گردشی قرضے- circular debts

الف نظامی

لائبریرین
معاہدے کرتے وقت ہماری عقل سمجھ کہاں تھی؟ بہتر ہے کہ اب انہیں ووٹ نہ دیں جنہوں نے ایسے ظالمانہ معاہدے کیے۔
طاہر القادری سے نہیں پوچھیں گے کہ یہ نظام کی خرابی کیوں ہے؟

ماحول دشمن تھرمل پاور پلانٹس نے پاکستان میں گرمی کی صورت میں جو تباہی مچائی ہے اس کو دیکھ کر بھی یہ پاور پلانٹ بند نہیں کیے جائیں گے؟

انوائرنمنٹل امپیکٹ کی وجہ سے کوئی منصوبہ لگایا ہی نہیں جا سکتا ، کجا اسے چلاتے رہیں جن ماحول دشمن پاور پلانٹس کو چین نے ختم کیا اور اٹھا کر پاکستان میں لگا دیا اُن ماحول دشمن منصوبوں کی وجہ سے ماحول کا بیڑا غرق ہونے سے پاکستان کی اکانمی کا جو نقصان ہو رہا ہے اس سے کیوں صرف نظر کر لیں؟
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
طاہر القادری سے نہیں پوچھیں گے کہ یہ نظام کی خرابی کیوں ہے؟

ماحول دشمن تھرمل پاور پلانٹس نے پاکستان گرمی کی صورت میں جو تباہی مچائی ہے اس کو دیکھ کر بھی یہ پاور پلانٹ بند نہیں کیے جائیں گے؟

انوائرنمنٹل امپیکٹ کی وجہ سے کوئی منصوبہ لگایا ہی نہیں جا سکتا ، کجا اسے چلاتے رہیں اور ان ماحول دشمن منصوبوں کی وجہ سے ماحول کا بیڑا غرق ہونے سے جو پاکستان کی اکانمی کا نقصان ہو رہا ہے اس سے کیوں صرف نظر کر لیں؟
اگر ریاست یہ معاہدہ کرتی ہے کہ وہ فلاں ملک/کمپنی سے ہر برس فلاں مقدار میں چینی خریدے گی، دس سال تک اور چینی خریدنے یا نہ خریدنے دونوں صورتوں میں طے شدہ رقم ادا کی جائے گی تو پھر چینی خریدی جائے یا نہ خریدی جائے، معاہدے کی رُو سے رقم تو بہرصورت ادا کرنا ہو گی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر ریاست یہ معاہدہ کرتی ہے کہ وہ فلاں ملک/کمپنی سے ہر برس فلاں مقدار میں چینی خریدے گی، دس سال تک اور چینی خریدنے یا نہ خریدنے دونوں صورتوں میں طے شدہ رقم ادا کی جائے گی تو پھر چینی خریدی جائے یا نہ خریدی جائے، معاہدے کی رُو سے رقم تو بہرصورت ادا کرنا ہو گی۔
سادہ فکری یا اوور سمپلیفیکیشن کی ایک مثال
 

الف نظامی

لائبریرین
ہر دوسرے فرد کی طرح میں بھی پریشان ہوں مگر مبادیات کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔ میری نظر میں یہ سادہ فکری بھی ہے اور راست فکری بھی۔
مجھے تو آپ بروکر لگتے ہیں ، اس معاملے میں۔

جنہوں نے یہ معاہدے کیے ان سب کو لٹکا دیا جائے :
ظالمانہ معاہدوں کی وجہ سے
کمیشن لینے کی وجہ سے
ماحول دوست سستی بجلی کو چھوڑ کر ماحول دشمن ذرائع سے بجلی بنانے کی وجہ سے
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
مجھے تو آپ بروکر لگتے ہیں ، اس معاملے میں۔

جنہوں نے یہ معاہدے کیے ان سب کو لٹکا دیا جائے :
ظالمانہ معاہدوں کی وجہ سے
کمیشن لینے کی وجہ سے
ماحول دوست سستی بجلی کو چھوڑ کر ماحول دشمن ذرائع سے بجلی بنانے کی وجہ سے
ملک کی حد تک جو ذمہ دار ہیں، انہیں چاہیں لٹکا دیا جائے، مگر غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کی پاسداری ہر صورت کی جائے۔ یہ دو الگ باتیں ہیں۔
 

علی وقار

محفلین
روس یہ کام کر چکا ہے، اس کی مثال کو سٹڈی کر لیا جائے 5:32
روس تو اور بھی بہت کچھ کر چکا ہو گا جس کی قیمت بھی چکانا پڑتی ہے۔ ہم اس پوزیشن میں نہیں۔ ریکوڈک کا ایشو پہلے ہی موجود ہے۔ مزید پنگا لینے کا مطلب ہو گا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا رخ اِس طرف رہے گا ہی نہیں۔ اگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تو پھر جو چاہے، آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
غیر ملکی سرمایہ کاروں کا رخ اِس طرف رہے گا ہی نہیں۔ اگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تو پھر جو چاہے، آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے۔
حسن کی کرشمہ سازی یہ ہے کہ انرجی سیکٹر میں پاور جنریشن کے لیے پاکستان تمام منصوبے خود بنا سکتا ہے ، غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں۔
متعلقہ شعبے : پاکستان انجینئرنگ کونسل ، نیشنل ٹیکنالوجی کونسل ، واپڈا ، پلاننگ کمیشن


