کیک سے کاٹی ہوئی ایک نظم ۔ ذکریا شاذ

فرخ منظور

لائبریرین
اے لڑکی
اے اور طرح کی باتوں والی
جھوٹ اور کھوٹ سے خالی
لڑکی
تو نے
کیسی سرشاری دلداری سے
ایک انوکھی من موہنی
فرمائش کی ہے
سوچ رہا ہوں
میری تجھ سے
بس اتنی سی رسم و رہ ہے
کہ میں تیرے کان میں آکر
چپکے چپکے چوری چوری
ویسی ہی سرشاری اور دلداری سے
بس اتنا کہہ دوں
اے لڑکی!
اے اور طرح کی باتوں
ٹھنڈی راتوں
والی لڑکی
گھر کے سارے
کام کاج سے
چھٹی لے لے
آج تمہاری سال گرہ ہے

(ذکریا شاذ)
 

فرخ منظور

لائبریرین
احباب کا پسند فرمانے کے لئے بہت شکریہ۔ یہ تازہ ترین نظم چند دن پہلے ہی شاذ صاحب نے فیس بک پر پوسٹ کی تھی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ صاحب! اس نظم میں انتخاب بنانے والا کیا تھا؟ :grin:

حضور صبح سے میں اس بات کا مطلب سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن یہ بات میرے پلے نہیں پڑی کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس نظم میں ایسا کیا تھا کہ مجھے اس نے انتخاب کرنے پر مجبور کیا؟
 

عین عین

لائبریرین
اس نظم میں ایسا کیا ہے کہ اس کا انتخاب کیا گیا؟
اور اس نظم میں ایسا کیا ہے اس کا انتخاب نہ کیا جاتا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے نظم میرے بھی سر سے گزر گئی۔
’ایک انوکھی من موہنی
فرمائش کی ہے“
وہ کون سی فرمائش تھی، اس ایک انوکھی فرمائش کو چھپا گئے ہیں شاعر ۔ کچھ نہیں معلوم ہوا کہ کیا تھی وہ فرمائش اور بات عجیب طرح سے آگے نکل گئی۔
 
Top