مہ جبین
محفلین
گردش میں ہےفلک نہ زمیں پیچ و تاب میں
کتنا سکوں ہے شہرِ رسالت مآب میں
طے کر رہا ہوں راہِ مدینہ بہ رخشِ خواب
"نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں "
عشقِ محمدی نے مِری رہنمائی کی
کب سے بھٹک رہا تھا جہانِ خراب میں
ضوبار ہیں نقوشِ کفِ پائے مصطفےٰ
تاروں میں ، کہکشاں میں ، مہ و آفتاب میں
ذکرِ نبی نہ ہو تو کہیں روشنی نہ ہو
بزمِ خیال میں نہ شبستانِ خواب میں
ہے سرنگوں جلالِ عمر آپ کے حضور
خورشید ڈھل رہا ہے رخِ ماہتاب میں
کیا لکھئے مدحِ صاحبِ لوح و قلم ایاز
مدحت کی انتہا ہے خدا کی کتاب میں
ایاز صدیقی