گذارش -برائے اصلاح۔۔

اکمل زیدی

محفلین
رکھا ہے نظر میں نظر انداز کیا ہے
آخری حد سے آغاز کیا ہے

لفظوں کا تکلف نہیں کرتا میں اکثر
چہرے کو ہی دل کا غماز کیا ہے

منافقوں سے دیکھا جو سب کو راضی
تو میں نے پھر سب کو ناراض کیا ہے

رکھتا ہوں میں سب کے مراتب نظر میں
اس بات کا میں نے لحاظ کیا ہے

میں کیا ہوں اور کیا نہیں ہوں اکمل
جو ہوں حضورِ بے نیاز کیا ہے
------------------------
محمد وارث ، محمد تابش صدیقی ، محمد احمد ، محمد خلیل الرحمٰن ، محمد ریحان قریشی
 

الف عین

لائبریرین
اگر صوتی قوافی کو درست مان لیا جائے تب بھی جس بحر میں ان اشعار کو فٹ کیا جائے گا، اس میں ہر قافلہ نہیں آ سکتا۔ مثلا مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ( کہتے ہیں کہ غالب کا ہے انداز بیاں اور) بحر میں ڈالیں تو نیاز اور لحاظ قوافی فٹ نہیں ہوتے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
رکھا ہے نظر میں نظر انداز کیا ہے
آخری حد سے آغاز کیا ہے

دوسرے مصرعے میں کچھ ترمیم کر کے شعر یوں کر دیں

رکھا ہے نظر میں ' نظر انداز کیا ہے
نجامِ محبّت کا سا آغاز کیا ہے"

یا

"کیا عشق کے انجام سے آغاز کیا ہے"
اب یہ شعر بحر میں ہے

لفظوں کا تکلف نہیں کرتا میں اکثر
چہرے کو ہی دل کا غماز کیا ہے

معمولی اضافے سے شعر کو کچھ یوں کر دیں تو باوزن ہو جائے گا :

لفظوں کا تکلف نہیں کرتا ہوں میں اکثر
چہرے کو دل و جان کا غماز کیا ہے

اب آپ ایک کام کریں ان دو اشعار (ترمیم شدہ ) کو ترنّم سے پڑھیں یعنی گنگنائیں (بے رقص کیے:D) اور ان کی ایک طرز / دُھن بنا لیں -یہی دُھن آپ کے باقی ماندہ اشعار کے لئے کسوٹی بن جائے گی -آپ کو محسوس ہو گا کہ باقی اشعار آپ کی طرز کو خراب کر رہے ہیں کیونکہ بےوزن ہیں اور آخر کے دو تو قوافی "لحاظ" اور "بےنیاز" کی وجہ سے قابل اصلاح بھی نہیں جیسا کہ الف عین صاحب نے فرمایا -یوں طرز مقرّر کرنے سے مزید اشعار کے امکانات تو روشن ہیں ہی ' کافی حد تک آپ اپنی بقلم خود بھی اصلاح کر سکتے ہیں -

دخل در معقولات پہ معذرت
 
Top