت بہت شکریہ ۔ ۔ :)
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
آداب
آپ سے نظر ثانی کی گزارش ہے ۔ ۔ شکریہ

زخمِ دل مندمل دیکھتے
کیوں نہ حیران دل دیکھتے

تم سے چاہت میں بس عمر بھر
بے کسی مستقل دیکھتے

ہاتھ دیکھا ہمارا فقط
کاش بے تاب دل دیکھتے

آہ ہم بھی تمہیں عشق میں
کاش کچھ نرم دل دیکھتے

تم نے گھائل ہمیں کر دیا
کیوں نہ یوں مضمحل دیکھتے

اس کی چاہت کو ہم ذہن سے
روح میں منتقل دیکھتے

میری الفت، کرم اور وفا
کیسے تم سنگدل دیکھتے

تم نہ دل کی کسی سے کہو
ہم اسے رازِ دل دیکھتے

اپنی رسوائیوں میں تمھیں
جابجا، مستقل دیکھتے

میری چاہت کا بھرتے جو دم
پھر ہمیں معتدل دیکھتے

جب بھی ہو پیار کی بات اب
سب ہمیں مشتعل دیکھتے
 

نور وجدان

لائبریرین
آداب
آپ سے نظر ثانی کی گزارش ہے ۔ ۔ شکریہ

زخمِ دل مندمل دیکھتے
کیوں نہ حیران دل دیکھتے

تم سے چاہت میں بس عمر بھر
بے کسی مستقل دیکھتے

ہاتھ دیکھا ہمارا فقط
کاش بے تاب دل دیکھتے

آہ ہم بھی تمہیں عشق میں
کاش کچھ نرم دل دیکھتے

تم نے گھائل ہمیں کر دیا
کیوں نہ یوں مضمحل دیکھتے

اس کی چاہت کو ہم ذہن سے
روح میں منتقل دیکھتے

میری الفت، کرم اور وفا
کیسے تم سنگدل دیکھتے

تم نہ دل کی کسی سے کہو
ہم اسے رازِ دل دیکھتے

اپنی رسوائیوں میں تمھیں
جابجا، مستقل دیکھتے

میری چاہت کا بھرتے جو دم
پھر ہمیں معتدل دیکھتے

جب بھی ہو پیار کی بات اب
سب ہمیں مشتعل دیکھتے
کافی بہتر ہوچکی ہے .... کچھ اشعار تو شاعرانہ تغزل لیے ہیں
آہ ہم بھی تمہیں عشق میں
ہاتھ دیکھا ہمارا فقط

روح میں منتقل دیکھتے

اوپر والا مصرعہ دل سے چل جاتا ہے ویسے اگر خیال تھوڑا سا بدلا جائے غضب کا شعر ہو
 

صابرہ امین

لائبریرین
کافی بہتر ہوچکی ہے .... کچھ اشعار تو شاعرانہ تغزل لیے ہیں
آہ ہم بھی تمہیں عشق میں
ہاتھ دیکھا ہمارا فقط
یہ اشعار عظیم بھیا کی عنایت سے خوبصورت ہو گئے ہیں ۔ ۔ ان کا شکریہ :)
روح میں منتقل دیکھتے

اوپر والا مصرعہ دل سے چل جاتا ہے ویسے اگر خیال تھوڑا سا بدلا جائے غضب کا شعر ہو
آپ بتائیے نور کیسے بہتر ہو سکتا ہے ۔ ۔ ابھی استادِ محترم نظر ثانی کریں گے ۔ ۔ :)
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
خوفناک! سچ مچ میرا تصور مجھے ایسے ایسے مناظر دکھا گیا کہ ڈر گئی میں تو
اصل میں ایسا بالکل نہیں ہے ۔ ۔

بس قافیہ اور بحر کی مجبوری سمجھ لیں ۔ ۔ :D

جب بھی ہو پیار کی بات اب
سب ہمیں مضمحل دیکھتے
یہ بھی ہو سکتا ہے ۔ ۔ اگر قافیہ دہرایا جائے تو ۔ ۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
اصل میں ایسا بالکل نہیں ہے ۔ ۔

بس قافیہ اور بحر کی مجبوری سمجھ لیں ۔ ۔ :D

جب بھی ہو پیار کی بات اب
سب ہمیں مضمحل دیکھتے
یہ بھی ہو سکتا ہے ۔ ۔ اگر قافیہ دہرایا جائے تو ۔ ۔
دیکھتے کی ردیف میں یاس فسردگی اور کاش کی معنویت لانے سے بات اچھی بن سکتی ہے. کس کے پیار کی بات؟ وفا کا، بے وفائی کا تذکرہ، وہ خبر لاؤ پہلے مصرعے میں تو دوسرا خود بہتر ہوگا. میِں فارغ ہو کے دوسرے کا جواب دیتی
 

الف عین

لائبریرین
اب قابل قبول ہو گئی ہے غزل
مگر بیٹا، قابل قبول لکھ رہا ہوں، دل سے پسند نہیں ائی۔ کچھ اشعار اچھے ضرور ہیں جن میں ردیف کا اچھا استعمال ہوا ہے ۔ سچ پوچھو تو زمین ہی ایسی چنی ہر تم نے کہ واضح بات کہنا مشکل ہو گیا ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
اپنی رسوائیوں میں تمھیں
جابجا، مستقل دیکھتے
رسوائیوں کے بجائے اگر تنہائیوں کر دیا جائے، تو کیسا رہے گا؟
اس کی چاہت کو ہم ذہن سے
روح میں منتقل دیکھتے

یوں بنا کے دیکھو کہ ہماری چاہت اس کے دل میں یا روح میں منتقل دیکھتے تو خوشی ہوتی یا انتظار میں وقت کٹ جانا کہ جانے کب ہو منتقل، امید یا یاس والی بات اگر ہو تو اس سے بات بنے گی
 

صابرہ امین

لائبریرین
اب قابل قبول ہو گئی ہے غزل
مگر بیٹا، قابل قبول لکھ رہا ہوں، دل سے پسند نہیں ائی۔ کچھ اشعار اچھے ضرور ہیں جن میں ردیف کا اچھا استعمال ہوا ہے ۔ سچ پوچھو تو زمین ہی ایسی چنی ہر تم نے کہ واضح بات کہنا مشکل ہو گیا ہے
جی مجھے اب سمجھ آ رہی ہے ۔ ۔ قافیئے سے ہٹ کر زمانے کا خیال رکھنا بھی بہت دشوار لگا ۔ ۔ مگر کچھ سوجھ ہی نہیں رہا تھا ۔ ۔ پر آئیندہ کے لیئے نصیحت ہو گئی ۔ ۔ عروض کی کتابیں پڑھ کر لگتا ہے سب سمجھ آ رہا ہے پر جب لکھنے بیٹھو تو معلوم ہوتا ہے کہ کتنے پانی میں ہیں ۔ ۔ ۔ میں تہہ دل سے آپ کی شکرگزار ہوں کہ کتنی ڈھیر ساری خامیاں دور کیں ۔ ۔ :)
 

صابرہ امین

لائبریرین
یوں بنا کے دیکھو کہ ہماری چاہت اس کے دل میں یا روح میں منتقل دیکھتے تو خوشی ہوتی یا انتظار میں وقت کٹ جانا کہ جانے کب ہو منتقل، امید یا یاس والی بات اگر ہو تو اس سے بات بنے گی
بحر اتنی چھوٹی ہے کہ خیالات کسی طور اس میں سما نہیں رہے ۔ ۔ کوشش کروں گی ۔ ۔ :)
 
Top