محمد علم اللہ
محفلین
کیوں پڑھتے ہو اخبار!
خان عبدالغفارخان
(خان عبدالغفارخان خان کی آپ بیتی میری زندگی میری جدوجہد کا حصہ۔ ان کی زندگی کی کہانی پہلی بار شائع ہو رہی ہے۔ پشتو زبان سے ہندی میں ترجمہ کیا ہے اخلاق احمد نے اور اردو کا جامہ پہنایا محمد علم اللہ اصلاحی نے: ناشر: نئی کتاب، نئی دہلی)میرے پاس جو اخبار آتے تھے، میں میٹنگوں میں لوگوں کو سناتا۔ لیکن کوئی ان پر کان نہیں رکھتا تھا۔ صرف الہلال پر تھوڑا توجہ دیتے، کیونکہ ایک تو اس میں خدا اور رسول کی باتیں بھی ہوتیں اور دوسرا ابوالکلام آزاد کا اخبار تھا۔ پٹھان اب بھی اخبار پڑھنے کا شوق نہیں رکھتے ہیں۔وہ جھوٹی چیزوں اور مہمل چیزوں پر ہزاروں روپے خرچ کر دیتے ہیں، لیکن اخبار پر ایک پیسہ خرچ نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ اتنی ہمت اور بڑی قوم کی اپنی زبان میں کوئی قومی اخبار نہیں ہے۔
ہمارا ایک بڑا خان تھا۔ ایک دن اس شہر میں ایک لڑکا دکھائی دیا، جو اخبار لئے یہ آواز لگا رہا تھا کہ اخبار لے لو۔خان صاحب نے سوچا کہ ایسے ہی دے رہا ہے تو لے لیتے ہیں اور اخبار اس سے لے لیا اور چل پڑے۔ مگر جب لڑکے نے ان سے پیسے مانگے، تو انہوں نے اخبار کو واپس کر دیا۔ چونکہ ہمارا اخبار سے لگاؤنہیں ہے، اس لیے ہماری اپنی زبان میں اخبار بھی نہیں ہے۔
جس طرح ہمیں اخبار کے تئیں محبت نہیں تھا، اسی طرح اپنی زبان کے ساتھ بھی محبت نہ تھا۔ تعلیم یافتہ لوگوں سے میں جب زبان کے بارے میں باتیں کرتا، تو مجھ سے کہتے کہ پشتو کوئی زبان ہے؟ پشتو میں کیا ہے؟ میں ان سے کہتا کہ بھائیوں یہ دیگر زبانیں تو آسمان سے اتر کر نہیں آئی ہیں۔ ہر زبان کے بولنے والوں نے ہی اپنی زبان کی ترقی کیا ہے۔ اگر پٹھان اپنی زبان کو اہمیت نہیں دیتے، تو اس میں پشتو زبان کا کیا قصور ہے۔ یہ تو ہمارا اور آپ کا قصور ہے۔
شادی ہونے کے بعد جب میں اخبار پڑھتا، تو میری بیوی مجھ سے کہتی کہ یہ اخبار کیوں پڑھتے ہو؟ یہ تو تمام جھوٹ کہتے ہیں۔میں اس سے کہتا کہ نہیں یہ تو پروپیگنڈہ ہے۔ اخبار پڑھنا ضروری ہے۔ پھر وہ چپ ہو جاتی اور کہتی کہ میں تو کچھ نہیں جانتی۔ لوگ ایسا ہی کہتے ہیں، پھر وہ مجھ سے سوال کرتی کہ ٹھیک ہے، تو ان میں کیا ہے؟ مجھے بھی سمجھاﺅ پھر میں اس کو بتلاتا کہ ان اخبارات میں ساری دنیا کی خبریں ہیں۔
میں اس کو کچھ مثالیں بتاتا کہ پٹھان عورتیں مردوں سے زیادہ ذہین ہیں۔ دھیرے دھیرے اس کی بھی اخبارات اور تعلیم کے تئیں دلچسپی میں اضافہ ہوا۔ اسے قرآن اور دین کی ضروری معلومات ہوئی۔ وہ والد کو بہت عزیز تھی۔ اس کا اپنے والد پر بہت اثر تھا۔ جس کی وجہ سے عورتوں کے لئے میرا سسر کے نقطہ نظر میں بہت تبدیلی آیا۔ میری ہمیشہ یہ کوشش تھی کہ عورتوں کے دل سے اناکی روح دور کروں، کیونکہ یہ جذبات تو خود غرض اور بیوقوف لوگوں نے پیدا کی ہے۔ میری اپنی بیوی کے ساتھ ان باتوں پر بحث ہوتی ہے کہ عورت اور مرد دونوں خدا کی نظر میں برابر ہیں، ایک ہیں۔
اچھے برے کی پہچان کے کام کی بنیاد پر ہونی چاہئے۔ اور میں یہ بھی اس سے کہتا کہ ان جذبات کو پیدا کرنے میں عورتیں خود بھی ذمہ دار ہیں، کیونکہ لڑکے کو ایک نظر سے دیکھتی ہیں اور لڑکی کو دوسری نظر سے اور بچپن سے ہی لڑکی کے دل میں یہ بات بیٹھا دیتی ہیں کہ خدا نے لڑکے اور مرد کو لڑکیوں اور عورتوں سے افضل بنایا ہے۔ پھر میں اس کو یہ بھی کہتا ہے کہ انسان کو خدا کی طرف سے تمام جانوروں میں افضل بنایا گیا ہے، تو اس کی وجہ سے دوسرے جانوروں سے ذمہ داری بھی زیادہ ہے۔
لیکن جب میں اپنی اس قوم کو دیکھتا تو مجھے ان میں اور جانوروں میں فرق نہیں دکھائی دیتا ہے۔ انہیں بھی اپنے پیٹ کی فکر ہے اور جانوروں کو بھی اپنا پیٹ بھرنے کی فکر ہے۔انہیں بھی اپنے گھر کی فکر ہے اور جانوروں کو بھی اپنے گھونسلوں کی فکر۔ یہ بھی ان کی طرح بچے پیدا کرتے ہیں اور بڑا کرتے ہیں. تو ان میں سے کون بہترین مخلوق مانا جائے گا؟