محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
گدائی
محمد خلیل الرحمٰن
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
کل کسی چینل پہ ہم نے خود یہ فِقرا سُن لیا
ہے ہمارے ملک کا والی گدائے بے حیا
تاج پہنایا ہے کِس شاطر کی چالوں نے اِسے
کِس کی فیاضی نے بخشی ہے اِسے زریں قبا
آئی ایم ایف کے آبِ لالہ گوں سے اِس کی ہے کشید
یو ایس اے کی ایڈ کی مٹّی ہے اِس کی کیمیا
اِس کےدولت خانے کی ہر چیز ہے مانگی ہوئی
دینے والا ہے اوباما، ہاں وہی ہے ناخدا
مانگنے والا گدا ہے، قرضہ مانگے یا مدد
’’کوئی مانے یا نہ مانے، میر و سلطاں سب گدا‘‘
محمد خلیل الرحمٰن
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
کل کسی چینل پہ ہم نے خود یہ فِقرا سُن لیا
ہے ہمارے ملک کا والی گدائے بے حیا
تاج پہنایا ہے کِس شاطر کی چالوں نے اِسے
کِس کی فیاضی نے بخشی ہے اِسے زریں قبا
آئی ایم ایف کے آبِ لالہ گوں سے اِس کی ہے کشید
یو ایس اے کی ایڈ کی مٹّی ہے اِس کی کیمیا
اِس کےدولت خانے کی ہر چیز ہے مانگی ہوئی
دینے والا ہے اوباما، ہاں وہی ہے ناخدا
مانگنے والا گدا ہے، قرضہ مانگے یا مدد
’’کوئی مانے یا نہ مانے، میر و سلطاں سب گدا‘‘