مغزل
محفلین
مارے گاؤں میں ایک بابا جی (مرحوم( رات 2 یا 3 بجے اٹھ کر مسجد کا سپیکر آن کرتے اور اللہ اللہ کا ورد شروع کردیتے لوگوں نے انہیں بہت سمجھایا
مگر وہ کہتے کہ میں تو اللہ کو یاد کرتا ہوں
ہمارے ایک دوست شریف ان سے بہت تنگ تھے ان کا گھر بالکل مسجد کے قریب ہے ایک دن وہ بابا جی سے پہلے مسجد میں جا پہنچے اور خود کو صفوں میں
چھپاکر کھڑا کر لیا بابا جی آئے انہوں نے سپیکر آن کیا اور اللہ اللہ شروع کردیا کچھ دیر انتظار کےبعد جب بابا جی نے اللہ ہو کہا تو “شریف بولا ہاں میرے بندے”
بابا جی خاموش ہوگئے پھر انہوں نے اسے اپنا وہم جانا اور پھر ورد شروع کردیا
شریف نے پھر کہا ” بول میرے بندے تینوں کی تنگی اے ” بابا جی کی گھگھی بندھ گئی اور ڈرتے ڈرتے آہستہ سے بولے “اللہ ہووو”
شریف نے پھر کہا” جے تینوں بوہتی یاد آندی اے تے تینوں چُک لواں”
بس پھر بابا جی سپیکر چھوڑکر بھاگے اور اس دن کے بعد اذان کے بعد ہی مسجد جاتے تھے ۔
بشکریہ انمول اردو خواتین کا فورم
مگر وہ کہتے کہ میں تو اللہ کو یاد کرتا ہوں
ہمارے ایک دوست شریف ان سے بہت تنگ تھے ان کا گھر بالکل مسجد کے قریب ہے ایک دن وہ بابا جی سے پہلے مسجد میں جا پہنچے اور خود کو صفوں میں
چھپاکر کھڑا کر لیا بابا جی آئے انہوں نے سپیکر آن کیا اور اللہ اللہ شروع کردیا کچھ دیر انتظار کےبعد جب بابا جی نے اللہ ہو کہا تو “شریف بولا ہاں میرے بندے”
بابا جی خاموش ہوگئے پھر انہوں نے اسے اپنا وہم جانا اور پھر ورد شروع کردیا
شریف نے پھر کہا ” بول میرے بندے تینوں کی تنگی اے ” بابا جی کی گھگھی بندھ گئی اور ڈرتے ڈرتے آہستہ سے بولے “اللہ ہووو”
شریف نے پھر کہا” جے تینوں بوہتی یاد آندی اے تے تینوں چُک لواں”
بس پھر بابا جی سپیکر چھوڑکر بھاگے اور اس دن کے بعد اذان کے بعد ہی مسجد جاتے تھے ۔
بشکریہ انمول اردو خواتین کا فورم