فارقلیط رحمانی
لائبریرین
ہندوستانی گجرات کے بھولے بھالے عوام میں جہالت اور قدامت پرستی بہت زیادہ ہے۔ حد تو یہ ہے کہ بے چاروں کو اسلامی مہینوں کے صحیح نام تک معلوم نہیں ہوتے۔ وہ لوگ اپنا کام دوسری طرح سے نکالتے ہیں ۔ اس کے لیے انہوں نے ایک اور طرح کی تقویم (کلینڈر) ایجاد کر رکھی ہے۔ مثلاً: تاجیہ بجائےمحرام الحرام، تے جیابجائے صفرا لمظفر، وفات یا بفات بجائے ربیع الاول، گیارہویں بجائے ربیع الآخر، مدار بجائےجمادی الاول، شاہ عالم بجائے جمادی الثانی، میدنی بجائے رجب، شُبرات بجائے شعبان المعظم، روزے بجائے رمضان المبارک، میٹھی عیدبجائے شوّال، خالی بجائے ذی القعدہ، بکرید بجائے ذی الحجہ۔
ربیع الثانی یا ربیع الآخر کے مہینے کو گیارہویں کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ اس ماہ کی گیارہ تاریخ کو حضرت شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمۃ کا عرس مبارک اس ماہ کی گیارہ تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ گیارہ دنوں تک قرآن خوانی کی محفلیں کم اور حضور غوث پاک کی یاد میں مجلسیں زیادہ منعقد ہوتی ہیں۔ حضور غوث پاک کے نام سے علم نکالے جاتے ہیں۔ جن میں چند نو جوان آگے آگے ڈھول تاشے بجاتے ہوئے چلتے ہیں۔کچھ لوگ علم والوں کو اپنے گھروں میں بھی بلواتے ہیں۔ علم والے اکثر و بیشتر رفاعی بھی کھیلتے ہیں جس میں وہ طرح طرح کے شعبدے یا کرتب دکھاتے ہیں۔ مثلاً: گال چھید دینا، آنکھ میں سلاخ چبھو لینا، منہ کے ذریعہ پوری تلوار پیٹ میں اتار دینا اور کہیں کہیں تو گردن کاٹ کر تھالی میں پیش کر دینا۔ اب یہ حقیقت ہوتی ہے یا التباس نظری (یعنی نظر کا دھوکہ)واللہ اعلم با الصواب۔
گیارہویں کی نیاز کے نام پر درجنوں دیگیں پکائی جاتی ہیں اور عام دعوتِ طعام ہوتی ہے۔