بھیڑ میں تنہائی میں پیاس کی گہرائی میں
درد میں رسوائی میں مجھے تم یاد آتے ہو
گیت میں شہنائی میں خواب میں پروائی میں
دھوپ میں پرچھائی میں مجھے تم یاد آتے ہو
اگر تم مل جاؤ زمانہ چھوڑ دیں گے ہم
تمھیں پا کر زمانے بھر سے رشتہ توڑ دیں گے ہم
بنا تیرے کوئی دلکش نظارہ ہم نہ دیکھیں گے
تمھیں نہ ہو پسند اس کو دوبارہ ہم نہ دیکھیں گے
تیری صورت نہ ہو جس میں وہ شیشہ توڑ دیں گے ہم
سو درد ہیں سو راحتیں
سب ملا دل نشیں
اک تو ہی نہیں
روکھی روکھی سی یہ ہوا
اور سوکھے پتے کی طرح
شہر کی سڑکوں پہ میں
لاوارث اڑتا ہوا
سو راستے، پر تیری راہ نہیں۔
ا