سید ذیشان
محفلین
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش خدمت ہے۔(نوٹ: اس میں صوتی قوافی کا ستعمال کیا ہے)
کیوں کرتے ہو تم خامہِ مجبور سے شکوہ؟
شاہوں کا نمک خوار ہے خوں ان کو ہی دے گا
آنی نہیں اس تیرگی میں نصرتِ غیبی
بن روشنی کر کے تو ہی قدرت کا اشارہ
گو راہ کی دشواریوں کی فکر بجا ہے
تھا شوقِ سفر، وہ انہی افکار نے مارا
ہے نورِ محبت سے دلِ غم زدہ روشن
اور چرخِ زر افشاں پہ ہے تاروں کا چراغاں
دشواریوں کے ڈر سے مرے ہاتھ سے چھُوٹی
جوں باگ زمانے کی، قضا نے اِسے تھاما
عاشق کو ترے وعظ کی حاجت نہیں، اس نے
اسباق کو آفاق کے اوراق سے سیکھا
کیوں کرتے ہو تم خامہِ مجبور سے شکوہ؟
شاہوں کا نمک خوار ہے خوں ان کو ہی دے گا
آنی نہیں اس تیرگی میں نصرتِ غیبی
بن روشنی کر کے تو ہی قدرت کا اشارہ
گو راہ کی دشواریوں کی فکر بجا ہے
تھا شوقِ سفر، وہ انہی افکار نے مارا
ہے نورِ محبت سے دلِ غم زدہ روشن
اور چرخِ زر افشاں پہ ہے تاروں کا چراغاں
دشواریوں کے ڈر سے مرے ہاتھ سے چھُوٹی
جوں باگ زمانے کی، قضا نے اِسے تھاما
عاشق کو ترے وعظ کی حاجت نہیں، اس نے
اسباق کو آفاق کے اوراق سے سیکھا
آخری تدوین: