منظر بھوپالی گئے تھے شوق سے ہم بھی یہ دنیا دیکھنے کو - منظر بھوپالی

کاشفی

محفلین
غزل
(منظر بھوپالی)
گئے تھے شوق سے ہم بھی یہ دنیا دیکھنے کو
مِلا ہم کو ہمارا ہی تماشا دیکھنے کو
کھڑے ہیں راہ چلتے لوگ کتنی خاموشی سے
سڑک پر مرنے والوں کا تماشا دیکھنے کو
بہت سے آئینہ خانے ہیں اس بستی میں لیکن
ترستی ہے ہماری آنکھ چہرہ دیکھنے کو
کمانوں میں کھنچے ہیں تیر، تلواریں چمکتی ہیں
ذرا ٹھہرو کہاں جاتے ہو، دریا دیکھنے کو
خدا نے مجھ کو بن مانگے یہ نعمت دی ہے منظر
ترستے ہیں بہت سے لوگ ممتا دیکھنے کو
 

کاشفی

محفلین
مدیحہ گیلانی صاحبہ اور محمد وارث صاحب ۔ آپ دونوں کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیئے۔۔
 
Top