نمرہ
محفلین
گئے وقتوں کا بھولا ماجرا ہوں
اور اس مسکین حالی پر فدا ہوں
نہیں نسبت مجھے کچھ منزلوں سے
میں گرد قافلہ ہوں، نقش پا ہوں
ٹھہر سکتی نہیں خیموں میں پیچھے
سر میدان خنجر آزما ہوں
مرے چاروں طرف پتھر ہیں گویا
میں خود کو لوٹ کر آتی صدا ہوں
نہیں آتا سمجھ میں، ان دنوں پر
بھروں آہیں کہ پھر نغمہ سرا ہوں
نبھانے کی نہیں قائل سراسر
مگر رسم جہاں سے آشنا ہوں
اگر رہتے ہوں بال و پر سلامت
خدا کے بعد اپنا آسرا ہوں
بہ وصف تلخ گوئی میں ابھی تک
تعجب ہے، زمانے کو روا ہوں
اگرچہ میں نہیں کوئی ستارا
پہ اپنے کچے آنگن کا دیا ہوں
اور اس مسکین حالی پر فدا ہوں
نہیں نسبت مجھے کچھ منزلوں سے
میں گرد قافلہ ہوں، نقش پا ہوں
ٹھہر سکتی نہیں خیموں میں پیچھے
سر میدان خنجر آزما ہوں
مرے چاروں طرف پتھر ہیں گویا
میں خود کو لوٹ کر آتی صدا ہوں
نہیں آتا سمجھ میں، ان دنوں پر
بھروں آہیں کہ پھر نغمہ سرا ہوں
نبھانے کی نہیں قائل سراسر
مگر رسم جہاں سے آشنا ہوں
اگر رہتے ہوں بال و پر سلامت
خدا کے بعد اپنا آسرا ہوں
بہ وصف تلخ گوئی میں ابھی تک
تعجب ہے، زمانے کو روا ہوں
اگرچہ میں نہیں کوئی ستارا
پہ اپنے کچے آنگن کا دیا ہوں