سید شہزاد ناصر
محفلین
طلوع
سلسلہ روز و شب ، نقش گر حادثات
سلسلہ روز و شب ، اصل حيات و ممات
سلسلہ روز و شب ، تار حرير دو رنگ
جس سے بناتي ہے ذات اپني قبائے صفات
سلسلہ روز و شب ، ساز ازل کي فغاں
جس سے دکھاتي ہے ذات زيروبم ممکنات
تجھ کو پرکھتا ہے يہ ، مجھ کو پرکھتا ہے يہ
سلسلہ روز و شب ، صيرفي کائنات
تو ہو اگر کم عيار ، ميں ہوں اگر کم عيار
موت ہے تيري برات ، موت ہے ميري برات
تيرے شب وروز کي اور حقيقت ہے کيا
ايک زمانے کي رو جس ميں نہ دن ہے نہ رات
آني و فاني تمام معجزہ ہائے ہنر
کار جہاں بے ثبات ، کار جہاں بے ثبات!
اول و آخر فنا ، باطن و ظاہر فنا
نقش کہن ہو کہ نو ، منزل آخر فنا
کہر آلود موسم اور نہر کا کنارہ
سلسلہ روز و شب ، نقش گر حادثات
سلسلہ روز و شب ، اصل حيات و ممات
سلسلہ روز و شب ، تار حرير دو رنگ
جس سے بناتي ہے ذات اپني قبائے صفات
سلسلہ روز و شب ، ساز ازل کي فغاں
جس سے دکھاتي ہے ذات زيروبم ممکنات
تجھ کو پرکھتا ہے يہ ، مجھ کو پرکھتا ہے يہ
سلسلہ روز و شب ، صيرفي کائنات
تو ہو اگر کم عيار ، ميں ہوں اگر کم عيار
موت ہے تيري برات ، موت ہے ميري برات
تيرے شب وروز کي اور حقيقت ہے کيا
ايک زمانے کي رو جس ميں نہ دن ہے نہ رات
آني و فاني تمام معجزہ ہائے ہنر
کار جہاں بے ثبات ، کار جہاں بے ثبات!
اول و آخر فنا ، باطن و ظاہر فنا
نقش کہن ہو کہ نو ، منزل آخر فنا
کہر آلود موسم اور نہر کا کنارہ
آخری تدوین: