گداگر

گداگر
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
از
محمد خلیل الرحمٰن
گداگر یہ تیرے پراسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے ذوقِ گدائی
یہ جیبوں کو کرتی ہے خالی ہمیشہ
عجب ہے فقیروں کی یہ بھیڑ بھائی
اِنھوں نے ہمیں آج چکرا دیا ہے
عجب ایک حکمت ہے دِل میں سمائی
کیا اپنے سکے کو ڈی ویلیو خود
انھیں آج بھاتے نہیں پیسہ پائی
کبھی پائی پیسہ بھی لیتے تھے یہ بھی
مگر آج لاکھوں میں ہے یہ کمائی
سنا ہے کہ سرکار بھی اِن سے مل کر
کرانے لگی ہے یونہی جگ ہنسائی
وہ خود آئی ایم ایف کے ہے در کی بھکاری
جسے تو نے بخشا ہے ذوقِ گدائی
اِشاروں پہ اُس کے یہ چلتے رہے ہیں
اِنھیں اُس نے ہے آج گُر کی سِکھائی
 

یوسف-2

محفلین
بہت اعلیٰ ، کیا کہنے، بہت ساری داد، بالخصوص آخری اشعار پر
وہ خود آئی ایم ایف کے ہے در کی بھکاری
جسے تو نے بخشا ہے ذوقِ گدائی
اِشاروں پہ اُس کے یہ چلتے رہے ہیں
اِنھیں اُس نے ہے آج گُر کی سِکھائی
 
Top