پہلا کام: ٹرانسمشن سسٹم کو اپ گریڈ کریں۔
دوسرا کام:ہائیڈل، ٹائیڈل، سولر پاور پلانٹ بنائیں، آئی پی پیز کی کیپسیٹی کے مطابق انرجی سٹورج سسٹم بنائیں اور نہ استعمال ہونے والی بجلی کو انرجی سٹورج سسٹم میں جمع کریں۔

تیسرا کام: آئی پی پیز سے پوری مقدار میں بجلی لیں اور اس کو اپنی انڈسٹری کو ارزاں نرخوں پر فراہم کریں تاکہ انڈسٹری ایکسپورٹ کرے یا سستے نرخوں پر مصنوعات پاکستان میں بیچے، بقیہ انرجی سٹورج سسٹم میں جمع کریں اور ہمسایہ ممالک کو بیچیں۔

جو آئی پی پی مطلوبہ مقدار میں معاہدے کے مطابق بجلی نہ فراہم کر سکے اس کو پکڑیں اور قانونی کاروائی کریں کہ تم کیپیسٹی چارجز تو لیتے ہو اب ذرا مطلوبہ کیپسٹی میں بجلی نہ فراہم کرنے کا ہرجانہ بھرو۔

یہ سب کام پاکستانی انجینئرز خود کرتے رہے ہیں۔ باہر والے آسمان سے نہیں اترے صرف کمیشن کا چکر ہے۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
پہلا کام: ٹرانسمشن سسٹم کو اپ گریڈ کریں۔
ٹرانسمیشن سسٹم صرف 23 ہزار میگا واٹ کا لوڈ اٹھا سکتا ہے جبکہ پیداواری صلاحیت 36 ہزار میگا واٹ تک بڑھا لی گئی۔
بحوالہ:جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کی آڈٹ ریورٹ جاری کر دی
دوسرا کام:ہائیڈل، ٹائیڈل، سولر پاور پلانٹ بنائیں
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ امپورٹڈ فیول آئل سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس پر زیادہ دارومدار رکھا گیا۔ 1994 کی پاور پالیسی میں فرنس آئل اور گیس سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو مراعات دی گئیں۔
بحوالہ:جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کی آڈٹ ریورٹ جاری کر دی
تیسرا کام: آئی پی پیز سے پوری مقدار میں بجلی لیں اور اس کو اپنی انڈسٹری کو ارزاں نرخوں پر فراہم کریں تاکہ انڈسٹری ایکسپورٹ کرے یا سستے نرخوں پر مصنوعات پاکستان میں بیچے، بقیہ انرجی سٹورج سسٹم میں جمع کریں اور ہمسایہ ممالک کو بیچیں۔

جو آئی پی پی مطلوبہ مقدار میں معاہدے کے مطابق بجلی نہ فراہم کر سکے اس کو پکڑیں اور قانونی کاروائی کریں کہ تم کیپیسٹی چارجز تو لیتے ہو اب ذرا مطلوبہ کیپسٹی میں بجلی نہ فراہم کرنے کا ہرجانہ بھرو۔
بجلی پیدا کرنے والے ہر پلانٹ کا سالانہ کپیسٹی ٹیسٹ لازمی ہوتا ہے، لیکن ہر سال طریقہ کار کے مطابق ٹیسٹ نہ کرنے کی وجہ سے پلانٹس کو کپیسٹی پیمنٹس خلاف ضابطہ دی جاتی رہیں۔
بحوالہ:جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کی آڈٹ ریورٹ جاری کر دی
 

الف نظامی

لائبریرین
10 اکتوبر ، 2024
حکومت کا 5 آئی پی پیز سے بجلی خریدنے کے معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت نے 5 آئی پی پیز سے بجلی خریدنے کے معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی پی پیز کے حوالے سےموجودہ حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے، ہمیں آئے 7 ماہ ہوچکے ہیں اس معاملے پر کوشش جاری ہے، نوازشریف کی بھی اس پر پوری نظر ہے، تمام متعلقہ وزارتوں نے خلوص کے ساتھ دن رات کوششیں کیں، اس کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز معاملے پر ٹاسک فورس بنی،اویس لغاری سربراہی کررہے ہیں، پہلے مرحلے میں 5 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی خریدنے کے معاہدے ختم کررہے ہیں، حقائق اگر نہ بتاؤں تو زیادتی ہے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی بھی ذاتی کوشش ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ 5آئی پی پیز نے باہمی رضامندی سے ذاتی مفاد پر قومی مفادکو ترجیح دی، ان 5آئی پی پیز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بجلی صارفین کو سالانہ 60ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا، قومی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہوگی، اب ہمیں 411 ارب روپے ادا نہیں کرنے پڑیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان 5آئی پی پیز کے مالکان نے اس اقدام کو قبول کیا، اس اقدام سے بجلی کی قیمت میں بھی کمی ہوگی، دیگر آئی پی پیز سے معاہدوں پر بتدریج نظر ثانی کرکے بجلی ٹیرف میں کمی کریں گے، یہ بارش کا پہلا قطرہ ہے ابھی برسات برسنی ہے جس نے پورے خطے کو زرخیز کرنا ہے۔
 
Top